سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ کھیلوں نے پاکستان کو عالمی سطح پر اس وقت روشناس کرایا
جب اس کی ایٹمی طاقت یا کسی اور حوالے سے کوئی پہچان نہیں تھی،
اسلام آباد(رخشندہ تسنیم)
انہوں نے ان خیالات کا اظہار جرنلسٹس ایسوسی ایشن برائے سپورٹس ، کلچر، ٹورازم اور ادب کے زیر اہتمام ورلڈ سپورٹس ڈے کے حوالے سے نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں منعقدہ ایک مذاکرےسے خطاب کرتے ہوئے کیا،
تقریب میں پاکستان سپورٹس بورڈ کے سابق ڈی جی بریگیڈیئر(ر)عارف صدیقی سمیت نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی، سیکرٹری نیئر علی، رائٹ ٹو پلے کے کنٹری ڈائریکٹرعلی خیام،
ٹینس کےڈیوس کپ کھلاڑی اعصام الحق،ایڈونچر سپورٹس کے سید سجاد حسین شاہ، تائیکوانڈو فیڈریشن کے کرنل(ر) وسیم جنجوعہ،انٹرنیشنل کوچ رانا نصراللہ، پاکستان بیڈمنٹن فیڈریشن کے سیکرٹری راجہ اظہر ،
ماہر تعلیم افضل بابر، راولپنڈی ایجوکیشنل بورڈ کے سابق ڈائریکٹر سپورٹس راجہ تسلیم کیانی، فاسٹ یونیورسٹی کےڈائریکٹر سپورٹس سید عون عباس،
پنجاب ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر قاضی عمران، سابق انٹرنیشنل کمنٹیٹر سید احتشام، معروف سپورٹس جرنلسٹ شکیل اعوان، نیشنل یوتھ اسمبلی کے صدر منان علی عباسی،سپورٹس جرنلسٹ رخشندہ تسنیم اور تقریب کے منتظم ناصر اسلم راجہ بھی موجود تھے،
قبل ازیں نیشنل پریس کلب کی سیکرٹری نیئر علی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ نیشنل پریس کلب کھیلوں کے فروغ اور کھلاڑیوں کی فلاح کیلئے ہمیشہ اپنا کردار ادا کرتا رہے گا،
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نیشنل پریس کلب نے صحت مندانہ سرگرمیوں کے فروغ کیلئے اپنے ممبران اور انکے بچوں کیلئے کھیلوں کے مقابلوں کا اہتمام کیا ہے جبکہ ہر سال ویمن کرکٹ کے مقابلے بھی منعقد کروائے ہیں،
صدر نیشنل پریس کلب اظہر جتوئی نے کہا کہ کھیلوں کے ضمن میں آئندہ بھی ایسی تقاریب کا انعقاد کرتے رہیں گے، مشاہد حسین سید نےکہا کہ جب عالمی راہنماء نیلسن منڈیلانے پاکستان کا دورہ کیاتو میں ان کا وزیر مہمان داری تھا
تو جب میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے جنوبی افریقہ کو کیسے متحد کیا تو انہوں نے کہا کہ کھیل اس کا سب سے بڑا اہم اور موثر ذریعہ تھا جسکو بروئے کار لا کر میں نے افریقی قوم کو اکٹھا کیا،
انہوں نے کہا کہ کھیل کے ذریعے قوم کو متحد کیا جا سکتا ہے،پی ٹی وی سپورٹس چینل کا آغاز میرے دور میں ہوا تھا، پی ایس بی کے سابق ڈی جی بریگیڈئر(ر) عارف صدیقی نے کہا کہ جب تک کھیل حکومت کی ترجیح نہیں ہوگا
اور پروفیشنل لوگ اسکو چلانے کیلئے آگے نہیں آئینگے کھیلوںکو فروغ نہیں دیا جا سکتا، کھیلوں کیلئے والدین اور اساتذہ کو بھی اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔