ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے ممالک نے اربوں ڈالرز انویسٹ کیے، احسن اقبال
صرف ممالک یہ چاہتے ہیں کہ وہ کھیلوں کے ذریعے اپنے ملک کو پروموٹ کر سکیں، احسن اقبال
ہمیں نیشنل انٹرنشپ پروگرام کو اس سال بڑے پیمانے پر لانچ کرنا ہوگا، احسن اقبال
وفاقی حکومت کی کل آمدنی 7 ہزار ارب روپے ہے، احسن اقبال
اس سال پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی 8 ہزار ارب روپے کرنی ہے، احسن اقبال
پاکستان کو قرض کی ادائیگی ادھار ہیسے لیکر کرنی پڑے گی، احسن اقبال
نیشنل ٹورزم کونسل کا قیام ضروری ہے، احسن اقبال
پاکستان سپورٹس بورڈ کو بھی مظبوط کرنے کی ضرورت ہے، احسن اقبال
ایشین گیمز میں پاکستان ہمیشہ 10 سے 12 میڈلز لے آتا تھا، احسن اقبال
آج ایشین گیمز میں پاکستان کا نام و نشان نہیں ہے، احسن اقبال
ہمیں 2025 کو کھیلوں کے احیاء کا سال ڈکلیئر کرنا ہوگا، احسن اقبال
اٹھارویں ترمیم کا مطلب یہ نہیں کہ وفاق کوارڈینیشن سے بھی جائے، قومی کوارڈینیشن نہ ہو تو نیشنل پوٹینشل یکجا نہیں ہوتا، سپورٹس اور ٹورزم بین الصوبائی رابطہ کے اہم شعبے ہیں،
اسلام آباد: وفاقی وزیر احسن اقبال کی وزارت بین الصوبائی رابطہ میں میڈیا سے گفتگو انہوں نے کہا کہ میرے لیے اعزاز کی بات کہ وزیر اعظم نے مجھے یہ ذمہ داری دی ہے، بین الصوبائی رابطہ وزارت سپورٹس میں اہمیت رکھتی ہے،
پاکستان کے وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ احسن اقبال نے بین الاقوامی سطح پر اس کی حقیقی تصویر پیش کرنے کے لیے ملک کے کھیلوں اور سیاحت کے منظرنامے کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
احسن اقبال، جو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے طور پر بھی کام کرتے ہیں، کو حال ہی میں آئی پی سی کی وزارت کا اضافی چارج سونپا گیا تھا۔
پاکستان سپورٹس بورڈ میں بطور وزیر آئی پی سی اپنے پہلے اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر نے وزیر اعظم کی طرف سے یہ ذمہ داری سونپنے پر اپنے اعزاز کا اظہار کیا۔
انہوں نے کھیلوں کے میدان میں آئی پی سی کی وزارت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کا مطلب یہ نہیں تھا کہ فیڈریشن کوآرڈینیشن کو نظر انداز کر دے۔
سیاحت اور کھیلوں میں پاکستان کی صلاحیتوں کے فروغ کے لیے قومی ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی سیاحتی کونسل کا قیام ضروری ہے۔
انہوں نے ملک کی کھیلوں کی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔گزشتہ سال چین کے شہر ہانگژو میں ہونے والے ایشین گیمز میں پاکستان کی کارکردگی کے حوالے سے جہاں اس نے صرف 3 تمغے اپنے نام کیے،
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کا نام ایشین گیمز میں اتنا نمایاں نہیں ہے جتنا ماضی میں ہوا کرتا تھا، جس سے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت کا اشارہ ملتا ہے۔ کھیلوں کی ترقی کے لیے
انہوں نے کھیلوں کے باوقار مقابلوں کی میزبانی کے لیے دیگر ممالک کی جانب سے کی جانے والی اہم سرمایہ کاری پر روشنی ڈالی تاکہ پہچان حاصل کی جا سکے اور خود کو فروغ دیا جا سکے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایشین گیمز میں پاکستان ہمیشہ 10 سے 12 میڈلز لیتا تھا، آج وہاں ملک کا نام و نشان تک نہیں ہے، ہمیں 2025 کو کھیلوں کے احیاء کا سال ڈکلیئر کرنا ہوگا۔
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ میں اعلیٰ ٹیلنٹ کے افراد کو ممبر بنایا جائے گا، کھیلوں کو گروہ بندی سے نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک نیشنل اسپورٹس کونسل تشکیل کی جائے گی،
جس کے ذریعے وفاق اور صوبوں کو یکجا کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سپورٹس فیڈریشنز کو بحال کیا جائے گا۔