ڈائریکٹر جنرل پی ایس بی بحالی کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ کے فریقین کونوٹسز
پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈی جی شعیب کھوسو کی تین سالہ کنٹریکٹ پرتقرری ہوئی،
قبل از وقت برطرفی غیر قانونی ہے،درخواست میں مؤقف
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل پاکستان اسپورٹس بورڈ شعیب کھوسو کی قبل از وقت برطرفی کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت ۔وزرات سپورٹس اور وزارت بین الصوبائی کو نو ٹس جاری کرتے ہوے علیحدہ علیحدہ جواب مانگ لیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ کی برطرفی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے وزیرِ اعظم شہباز شریف،
سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ کو نوٹس جاری کر دیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے وزیرِ اعظم کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
اور سماعت 30 اپریل تک ملتوی کر دی۔عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کی اس استدعا سے اتفاق نہ کیا کہ برطرفی کے خلاف حکم امتناعی دیا جاے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ فریقین کے جواب آنے پر حکم امتناعی پر فیصلہ کیا جاے گا۔ درخواست میں کہا گیا تھاکہ اسکی کنٹریکٹ پر 3سال کے کیے بھرتی کی گی ۔ ابھی اسکو تقرر ہوے ایک سال کا عرصہ ہوا تھا کہ سیاسی بنیادوں پر اسکو برطرف کر دیا گیا.
وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ میں معاملہ لے جانے پر سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ نالاں تھے، شعیب کھوسہ کو بھی غیر قانونی احکامات نہ ماننے پر عہدے سے ہٹایا گیا۔جسٹس بابر ستار نے سوال کیا کہ ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ کی تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے؟
وکیل شعیب شاہین نے بتایا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ آرڈیننس 1962 میں تعیناتی کا طریقہ کار واضح ہے، ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ کی تعیناتی کی منظوری وزیراعظم دیتے ہیں۔بعدازاں جسٹس بابر ستار نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 30 اپریل تک ملتوی کر دی۔
کنٹریکٹ سے پہلے برطرفی کی قانونی حیثیت نہ ہے ۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت اسکی برطرفی کو غیر قانونی قرار دے کر بحالی کا حکم دیا جاے۔