پاکستان فیڈریشن بیس بال کا پاکستان بیس بال لیگ PBL منعقد کرنے کا اعلان
CM پنجاب لیگ کے کامیاب انعقاد کے بعد پاکستان میں اس تاریخ ساز لیگ کے انعقاد سے پاکستان کے بیس بال کے مستقبل میں مثبت تبدیلی آئے گی
بحیثیت سیکریٹری جنرل PFB، سی ای او PBL اور پاکستان میں بیس بال،سافٹ بال کے بانی مرحوم سید خاور شاہ کے بیٹے کے طور پر سید فخر علی شاہ کے اقدامات کا خیرمقدم
چیف منسٹر پنجاب مریم نواز کی بحیثیت سابق بیس بال کھلاڑی اس کھیل سے محبت اور دلچسپی کے باعث لاہور میں کامیابی سے منعقدہ جی ایس پی چیف منسٹر پنجاب بیس بال لیگ کی کامیابی کے بعد پاکستان فیڈریشن بیس بال کے سیکریٹری جنرل سید فخرعلی شاہ نے بےحد خوشی اور فخر کے ساتھ پاکستان بیس بال لیگ منعقد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
بحیثیت سیکریٹری جنرل PFB, سی ای او PBL اور پاکستان میں بیس بال اور سافٹ بال کے وژنری بانی مرحوم سید خاور شاہ کے بیٹے کے طور پر سید فخر علی شاہ نے بیس بال جیسے خوبصورت کھیل کے لیے جذبہ رکھنے والے تمام لوگوں کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہیں اس اہم اقدام کا حصہ بننے کی دعوت دینے کا اعزاز حاصل کیا ہے
کیونکہ پاکستان بیس بال لیگ جو کہ ہمارے خطے میں بیس بال کے مستقبل کو نئے سرے سے متعین کرنے کے لیے تیار ہے۔
انکا کہنا ہے کہ پی بی ایل صرف ایک لیگ نہیں ہے بلکہ یہ اتحاد،
موقع اور فضیلت کی علامت ہے جو کہ تعاون کے جذبے کو ابھارے گا جب بھی ہم اپنے خطے میں بیس بال کے معیار کو بلند کرنے کے لیے WBSC کے رکن ممالک، بیس بال فیڈریشن آف ایشیا سے وابستہ افراد اور مغربی ایشیا کی قومی ٹیموں کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہیں۔ یہ لیگ ایک گیم چینجر ثابت ہو گی،
جو مقامی ٹیلنٹ کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کو ظاہر کرے گی جو پہلے کبھی کسی پیشہ ور لیگ میں نہیں دیکھی گئی تھی۔ یہ کھلاڑی، اپنی قابل ذکر مہارتوں یعنی 90 میل فی گھنٹہ کی اسپیڈ سے پچنگ، ہوم رنز Hit، بیس stealing، اور curve بال میں مہارت کے باوجود پبلیسٹی اور نمائش کی کمی،
محدود وسائل اور بین الاقوامی ایونٹس میں شرکت کرنے میں ناکامی جیسی رکاوٹوں کی وجہ سے نظر انداز ہوجاتے ہیں. پاکستان لیگ کا مقصد ایک ایک پلیٹ فارم مہیا کر کے اس نظرانداز شدہ ٹرینڈ تبدیل کرنا ہے
جہاں ان کی صلاحیتیں آخرکار چمک سکیں۔ شروع سے لے کر ورلڈ بیس بال کلاسک تک، غیر رینک ہونے سے لے کر WBSC رینکنگ میں21 ویں نمبر پر پہنچنے تک، پاکستان نے بیس بال میں بلاشبہ شاندار ترقی کی ہے۔ COVID-19 سے درپیش چیلنجوں کے باوجود، ہمارا عزم اٹل ہے۔ پی بی ایل کے ذریعے،
آپ پاکستانی، ہندوستانی، سری لنکا، مغربی ایشیائی، اور دیگر رکن ممالک کے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کا مشاہدہ کریں گے جو طویل عرصے سے اسکاؤٹس اور ایجنٹس کے ذریعے دیکھنے کے موقع کا انتظار کر رہے ہیں۔
انہوں نے شائقین بیس بال, پیارے ساتھی, تاجر رہنماؤں اور حکومتی متعلقہ اداروں و افسران سے گزارش کی ہے کہ وہ پاکستان بیس بال لیگ میں شامل ہوں کیونکہ اس کی بدولت ہم ایک ایسے مستقبل کا تصور کررہے ہیں
جہاں ہمارے کھلاڑی عالمی سطح پر چمک سکیں۔ اس لیئے آپ اس شاندار سفر میں ہمارے ساتھ شامل ہوں تاکہ ہم مل کر ایک ایسی وراثت بناسکیں جو سرحدوں کو عبور کرے اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرے۔ ہم آپکے رابطے پر خیرمقدم کریں گے اور رہنمائی کرینگے کہ آپ اس تاریخی کوشش کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں۔
انٹرنیشنل بیس بال سرکل و اسپانسرز کو پاکستان کی طرف راغب کرنے اور فیڈریشن کے لیئے اس طرح کے ایونٹس پاکستان میں آرگنائز کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ بیس بال اسٹیڈیمز کی عدم دستیابی ہے۔
اگر ہمارے پاس پاکستان میں اس میعار کا ایک بھی بیس بال اسٹیڈیم ہو تو ہم کسی بھی بیس بال اسٹار یا لیجنڈ کو اپنے ملک کی طرف راغب کرسکتے ہیں۔
میڈیا کووآرڈینیٹر پرویز احمد شیخ سے گفتگو میں انہوں نے سب کو مدعو کرتے ہوئے کہا کہ آئیے اس خواب کو حقیقت بنانے کے لیے مل جل کر کام کریں اور پاکستان میں بیس بال کا جادو جگائیں۔
امید ہے کہ 5 سالوں میں، بیس بال پاکستان میں $100 ملین کی صنعت ہو گی جس سے مزید ملازمتیں، برآمدات، سیاحت اور ہمارے عالمی امیج کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔
اس وقت پاکستان میں اگر چند فیصد نوجوان بھی اگر بیس بال کھیل رہے ہیں تو وہ سب کے سب بہترین تعلیم، روزگار اور بیرون ممالک وظائف حاصل کررہے ہیں اس لیئے نوجوانوں کو بیس بال کی طرف آنا چاہیئے۔
پاکستان کے تمام اسپورٹس بورڈز اور ڈی ایس اوز کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنی دلچسپی والے کھیلوں اور نسبتا آسانی سے آرگنائز ہوجانے والے کھیلوں کے ساتھ ساتھ بیس بال کو بھی اپنے کیلینڈر میں شامل کریں۔
میڈیا کو بھی چاہیئے کہ وہ کرکٹ کے علاوہ پاکستان میں بیس بال سمیت تیزی سے ترقی کررہے کھیلوں کو بھی کوریج دیں۔ کرکٹ کو زیادہ وقت اور قومی کھیل ہاکی کو کم وقت دیئے جانے کے نتائج سب کے سامنے ہیں جس سے میڈیا سے اسپانسرز کے حصول اور کھیلوں کے فروغ کے امر کی وضاحت ہوجاتی ہے۔