کھیل اور تعلیم کے محکموں کا انضمام،جامع ترقی کا راستہ
غنی الرحمن
تعلیمی اداروں میں جسمانی تعلیم کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے محکمہ کھیل کا محکمہ تعلیم کے ساتھ انضمام کی تجویزوقت کی ایک اہم ضرورت کے طور پر سامنے آیا ہے۔ یہ اقدام دونوں شعبوں کے لئے گہرے اثرات مرتب ہونگے،
اورطلباءمیں جامع ترقی کو فروغ ملے گا۔کھیل اور تعلیم کے محکموں کو ضم کرنے سے تعلیمی ادارے بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے نصاب میں جسمانی سرگرمیوں کوشامل کر سکتے ہیں۔
یہ جامع نقطہ نظر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ طلبا نہ صرف علمی معلومات حاصل کریں بلکہ کھیلوں میں بھی مشغول ہوں، ان کی جسمانی تندرستی اور مجموعی ترقی کی پرورش کریں۔تعلیمی فریم ورک میں کھیلوں پر توجہ دینا طلباءکو چھوٹی عمر سے ہی متوازن طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دیتا ہے۔
باقاعدسپورٹس سرگرمی نہ صرف جسمانی صحت کو بہتر بناتی ہے بلکہ علمی فعل اور جذباتی بہبود کو بھی بہتر بناتی ہے، جس سے تعلیمی کارکردگی میں بہتری آسکتی ہے۔
کھیل انمول زندگی کی مہارتیں جیسے ٹیم ورک، قیادت، اور لچک پیدا کرتے ہیں۔ کھیلوں کی سرگرمیوں میں مشترکہ کوششوں کے ذریعے، طلباءمو ¿ثر طریقے سے بات چیت کرنا، تنازعات کو حل کرنا، اور مشترکہ مقاصد کے لئے کام کرنا سیکھتے ہیں، انہیں تعلیمی اور پیشہ ورانہ دونوں شعبوں میں مستقبل کے چیلنجوں کے لیے تیار کرتے ہیں۔
کھیل اور تعلیم کے محکموں کا امتزاج نوجوانوں میں بے راہ روی طرز زندگی اور اس سے منسلک صحت کے مسائل کی بڑھتی ہوئی لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک فعال نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔ جسمانی تعلیم کو ترجیح دے کر اسکول موٹاپے، ذیابیطس اور طرز زندگی سے متعلق دیگر بیماریوں کے پھیلاو ¿ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
کھیلوں اور تعلیم کے محکموں کے درمیان ہم آہنگی مختلف ڈومینز میں ٹیلنٹ کی پرورش کے لیے سازگار ماحول پیدا کرتی ہے۔ سکول تعلیمی فضیلت کے ساتھ ساتھ اتھلیٹکس صلاحیتوں کی شناخت اور پرورش کر سکتے ہیں،
طلباءکو متنوع شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے اور معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کے لیے بااختیار بنا سکتے ہیں۔محکمہ کھیل کا محکمہ تعلیم کے ساتھ انضمام تعلیمی اداروں میں ہمہ گیر ترقی کی طرف ایک ترقی پسند قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔
تعلیمی ہدایات کے ساتھ ساتھ جسمانی تعلیم کو ترجیح دے کر اسکول طلباءکو ایک ابھرتی ہوئی دنیا میں ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے ضروری مہارتوں اور لچک سے آراستہ کر سکتے ہیں۔ یہ انضمام جامع تعلیم کے ایک نئے دور کا آغاز کرتا ہے، جہاں دماغ اور جسم کی ہم آہنگی سے پرورش ہوتی ہے، زندگی کے تمام شعبوں میں کامیابی کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔
اس وقت ہماراتعلیم اور شعبہ کھیل روبہ زوال ہے ۔ضروت اس آمر کی ہے کہ ان اداروں کوکار آمدبنانے کیلئے محکمہ کھیل کو محکمہ تعلیم میں ضم کرناچاہیئے ، آگر دیکھائے تو اس وقت محکمہ کھیل صوبے میں کھیلوں کے فروغ اور کھلاڑیوں کی تربیت پر توجہ دینے میںناکام ہے ،یہ گیمز محض ایک میلہ ہوتا ہے،
میلہ سج جاتاہے اور ختم ہوجاتاہے ۔اگرہر سال بجٹ میں عوام کے ٹیکسوں کے کروڑوں روپے اس طرح سپورٹس کے میلوں پرخرچ کئے جاتے ہیں ،تو یہ سراسرزیادتی ہے
۔ضروری ہے کہ کھیل اور تعلیم دونوں محکموں کوآپس میں ضم کیاجائے ،تواسکے کئی فوائدہیں ،ایک تو یہ کہ اس وقت محکمہ کھیل میں کئی آفسران محکمے پر بوجھ بن کر بیٹھے ہیں،
ایک ڈی جی کے علاوہ کئی ڈائریکٹر ہیں ،ڈپٹی ڈائریکٹر زاسکے علاوہ اسسٹنٹ ڈائریکٹرزاور کمپوٹرزآپریٹر سمیت لاتعداد مختلف سکیل کے لوگ بھرتی ہیں جن میں زیادہ تر کواپنی ذمہ داری کا علم ہی نہیں ہے ۔
انکے تبادلے بھی صرف کاغذاور فائلوں تک محدودہوتے ہیں ،ان آفسران کی گاڑیاں اور تیل کے آخراجات کے اسکے علاوہ ہیں ،جن کی بچت ہوسکتی ہے ۔ ضم ہونے کادوسرافائدہ یہ ہوگاکہ کوچز سکولوں میں بچوں کی جسمانی تربیت کرینگے ،اور مختلف کھیلوں کی ٹیمیں بناکر طلبہ کو مسلسل ٹریننگ ملے گی ،
اور یہی طلبہ جس طرح اچھی تعلیم حاصل کرینگے،اسی طرح وہ صوبائی اور قومی کھلاڑی کےایک باصلاحیت کھلاڑی کے طور سامنے آئیںگے ،جو ملک قوم کی نیک نامی کلیدی رول اداکرسکیں گے ۔اورانشاءاللہ کھیلوں کی دنیامیں جلد ہی پاکستان اپنا کھویا دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیںگے ۔
ایک فائدہ یہ ہوگاکہ علمی اداروں کی پرفارمنس میںبھی بہتر ی آئے گی اورا یک صحت مندمعاشرے کی تشکیل میں مددگارثابت ہوگا،کیونکہ معیاری تعلیم کے لئے جسم اور دماغ کی نشوو نما کو لازمی تصور کیا گیا ہے،
جسمانی ورزش اور کھیل کود سے احتراز کی وجہ سے کئی جسمانی اور ذہنی عوارض جنم لینے لگتے ہیں۔ تعلیم کا مقصد صرف دانشمندی کا حصول نہیں ہے بلکہ زندگی کے مسائل کا سامنا کرنے کے لئے اچھی صحت اور تندرست جسم کی تیار ی بھی ہے۔
کھیل کود کے اصول قواعد اور ضابطے بچوں میں اصول اور قوانین کے احترام کا جذبہ پیدا کر تے ہیں۔ کھیل کود قانون کا احترام کرنے والے بہترین شہریوں کی تیاری میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔
کھیل کے میدان طلباءمیں انفرادیت پر اجتماعیت کو فوقیت دینے کی تعلیم دیتے ہیں ایثار و قربانی کا یہ جذبہ ملک و قوم کی ترقی کے لئے نہایت اہم ہوتا ہے۔ اسی لئے طلبا و طالبات کی زندگی میں کھیلوں کی اہمیت انمول ہے کیونکہ کھیل ہر انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لئے بہت ضروری ہوتا ہے۔
اس حوالے سے خیبر پختونخواسپورٹس کے ایک نامور شخصیت حاجی ملک ہدایت الحق کہتے ہیں کہ علمی داروں میں کھیلوں کی ضرورت بہت زیاہ ہے تاکہ بچوں کی بہترین نشوونما ہو اور انہیں زندگی کی تمام مشکلات کا سامنا کرنے کیلئے تیار کیا جا سکے۔
اس سے ان کی ذہنی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے، جسمانی طاقت کو بڑھاتاہے اور انسان کوتندرست رکھتاہے بلکہ یہ مجموعی شخصیت کی تعمیر و تشکیل کے لئے بھی اہم ہے ۔
کھیل کردار سازی، قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے اور اہداف کے تعین کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ایک شخص جو باقاعدگی سے کھیلوں کی سرگرمیوں میں زیادہ مشغول رہتا ہے تو اس کی خود اعتمادی اور سماجی میل جول میں کافی اضافہ ہوتا ہے اور یوں اسے اپنی زندگی میں مثبت طور پر ترقی کرنے میں کافی مدد ملتی ہے۔ ان اوصاف کی وجہ سے وہ نہ صرف اپنی ذات کو مستفیض کر تا ہے بلکہ ہر گھڑی دوسروں کی مدد کے لئے بھی تیار رہتا ہے۔
ایک مثل ہے کہ ”تیز ہوتے ہیں بچے کھیل سے جس طرح گاڑی کے پہیے تیل سے،،کوئی بھی طالب علم چاہے وہ کسی بھی جماعت میں ہو جب تک جسمانی طور پر فٹ نہیں ہوگا اس وقت تک وہ بہتر تعلیم حاصل نہیں کرسکتا۔
جسم کو فٹ رکھنے کے لئے ورزش بے حد ضروری ہے اور جسمانی ورزش کا تعلق بالواسطہ یابلا واسطہ کھیلوں سے ہی ہوتا ہے۔ فٹنس کے حوالے سے یہ قول مشہور ہے کہ”جس ملک میں کھیل کے میدان آباد ہوں تو ان کے ہسپتال ویران ہوں گے اور جس ملک کے کھیل کے میدان ویران ہوں تو ان کے ہسپتال آباد ہوں گے۔
یہی وجہ ہے کہ کسی بھی معاشرے میں اکیڈمک ایجوکیشن کی طرح فزیکل ایجوکیشن کے کلیدی کردار کو بھی تسلیم کیاجاتاہے۔تعلیمی اداروں میں کھیلوں کی اہمیت کومدنظر رکھتے ہوئے محکمہ کھل کو محکمہ تعلیم میں ضم کرناچاہیئے ، اسکے دور رس نتائج نکلیںگے،اور کھیل اور تعلیم دونوں شعبے کامیاب ہونگے۔