انٹر میڈیا ویلکم ٹی ٹوئینٹی ولڈ کپ ٹورنامنٹ جیو نیوز نے اپنے نام کرلیا
فائنل میں اے آروائی نیوز 169 رنز کے تعاقب 161 رنز پر ہمت ہارگئی
فائنل کے مہمان خاص ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سید شجاعت حسین نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے
کے ڈی اے کے میدان گود لینے کی پالیسی متعارف کرا رہے ہیں، ڈی جی کے ڈی اے
کراچی (نوازگوھر)
انٹر میڈیا ویلکم ٹی ٹوئنٹی ولڈ کپ ٹورنامنٹ کا فائنل دو روایتی حریفوں جیو نیوز اور اے آر وائی نیوز کے درمیان کھیلا گیا،
سندھ یوتھ اسپورٹس اور دی آر پاکستان کے تحت ایسٹرن اسٹار کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے فائنل میچ میں جیو نیوز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوور میں چار وکٹ کے نقصان پر 169 رنز بنائے۔
اظہر اسحاق 33 گیندوں پر 6 چوکوں کی مدد سے 51 رنز اور جیو نیوز کے کپتان جعفر حسین 48 جبکہ محمد عماد 36 رنز بناکر نمایاں بیٹرز رہے، ہدف کے تعاقب میں اے آر وائی نیوز نے مقابلہ جم کر کیا،
محمد عتیق نے ہدف حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کی وہ 49 گیندوں پر 11 چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 85 رنز بناکر ناقابل شکست رہے۔ تاہم اے آروائی نیوز 6 وکٹوں پر 161 رنز پر ہمت ہار گئی۔
فاتح ٹیم کے محمد عماد نے دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی، شاندار آل راؤنڈر کارکردگی پر محمد عماد میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے،
فائنل کے اختتام پر ڈائریکٹر جنرل ادارہ ترقیات کراچی سید شجاعت حسین نے ممبرایڈمنسٹریشن نوید انور، آر سی اے کے زون ٹو کے صدر جمیل احمد، دی آر پاکستان کے سربراہ محمد رضوان،
سندھ یوتھ اسپورٹس (SYS) کے چیف آرگنائزر اصغر عظیم، اسپورٹس آرگنائزر محمد نسیم، ترجمان ادارہ ترقیات کراچی اکرم ستار اور سینئر اسپورٹس جرنلسٹس انیس الرحمن کے ہمراہ کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے۔ ا
س موقع پر ڈی جی کے ڈی اے سید شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ صحافیوں کا خود کھیلنا ایک احسن اقدام ہے، میڈیا ہاؤسز کی طرح دیگر نجی ادارے بھی کھیل کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی اپنی ٹیمیں بنائیں،
قوانین سے آگاہی اور صحت مند زندگی کیلئے اسپورٹس سے وابستہ ہونا ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈی جی کے ڈی اے نے کہا کہ گورننگ باڈی نے کے ڈی اے کے میدان ”گود لینے“ کی پالیسی کی منظوری دیدی ہے،
مشکل مالی صورتحال کے باعث وزیر بلدیات سعید غنی کی سپورٹ سے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کھیل کے میدان مختلف کمیونٹی،کھیلوں کی تنظیموں اور ایسی اہم شخصیات کو گود دینے کا فیصلہ کیا ہے جو ان میدانوں کی نان کمرشل بنیاد پر دیکھ بھال کرسکیں۔