عادل خان سوئمنگ پول کمائی کا ذریعہ ، صفائی کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی
کم و بیش ایک ماہ کے عرصے میں پانی تبدیل نہیں کیا گیا ، مشیر کھیل کے حکم پر اتوار کے روز بھی صبح نو سے رات نو بجے تک سوئمنگ کی جارہی ہیں ، رپورٹ
مسرت اللہ جان
پشاور سپورٹس کمپلیکس میںواقع عادل خان سوئمنگ پول میں تین ہفتے سے زائد عرصہ گزر جانے کے باعث پانی کی صفائی نہیں ہوسکی پانی کی صفائی کیلئے استعمال ہونیوالے کیمیکل کے باعث بھی سوئمنگ کیلئے آنیوالے عام افراد بھی مشکلات کا شکار ہیں
سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ذرائع کے مطابق حال ہی میں مشیر کھیل خیبر پختونخوا ہ نے عادل خان سوئمنگ پول میں صبح نو بجے سے رات نو بجے تک سوئمنگ پول کھول دینے کے احکامات دئیے تھے
جبکہ اتوار کے روز بھی سوئمنگ پول کھولنے کے احکامات دئیے تھے جس کے باعث عام افراد کی بڑی تعداد نہانے کیلئے سرکاری سوئمنگ پول پہنچ رہی ہیں جہاںپر ہر آنیوالے شخص پانچ سو روپے کی انٹری سے نہا رہاہے
نہانے کیلئے آنیوالے افراد کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ روپے کی آمدنی ہورہی ہیں لیکن اس کی صفائی کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی
، سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ذرائع کے مطابق قبل ازیں رات آٹھ بجے سوئمنگ پول بند کیا جاتا اوراس میں کیمیکل ڈالا جاتا اورصفائی صبح تک ہو جاتی تھی اسی طرح اتوار کے روز بھی صفائی کیلئے موقع مل جاتا
لیکن ابھی اتوارکی چھٹی بھی بند کردی گئی ہے اورصفائی کیلئے روزانہ کی بنیاد پر کلورین ڈال کر کام چلایا جارہا ہے کم و بیش ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر نے کے باعث تاحال صفائی کی طرف توجہ نہیں دی گئی
دوسری طرف نہانے کیلئے آنیوالے افراد کا معیار بھی صرف "پانچ سو روپے”فیس ہے اور کوئی میڈیکل سرٹیفکیٹ تک نہیں دیکھتا
اسی باعث ہر کوئی پانچ سو روپے لیکر آرہاہے حال ہی میں پشاور شہر میں خارش کی بڑھتی بیماری نے بھی سوئمنگ پول سے وابستہ افراد کو ذہنی طور پر پریشان کیا ہے
کہ اگرخدانخواستہ صفائی کی ابتر صورتحال اور کیمیکل کی زیادتی سمیت بغیر میڈیکل سرٹیفیکیٹ کے افراد کے نہانے کے باعث اگر کوئی واقعہ پیش آیا تو اس کی ذمہ داری یہاں پر کام کرنے والے افراد پر ڈالی جائیگی
جبکہ اصل حقیقت میں اس کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے عادل خان سوئمنگ پول کو مکمل طور پر صرف کمانے کا ذریعہ بنایا ہواہے.