سرسید یونیورسٹی میں اولمپک ڈے جوش و خروش سے منایا گیا۔

سرسید یونیورسٹی میں اولمپک ڈے جوش و خروش سے منایا گیا۔

کراچی، 28 /جون2024ء۔۔۔ سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ اسپورٹس نے بین الاقوامی اولمپک ڈے کے حوالے سے ایک سمینار کا انعقاد کیا

جس کے مہمانِ خصوصی معروف اولمپیئن اصلاح الدین صدیقی تھے۔تقریب کا آغاز پرچم کشائی سے کیا گیا اور پاکستان اور اولمپک کے جھنڈے لہرائے گئے۔

بعد ازاں قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر منور حسین نے رجسٹرار کموڈور (ر) سید سرفراز علی، جاوید علی میمن و دیگر کے ہمراہ شجرکاری کو فروغ دینے کے لیے پودے لگائے۔اس موقع پر واک کا بھی اہتمام کیا گیا

جس کا مقصد ماحولیاتی پائیداری اور اولمپک کے جذبے کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔تقریب کے شرکاء میں، اولمپیئن قمر ابراہیم، اولیمپیئن سمیر حسین، احمد علی راجپوت، گلفرازاحمد خان، خالد رحمانی، حمید، گوہر رضا، اسماعیل شاہ،، نعمان الدین خان، مبشر مختارسمیت طلباء اور فیکلٹی ممبرز کی ایک بڑی تعداد شامل تھی۔

سمینار سے خطاب کرتے ہوئے معروف اولمپیئن اور قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اصلاح الدین نے کہا کہ میں نے مختلف حیثیت سے تقریباََ 9 اولمپکس میں شرکت کی ہے۔ ہاکی کی تنزلی اور گولڈ میڈل نہ لانے میں ہماری چند کوتاہیاں ہیں

جنھیں دور کرنے کے بعد ہم اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں۔۔ہمیں کبھی ہمت نہیں ہارنی چاہئے کیونکہ اللہ کسی کی محنت رائیگاں جانے نہیں دیتا۔۔

انہوں نے سرسید یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کو اپنی ہاکی اکیڈمی میں مفت تربیت حاصل کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اکیڈمی میں بچوں کو مفت تربیت دی جاتی ہے جس سے سرسید یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس بھرپور استفادہ کرسکتے ہیں۔۔آج کے بچے ہمارے کل کا مستقبل ہیں۔

سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر منور حسین نے کہا کہ نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے بڑوں کی باتوں پر دھیان دیں، ان سے سیکھیں اور ان کے تجربات سے بھرپور استفادہ کریں

کیونکہ وہ اپنے تجربات کی روشنی میں آپ کو نقصانات سے بچانے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں۔کھیل صحت کے لیے بہت ضروری ہیں۔کھیلوں کو فروغ دے کر ہم ایک صحتمند معاشرہ کی تشکیل کرسکتے ہیں۔زندگی کی جدوجہد میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں ل جن کی صحت اچھی ہوتی ہے۔ایک صحتمند دماغ کے لیے صحتمند جسم ہونا ضروری ہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے شعبہ اسپورٹس کے ڈائریکٹر جاوید علی میمن نے کہا کہ اولمپک کا تصور پیش کرنے والا اور اس کا آغاز کرنے والا ایک ایجوکیشنسٹ تھا۔اس سے اندازہ ہوتا ہے

کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیلوں کی بھی بڑی اہمیت ہے۔۔کھیل سے انسان میں کردار سازی، خود اعتمادی اور سماجی میل جول جیسی اہم خوبیاں پیدا ہوتی ہیں۔۔۔کھیلوں کے میدان آباد کریں اوراسپورٹس سے پوری طرح لطف اندوزہوں۔۔

قبل ازیں سرسید یونیورسٹی کے رجسٹرار کموڈور (ر) سید سرفراز علی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اولمپک گیمز نے عالمی بھائی چارے اور باہمی رواداری و یگانگت کو فروغ دینے کی ایک بہترین روایت قائم کی ہے۔رواں سال اولمپک ڈے کی تھیم ”پرامن مستقبل کے لیے ایک ساتھ“ ہے۔۔

یہ دن جدید اولمپک کے آغاز کی یاد میں منایا جاتا ہے اور ان شاندار اقدار کی یاددہانی کراتا ہے جن کی گیمز نمائندگی کرتے ہیں۔اولمپک گیمزکا مقصد صحتمند معاشرے کی تشکیل کے علاوہ ایک پرامن اور جامع دنیا کے لیے اجتماعی کوششوں کو فروغ دینا ہے۔

سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری احمد علی راجپوت نے اولمپک کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ 1994 سے جدید اولمپک کھیلوں کا آغاز ہوا۔اس وقت دس بارہ ممالک نے مل کر یہ گیمز شروع کئے اور خواتین کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا گیا۔

اس موقع پر کراچی پورٹ ٹرسٹ کی اسپورٹس آفیسر نرمینہ علی اورمحمداسلم نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اختتامِ تقریب پرسرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر منور حسین نے مہمانِ خصوصی اصلاح الدین کو سرسید یونیورسٹی کا کا نشان پیش کیا۔

error: Content is protected !!