عالمی چیمپیئن ٹیم انڈیا نے ثابت کیا ذہنی طور پر "فٹ” کرکٹ ٹیم ہے ؛ تحریر ؛ اصغر علی مبارک

عالمی چیمپیئن.ٹیم انڈیا نے ثابت کیا ذہنی طورپرفٹ کرکٹ ٹیم ہے

….(اصغر علی مبارک ) …

عالمی چیمپیئن ٹیم انڈیا دنیا بھر میں سب سے زیادہ جسمانی اور ذہنی طور پر فٹ کرکٹ ٹیم ہے۔ ہندوستانی ٹیم کی جیت ٹیم ورک ,ٹیم اسپرٹ اور نوجوان باصلاحیت آئی پی ایل کھلاڑیوں پر کپتان اور سینئرکا مکمل اعتماد کا مظہرہے,

فائنل میں ایک مرحلے پر30 گیندوں پر 30 رنز رہ گئے تھے اور جنوبی افریقہ کی 6 وکٹیں باقی تھیں، ہندوستانی ٹیم نے اعصاب کو مضبوط رکھا حالیہ میگا ایونٹس میں ہندوستانی ٹیم نے پاکستان اور فائنل میں جنوبی افریقہ کے خلاف میچ جیت کر ثابت کر دیا ذہنی طورپرفٹ کرکٹ ٹیم ہے یہاں تک کہ جب ہر چیز بھارت کے خلاف تھی۔

بڑے ایونٹس میں ’چوکرز‘ کے نام سے مشہور جنوبی افریقہ تاریخ میں پہلی بار آئی سی سی ورلڈکپ کے فائنل میں پہنچنے میں تو کامیاب رہا لیکن ایک بار پھر بڑے میچ میں ’چوکرز‘ کا ٹیک دھونے میں ناکام ثابت ہوا۔

ہندوستانی ٹیم کی طرح اگر پاکستانی ٹیم بین الاقوامی سطح پر جیتنا چاہتی ہے تو انہیں ذہنی طور پر فٹ کرنا ہوگا۔ اگر میں کہوں کہ ذہنی طور پر فٹ آئی پی ایل کی بنیاد پر کارکردگی کے نتیجے میں ورلڈ کپ کے فائنل میں ہندوستان کی جیت ہوئی تو غلط نہیں ہوگا۔

زیادہ تر بین الاقوامی کرکٹرز آئی پی ایل میں ہندوستانی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ ایک دوسرے کے کمزور اور مضبوط پہلوں کو اچھی طرح جانتے ہیں, ہندوستانی کھلاڑی آئی پی ایل کنڈیشن میں جیت کےلیےاچھی طرح سے تیارہوئے تھے۔

مجھے اس کا کریڈٹ پوری ٹیم کو دینا ہے لیکن امید ہے کہ اگر وہ پاکستان کے ساتھ کھیلیں گے تو وہ مزید چمکیں گے۔یہ یاد رکھنا چاہیےکہ امریکا اور ویسٹ انڈیز کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والے آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے فائنل میں بھارت نے جنوبی افریقہ کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 7 رنز سے شکست دے کر 17 سال بعد کرکٹ کا عالمی چیمپیئن بن گیا۔

بارباڈوس میں ہونے والے فائنل میں جنوبی افریقہ کو شکست دے کر بھارت نے دوسری بار ٹائٹل اپنے نام کیا ہے۔177 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ نے اچھا مقابلہ کیا تاہم وکٹیں گرنے اور شراکت قائم نہ ہونے کی وجہ سے میچ اس کے ہاتھ سے نکل گیا۔

ہینری کلاسن نے 52 رنز کر مزاحمت کی تاہم ان کے آؤٹ ہوتے ہی ہدف مشکل بن گیا اور بھارت باؤلرز نے میچ پر کنٹرول حاصل کرلیا۔قبل ازیں جنوبی افریقہ کی دو وکٹیں 12 رنز پر گر گئیں جس کے بعد کوئنٹن ڈی کوک اور ٹرسٹن اسٹبز نے کچھ مزاحمت کی۔

اسٹبز 31 اور کوئنٹن ڈی کوک 39 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو میچ کا پانسہ پھر پلٹ گیا۔تاہم ہینری کلاسن نے 27 گیندوں پر 52 رنز بنا کر ٹیم کو جیت کے قریب لاکھڑا کیا۔آخری اوور میں وہ آؤٹ ہوئے تو میچ جنوبی افریقہ کے ہاتھ سے نکل گیا

اور پوری ٹیم 20 اوورز میں 8 وکٹوں پر 169 رنز بنا سکی۔جسپریت بمراہ، ارشدیپ سنگھ اور ہارڈک پانڈیا نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے 2، 2 شکار کیے۔ بھارت نے آخری بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2007 میں جیتا تھا

جبکہ 13 سال بعد بھارت نے کوئی آئی سی سی ایونٹ جیتا ہے۔شاندار بلے بازی پر ویرات کوہلی کو میچ کا جبکہ جسپریت بمراہ کو پورے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے پر ایونٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

قبل ازیں بھارتی کپتان روہت شرما نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو 23 رنز پر ٹیم کی دو وکٹیں گر گئیں۔روہت شرما 9 اور ریشبھ پنت بغیر کوئی رن بنائے کیشو مہاراج کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔

چوتھے نمبر پر بیٹنگ کے لیے آنے والے سوریا کمار یادیو 3 رنز بنا کر کگیسو ربادا کا شکار بنے۔اس کے بعد ویرات کوہلی اور اکشر پٹیل کے درمیان 72 رنز کی اہم شراکت قائم ہوئی جس کے بعد اکشر پٹیل 47 قیمتی رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں مسلسل ناکام رہنے والے ویرات کوہلی نے بڑے میچ میں بڑی اننگز کھیلی اور نصف سنچری مکمل کی۔ وہ 59 گیندوں پر 74 رنز بنا کر مارکو جانسن کو وکٹ دے بیٹھے۔

شیوم ڈوبے 27 رنز بنا کر جانسن کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔بھارتی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 176 رنز بنانے میں کامیاب ہوئی۔کیشو مہاراج نے 2، کگیسو ربادا، مارکو جانسن اور آنرخ نورکیا نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔دونوں ٹیمیں پہلی بار انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) فائنل میں مدمقابل تھیں،

اس سے پہلے 2014 کے ٹی20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں بھارت اور جنوبی افریقہ کا مقابلہ ہوا تھا جس میں بھارت کو کامیابی ملی تھی۔آ

ئی سی سی ٹی20 ورلڈکپ کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی ٹیم نے ناقابل شکست رہتے ہوئے ورلڈ چیمپئن کا تاج اپنے سر سجایا ہے، کیوں کہ دونوں ہی ٹیمیں اب تک ناقابل شکست رہی تھیں۔

جنوبی افریقہ نے گروپ مرحلے میں بنگلہ دیش، سری لنکا، نیدرلینڈز اور نیپال کے خلاف فتوحات حاصل کیں اور سپر ایٹ مرحلے میں امریکا کے علاوہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز جیسی مضبوط ٹیموں کو شکست دی،

جبکہ سیمی فائنل میں افغانستان کو یکطرفہ مقابلے میں شکست دے کر پہلی بار فائنل میں رسائی حاصل کی۔دوسری جانب بھارت نے اپنی مہم کا آغاز آئرلینڈ، پاکستان، امریکا کے خلاف جیت سے کیا،

کینیڈا کے خلاف میچ بارش کی نذر ہوگیا، سپر ایٹ مرحلے میں بھارت نے افغانستان، بنگلہ دیش کے علاوہ آسٹریلیا کو شکست دی، جب کہ سیمی فائنل میں دفاعی چیمپئن انگلینڈ کو 68 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی۔

واضح رہے کہ بھارت کو ٹی20 کا عالمی چیمپئن بنوانے والے کپتان روہت شرما نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کا اس سے بہترین وقت نہیں آسکتا۔

فائنل میں جنوبی افریقہ کو شکست دینے کے بعد پریس کانفرنس کے دوران اپنی ریٹائرمنٹ سے متعلق اعلان کرتے ہوئے کہا ’صرف ویرات کوہلی کا نہیں بلکہ یہ میرا بھی آخری ٹی20 انٹرنیشنل میچ تھا

اس فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کا اس سے بہترین وقت نہیں آسکتا۔انہوں نے کہا کہ میں نے بھارت کے لیے اسی فارمیٹ سے اپنے انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز کیا اور تب سے اب تک بہت انجوائے کیا ہے،

میرے لیے اس فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کا اس سے بہترین وقت نہیں ہوسکتا، میں صرف اسی لمحے کا انتظار کررہا تھا کہ ٹرافی جیت کر خدا حافظ کرو۔ میچ کے ٹرننگ پوائنٹ پر بات کرتے ہوئے روہت شرما کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ میچ پر اپنی گرفت مضبوط کرچکا تھا

لیکن ہاردک پانڈیا کی جانب سے کلاسن کی وکٹ اور پھر آخر ی اوور میں پانڈیا کی گیند پر جس طرح سوریا نے کیچ پکڑا، وہ ہمارے لیے فائدہ مند رہا لیکن اس دوران جسپریت بمرا نے جو کردار ادا کیا وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں سمجھ آتا کہ میں بمرا کی تعریف کن الفاظ میں کروں، اس نے ہمیشہ ایسے مشکل لمحات پر اپنی کارکردگی سے میچ ہمارے حق میں کیا، لیکن فائنل میں بلے بازوں کے کردار کو بھی نہیں بھول سکتے

جس طرح ویرات کوہلی نے اپنے تجربے کا مظاہرہ کیا اور پھر اکشر پٹیل نے جس طرح کی بیٹنگ کی، میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میرے پاس ایسے کھلاڑی موجود ہیں۔

ھارتی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ یہ میرے کیریئر کا بہترین لمحہ ہے کیوں کہ میں نے گزشتہ چند سالوں میں متعدد انفرادی ریکارڈ قائم کیے لیکن مجھے اس سے فرق نہیں پڑتا، البتہ بھارت کے لیے میچ اور ٹرافی جیتنا اہمیت رکھتا ہے

اور میرے خیال میں اس سے بہترین لمحہ میرے انٹرنیشنل کریئر میں نہیں آیا ہوگا۔ روہت سے پوچھا گیا ’30 گیندوں پر 30 رنز رہ گئے تھے اور جنوبی افریقہ کی 6 وکٹیں باقی تھیں، ایسے میں کھلاڑیوں کو کیا پیغام دیا‘؟

انہوں نے جواب دیا کہ کلاسن اور ملر جیسے ورلڈ کلاس پلیئر کے کریز پر موجود ہونے کے باوجود ہمارا پلان بالکل واضح تھا کہ آخری گیند تک ہمت نہیں ہارنی اور بطور کپتان یہی میری ذمہ داری تھی کہ کھلاڑیوں کو حوصلہ دیتا رہوں،

شروع میں وکٹیں نہ ملنے کے باوجود ہم آخر تک میچ میں لڑنا چاہتے تھے اور سب کھلاڑیوں نے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی جس کی وجہ سے ہم کامیاب ہوئے۔ ویرات کوہلی کی ریٹائرمنٹ سے متعلق پوچھے گئے

سوال پر انہوں نے کہا کہ ویرات ٹورنامنٹ کے آغاز سے فیصلہ کرچکے تھے کہ ٹی20 انٹرنیشنل میں یہ ان کا آخری ایونٹ ہوگا، مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ فائنل میں ویرات نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا،

اور جب بھی ٹیم کو ضرورت پڑی ہے ، ویرات نے ہمیشہ پرفارم کیا ہے اور وہ ایک اس فارمیٹ سے اچھے انداز میں ریٹائر ہورہے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ویرات کوہلی نے بارباڈوس کے کینسنگٹن اوول میں بھارت کے دوسری بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا ٹائٹل جیتنے کے فوراً بعد ٹی20 انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔

ویرات کوہلی نے 125 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز میں بھارت کی نمائندگی کی اور ایک سنچری اور 38 نصف سنچریوں کی مدد سے 48.69 کی اوسط اور 137.04 کے اسٹرائیک ریٹ سے 4 ہزار 188 رنز بنائے۔

یاد رہے کہ روہت شرما نے ٹی20 انٹرنیشنل میں ٹاپ اسکورر کے طور پر اپنے کریئر کا اختتام کیا، انہوں نے 159 میچز میں 4 ہزار 231 رنز بنائے، جس میں سب سے زیادہ 5 سنچریاں بھی شامل ہیں،

error: Content is protected !!