پی ایس بی اور پشاور سپورٹس کمپلیکس کے مابین کھلاڑیوں کا تنازعہ حل ہوگیا
پاکستان سپورٹس بورڈ اینڈ کوچنگ سنٹر پشاور اور خیبر پختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے مابین پیدا ہونیوالاتنازعہ حل ہوگیا ،
پی ایس بی پشاور سنٹر کی انتظامیہ نے والی بال کے کھلاڑیوں کیلئے جمنازیم کھولنے اور فیس آدھی لینے کی بات مان لی ہے جس کے جواب میں ایڈمنسٹریٹر نے بھی جوابا تعاون کی یقین دہانی کرادی
گذشتہ ہفتے پی ایس بی پشاور سنٹر نے والی بال کے کھلاڑیوں پر پابندی عائد کردی یہ اقدام صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی جانب سے پی ایس بی اورصوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے مابین دیوار بنانے کے تنازعہ پر پیدا ہوا
جس کے بعد صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے سوئمنگ ، اتھلیٹکس اور آرچری کھیلنے والے پی ایس بی کے کھلاڑیوںسے فیس کی وصولی کا بھی مطالبہ کردیا –
ایک ہفتے سے زائد پیدا ہونیوالی تناﺅ کے بعد پی ایس بی پشاور سنٹرکی انتظامیہ نے گذشتہ روز پیدا ہونیوالی صورتحال کے بعد ڈی جی سپورٹس سے ملاقات کا موقع دیا گیا
جہاں پر ان کے ساتھ اس بات پر اقرار پایا گیا کہ والی بال کے کھلاڑیوں کوٹریننگ کیلئے پی ایس بی کے جمنازیم ہال میں چھوڑا جائیگا جس کے جواب میںصوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرادی.
ایڈمنسٹریٹر پشاور سپورٹس کمپلیکس نے پی ایس بی اہلکاروں کی ملاقات نہیں کروائی تبھی تنازعہ پیدا ہوا ، رپورٹ
پی ایس بی پشاور سنٹرکی انتظامیہ اور صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے مابین پیدا ہونیوالا تنازعہ ڈی جی سپورٹس سے ملاقات نہ کرانے کی وجہ سے پیش آیا ،
گذشتہ دنوں جب سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی انتظامیہ نے مرد و خواتین کے ایک جگہ کھیلوں کے پریکٹس دیکھی جس کے بعد پی ایس بی کی حدود میں سیکورٹی وال بنانے کی ہدایت کی تھی
توپی ایس بی کے اہلکار ملاقات کیلئے ڈی جی سپورٹس خیبر پختونخواہ سے ملاقات کیلئے آئے تھے تاکہ انہیں صورتحال سے آگاہ کرسکے
لیکن ایڈمنسٹریٹر پشاور سپورٹس کمپلیکس نے پی ایس بی کے انتظامیہ کو ڈی جی سپورٹس سے ملاقات کیلئے نہیں چھوڑا اور یہ کہہ کر نکال دیا کہ ڈی جی صاحب مصروف ہیں جس کے بعد دونوں ڈائریکٹریٹ کے مابین تنازعہ پیداہوا ،
دونوں اطراف میں تنازعہ پیدا ہونے کی وجہ سے گذشتہ روز ایڈمنسٹریٹر پشاور سپورٹس کمپلیکس نے پی ایس بی کی انتظامیہ کو طلب کیا اور ڈی جی سے ملاقات کروادی
جہاں پرانہوں نے اپنے تحفظات سے ڈی جی سپورٹس خیبر پختونخواہ کو آگاہ کیا جس کے بعدوالی بال کے کھلاڑیوں کا تنازعہ حل ہوا.