کھودا پہاڑ نکلا چوہا ؛ چیئرمین پی سی بی کی "ٹیم سرجری” مذاق بن گئی

کھودا پہاڑ نکلا چوہا
چیئرمین پی سی بی کی ‘ٹیم سرجری’ مذاق بن گئی۔

مبینہ طور پرکیا یہ سچ تھا ورلڈ کپ میں ٹیم اور پی سی بی بک گۓ؟

"ویلڈن پی سی بی ”
تقریبا 13 ارب کی خطیر رقم سے صرف اسٹیڈیمز کی ” آپ گریڈیشن”

*ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے محسن نقوی کے قابل ستائش اقدامات

قارئین محترم حالیہ آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ناقص بلکہ شرمناک شکست کے بعد قومی کرکٹ ٹیم اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی دنیا بھر میں پاکستانی شائقین نے جو لعن طعن کی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔” شرم مگر ان کو آتی نہیں” کے مصداق پی سی بی کے ٹور چیئرمین اور پوری ٹیم کے سر پر جوں تک نہیں رینگی اتنا کچھ ہونے کے باوجود یہ سب نارمل ہی رہے۔

ہاں کھسیانی مسکراہٹ کے ساتھ چیئرمین پی سی بی نے ناقص پرفارمنس پر نیو یارک میں ہی قومی کرکٹ ٹیم کی سرجری کی بات کر ڈالی اور اپنے اوپر کسی بھی قسم کی ذمہ داری سے مکمل بری الزمہ قرار پاۓ۔

قارئین محترم چیئرمین پی سی بی کے خلاف کھل کر لکھنے سے بھی ڈر لگتا ہے وہ ذکاء اشرف کی طرح بغیر اختیارات والے چیئرمین نہیں ہیں بلکہ وہ وفاقی وزیر داخلہ۔ بھی ہیں جن کے انڈر انویسٹی گیشن ایجنسیز اور پولیس کا محکمہ بھی ہے اس کے علاوہ ملک کی ” اصل طاقتور” شخصیت سے بھی گہرا تعلق ہے۔

لیکن پھر بھی اپنا صحافتی فریضہ ادا کرتے رہیں گۓ چاہے کچھ بھی ہو جاۓ۔ قارئین محترم اب آتے ہیں چیئرمین پی سی بی کے سرجری کے بلند بانگ دعوے کی طرف تو جناب اس سرجری میں سلیکشن کمیٹی کے دو افراد وہاب ریاض اور عبد الرزاق کو ہی قربانی کا بکرا بنایا گیا

اور ٹیم مینجر منصور رانا کو بھی فارغ کر دیا گیا مینجر کو فارغ کرنا کوئی انہونی بات نہیں یہ کام تقریبا چلتا ہی رہتا ہے۔اب یہ بات ثابت ہو گئی کہ چیئرمین پی سی بی کا سرجری کا دعویٰ "کھودا پہاڑ نکلا چوہا” کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ ٹیم کی ناقص کارکردگی اور ناقص سلیکشن کے کیا صرف یہ دو افراد ہی ذمہ دارتھے

باقی کی سلیکشن کمیٹی کدھر گئی،اس سرجری سے پی سی بی آفیشلز،خود چئیرمین،کھلاڑی کیسے بچ گئی۔حالانکہ محسن نقوی نے خود یہ دعویٰ کیا تھا کہ مجھے ٹیم کی شکست کے اسباب معلوم ہیں اور ٹیم میں کیا کیا چل رہا ہے سب پتا ہے تو پھر ابھی تک اس پر ایکشن کیوں نہیں لیا جا رہا؟

کہیں یہ کوئی ملی بھگت والا معاملہ تو نہیں۔ٹیم کی شرمناک پرفارمنس پر ہر طرف سے مبینہ طور یہی شور ہوتا رہا کہ مبادہ ورلڈ کپ میں کھلاڑی اور پی سی بی بک گۓ؟ کھیل میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے لیکن قومی ٹیم کی ایسی شرمناک اور "مشکوک” پرفارمنس سمجھ سے بالا تر ہے۔

قارئین اب آتے ہیں اسٹیڈیمز کی آپ گریڈیشن کے حوالے سے پی سی بی کے اقدامات کی طرف، تقریبا 13 ارب روپے کی ایک خطیر رقم سے لاہور،کراچی اور راولپنڈی کے اسٹیڈیمز کی صرف اپ گریڈیشن کی جاۓ گی حالانکہ قذافی اسٹیڈیم تو اسٹیٹ آف دی آرٹ پہلے سے ہی ہے لیکن پھر بھی اس کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیا گیا۔

بجاۓ کوئی نیا اسٹیڈیم بنانے کے پہلے سے موجود اسٹیڈیمز کا تیاء پانچہ کیا جا رہا ہے او کے ضرور کریں لیکن مبینہ طور پر آپ گریڈیشن کی آڑ میں اربوں روپوں اڑاۓ جا رہے ہیں اتنی رقم سے تو ایک آدھ جدید اسٹیڈیم بھی تو بنایا جا سکتا تھا خاص طور پر لاہور میں ایک جدید اسٹیڈیم کی ایک نئی جگہ پر بہت ضرورت ہے

قذافی اسٹیڈیم میں اب جب بھی کوئی انٹرنیشنل میچ ہوتا ہے قذافی اسٹیڈیم کے آس پاس کے کئی کلو میٹرز کے علاقے انتظامیہ کے زیر عتاب آ جاتے ہیں اسپشل لبرٹی گلبرگ ایریا تو مکمل بند ہو جاتا ہے وہاں کا کروڑوں کے بزنس کا نقصان الگ ہوتا ہے

اور ٹریفک کی بندش سے عوام کا جینا دوبھر ہو جاتا ہے تو ان حالات میں پی سی بی کے لیۓ یہ ایک اچھا موقع ہے کہ وہ لاہور میں ایک نئی جگہ پر ایک نیا اسٹیڈیم بنا دے یہ پی سی بی کا اہل لاہور پر ایک بہت بڑا احسان ہو گا۔

دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ ڈھانچہ بہت اچھا تشکیل دیا ہےجس کا سب سے زیادہ فائدہ کلب کرکٹرز کو ہو گا اب کلب کرکٹرز کو نیشنل کرکٹ اور قومی ٹیم میں آنے کے لیۓ بے شمار مواقع دستیاب ہوں گے

جن سے وہ اپنی بھرپور پرفارمنس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔کرکٹ کے نئے ڈومیسٹک ڈھانچے سے ڈسٹرکٹ اور ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشنز بھی متحرک رہیں گی اور پاکستان بھر میں انشاء اللہ کرکٹ گراؤنڈز آباد رہیں گۓ۔

تعارف: News Editor