کالم۔کھیل کھلاڑی
ٹی 20 ورلڈکپ "مشکوک” پرفارمنس پر ٹیم کی سرجری کے حوالے سےسوالیہ نشان برقرار؟
چئرمین پی سی بی محسن نقوی کی بند گلی سےنکلنے کی کوشش شروع،کرکٹ امورکے اختیارات وقار یونس کے سپرد کر دیۓ۔
ورلڈ کپ میں ذلت آمیز شکست اور "مشکوک” پرفارمنس کی تحقیقات کب شروع ہوں گی؟
قارئین محترم۔آج پی سی بی ہیڈ آفس قذافی اسٹیڈیم میں چئرمین محسن نقوی کی پریس کانفرنس تھی اس کی کوریج کیلۓ یہ سوچ کر گیا کہ آج کافی سوالات کے جواب مل جائیں گے
لیکن چئیرمین محسن نقوی کانفرنس ہال میں داخل ہوتے ہی سب جرنلسٹس سے ان کی سیٹوں پر جا کر فردا” فردا” مصافحہ کیا یہ ایک بہت اچھی روایت ہے اس سے خوشی ہوئی۔
محسن نقوی نے پریس کانفرنس کے آغاذ میں ہی یہ کہہ دیا کہ آج صرف ایک ایجنڈے یعنی ڈومیسٹک کرکٹ کےحوالے سے بات ہو گی آپ بھی صرف اسی سے متعلق سوالات کیجیۓ گا
اس طرح جو سوالات میں چیئرمین پی سی بھی پوچھنا چاہ رہا تھا وہ نہ پوچھ سکا۔اوپر سے جی ایم میڈیا رضا راشد نے بھی سوالات پوچھنے کا موقع ہی نہیں دیا
صرف اپنے من پسند لوگوں کو ہی چیئرمین سے سوالات پوچھنے کا موقع دیا اس کی وضاحت انہوں نے یہ دی کی چیئرمین صاحب نے جلدی جانا ہے تو بھائی اگر انہوں نے جلدی جانا ہے تو پریس کانفرنس رکھتے ہی کیوں ہو صرف پریس ریلیز ہی جاری کر دیا کریں۔
اگر پریس کانفرنس کرنی ضروری ہی ہے تو چئیرمین کو پراپر وقت دینا چاہیۓ خیر اس بحث کو پھر کسی وقت کر لیں گے۔چیئرمین محسن نقوی نے ڈومیسٹک کرکٹ سیزن کو مزید پرکشش بنانے کے حوالے سے تین نۓ ایونٹس "چیمپیئنز” کے نام سے کرانے کا اعلان کیا
نمبر 1 چیمپئینز ون ڈے کپ۔نمبر 2 چیمپیئنز ٹی 20 کپ اور نمبر 3 چیمپیئنز پنٹنگولر کپ( چا روزہ میچز) بعد میں ان کے ساتھ موجود ان کے نۓ کرکٹ ایڈوائزر وقار یونس اور ایک بورڈ آفیشلز نے ان چیمپیئنز ایونٹس کی
تفصیلات اور مکمل فارمیٹ کے حوالے سے بریفنگ دی ۔ خیر قارئین محترم یہ بات تھی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے۔ اب ہم آتے ہیں اصل بات کی طرف جس کو چیئرمین پی سی بی مسلسل چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وہ یہ کہ ٹی 20ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی ذلت آمیز اور ” مشکوک” پرفارمنس پر کوئی بات نہیں ہو رہی اس پر مسلسل خاموشی ہے اور سب کو ایک چپ سی لگ گئ ہے
لیکن پوری قوم ورلڈ کپ میں پاکستان کی بدنامی کو ابھی تک نہیں بھولی محسن نقوی نے ورلڈکپ میں بدنامی کے بعد نیو یارک میں ہی اپنا جو بیان یا میڈیا ٹاک کی تھی
اس کے مطابق انہوں نے ایک بلند بانگ بات کہی تھی کہ ٹیم کے ہارنے کی وجوہات کا پہلے سے ہی پتا تھا ٹیم میں کیا چل رہا ہے کھلاڑیوں کے درمیان کیا معاملات سب پتا ہے اور جلد ہی ٹیم کی سرجری ہو گی۔
جب سب پتا تھا تو اب اس کی تحقیقات کرانے میں کیوں تاخیر کی جا رہی ہے کیوں راہ فرار اختیار کی جا رہی ہے اور سرجری کا کیا بنا۔
اب تو یہی محسوس ہوتا کہ بس ” مٹی پاؤ” والا معاملا قوم سے ہو گیا ہے اور اس ” مشکوک” پرفارمنس کی ذمہ داری لینے کو کوئی تیار نہیں اور تو اور چئیرمین نے بڑی صفائی سے اپنے آپ کو اس سے بری الذمہ قرار دلوانے کیلۓ اپنے کرکٹ امور کے اختیارات وقار یونس کو منتقل کر دیۓ
لیکن ورلڈ کپ میں پاکستان کی بدنامی اور "مشکوک” پرفارمنس کی تحقیقات کرانے والا سوال جوں کا توں موجود رہے گا اس کا تسلی بخش جواب دیۓ بغیر اور ذمہ داران کی سرجری کیۓ بغیر یہ معاملا حل نہیں ہو گا۔