چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی نے کہا کہ ڈومیسٹک اسٹرکچر میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے، پاکستان کا ڈومیسٹک اسٹرکچر برا نہیں ہے۔
ڈومیسٹک کو مزید بہتر کرنے کے لیے ڈومیسٹک چیمپیئنز کپ کا آغاز کررہے ہیں جو ہر سال منعقد ہوگا اور تینوں فارمیٹس میں کھیلا جائے گا۔
چیئرمین پی سی بی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈومیسٹک سسٹم کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گے، ڈومیسٹک انفراسٹرکچر میں زیادہ تبدیلی کی ضرورت نہیں، نظام کی وجہ سے معیاری کھلاڑی منتخب نہیں کرپارہے تھے۔ وقار یونس آگئے ہیں وہ کھلاڑیوں کو پالش کرنے کی ذمہ داری نبھائیں گے۔
محسن نقوی نے کہا کہ وقاریونس کو 30لڑکوں کو پالش کرنے کے لیے ذمہ داری دی جارہی ہے، وقار یونس نے ذمہ لیا ہے کہ اس ٹیم کو کیسے بہترین کرنا ہے، ہم ہر طریقے سے اپنی ڈومیسٹک کرکٹ کو بہتر کریں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ڈومیسٹک چیمپیئنز کپ کا آغاز یکم ستمبر سے ہوگا، تینوں فارمیٹس میں چیمپئنزکپ ون ڈے، چیمپئنزکپ ٹی20، چیمپئنزفرسٹ کلاس ہوں گے، اور ایک ایک ٹیم کو ہائی پرفارمنس کیمپ الاٹ کیا جائے گا۔
’چیمپئنز کپ میں غیر ملکی کھلاڑی بھی کھیلیں گے، ڈومیسٹک کھلاڑیوں کے معاوضوں اور میچ فیس میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔ چیمپئنز کپ میں 5 ٹیمیں شرکت کریں گی، ہر ٹیم کے ساتھ 5 لیجنڈز ہوں گے‘۔
محسن نقوی نے کہا کہ اس کے بعد چیف سیلیکٹر کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر کرسکیں گے، اور ٹیم میں بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جائے گا۔
جو 5 پلیئرز آرہے ہیں وہ بھی ایڈوائزر کے طور پر آرہے ہیں، 5 بیسٹ لیجنڈری پلیئرز ہوں گے جو وقار یونس کے ساتھ کام کریں گے اور ایک اچھا ایڈوائزری بورڈ بنے گا۔
کرکٹ حال ہمارے سامنے ہے اس کو بہتر کرنا ہوگا، پسند نا پسند والے معاملے کو درست کرنا ہوگا وقار یونس
سابق کپتان وقار یونس نے کہا کہ کرکٹ کا حال ہمارے سامنے ہے اس کو بہتر کرنا ہوگا، کرکٹ ہمارا پروڈکٹ ہے جب تک یہ ٹھیک نہیں ہوگا تو کرکٹ آگے نہیں بڑھ سکے گی۔
چیئرمین صاحب نے جب یہ کانسیپٹ دیا کہ چیمپیئنز کپ کرایا جائے جس میں لیجنڈز کا کردار ہو تو یہ کانسیپٹ مجھے بہت اچھا لگا۔ یہ ایک اچھا اقدام ہے اور مجھے امید ہے یہ آگے جا کر فائدہ مند ثابت ہوگا۔