پیرس اولمپکس 2024 میں گولڈ میڈل جیتنے والے پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم میں ورلڈ اتھلیٹکس چمپئن شپ کے سلور، کامن ویلتھ گیمز کے گولڈ میڈلسٹ، اسلامک گیمز اور ایشئن گیمز میں بھی طلائی اور کانسی کا تمغہ اپنے نام کرچکے ہیں۔
ارشد ندیم 2 جنوری 1997 کو پاکستان کے چھوٹے سے ضلع میاں چنوں میں پیدا ہوئے۔ وہ کئی کھیلوں کے شوقین تھے، اسی لیے انہوں نے اپنے اسکول میں بیڈمنٹن سے لے کر فٹ بال تک تمام کھیلوں میں حصہ لیا۔ فٹ بال، بیڈمنٹن، کبڈی، ہائی جمپ ، لانگ جمپ، ۔سارے ہی کھیل کھیل چکے ہیں۔
اس حوالے سے ارشد ندیم خود بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ جیولن تھرو سے پہلے کرکٹ بھی کھیلی شوق بھی تھا مگر کرکٹ میں آگے آنا مشکل ہے۔ وہ کرکٹ ضلعی سطح کے ٹیپ بال ٹورنامنٹس تک کھیلا۔ لوگ انہیں کہتے ہیں کہ انکا رن اپ کرکٹ میں بھاگنے جیسا ہے۔
ارشد ندیم نے 2015 میں واپڈا میں نوکری جوائن کی، جس کے بعد اُن کا انٹرنیشنل گیمز کے لیے سلیکشن ہوا۔ ارشد ندیم نے 2015 میں ہی جیولن تھرو مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ قومی سطح پر مختلف ٹورنامنٹس جیتنے کے بعد ارشد ندیم دو ہزار سولہ میں پہلی بار عالمی سطح پر ایکشن میں آئے۔
فروری 2016 کی ساوتھ ایشئن گیمز میں اٹھہتر اعشاریہ تین، تین میٹر کی تھرو لگا کر برونز میڈل اپنے نام کیا۔ جون 2016 میں سترہویں ایشئن جونئیر اتھلیٹکس چمپئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیتا۔
ایک ہی سال بعد مئی 2017 میں قومی اتھلیٹ نے تیسری مرتبہ برونز میڈل جیتا، اسلامک سولیڈریٹی گیمز میں چھہتر اعشاریہ تین تین میٹر کی تھرو لگائی۔ اپریل 2018 کی کامن ویلتھ گیمز میں ارشد ندیم نے اسی اعشاریہ چار پانچ میٹر کی تھرو لگا کر اپنا انفرادی ریکارڈ بہتر کیا اور مجموعی طور پر آٹھویں نمبر پر رہے۔
ارشد ندیم نے اسی سال اگست میں ایشئن گیمز کا رخ کیا جہاں وہ اپنے کیرئیر کا چوتھا برونز میڈل جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ یہاں ارشد ندیم نے اسی اعشاریہ سات پانچ میٹر کی تھرو پھینکی اور نیشنل ریکارڈ بھی بنایا۔
2019 میں پہلی دفعہ ارشد ندیم کو ورلڈ اتھلیٹکس چمپئن شپ میں شرکت کا موقع ملا، جہاں وہ اکیاسی اعشاریہ پانچ دو میٹر کی تھرو لگا کر ایونٹ میں سولویں نمبر پر رہے لیکن ان کی اس کوشش نے نیا قومی ریکارڈ بنادیا۔
اسی سال دسمبر میں تیرہویں ساوتھ ایشئن گیمز میں ارشد ندیم نے پہلی مرتبہ گولڈ میڈل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ ارشد ندیم نے چھیاسی اعشاریہ دو نو میٹر کی تھرو لگا کر اپنا ہی نیشنل ریکارڈ بریک کیا۔
ارشد ندیم کو دو ہزار اکیس میں پہلی مرتبہ اولمپکس کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا، چار اگست 2021 کو ٹوکیو اولمپکس میں پہلے پاکستانی اتھلیٹ بنے
جس نے ٹریک اینڈ فیلڈ کے فائنل تک رسائی حاصل کی۔ ارشد ندیم ٹوکیو اولمپکس میں چوراسی اعشاریہ چھ دو میٹر تھرو لگا کر عالمی مقابلوں میں پانچویں نمبر پر رہے۔
اسی سال اسلامک سولیڈریٹی گیمز 2021 میں ارشد ندیم نے اٹھاسی اعشاریہ پانچ پانچ میٹر کی تھرو لگا کر نیا گیمز اور نیشنل ریکارڈ بنایا اور گولڈ میڈل بھی جیتا۔
جولائی 2022 میں ارشد ندیم نے دوسری مرتبہ ورلڈ اتھلیٹکس چمپئن شپ میں حصہ لیا، اس مرتبہ ارشد ندیم کا نمبر سولہ کے مقابلے میں پانچ میں تبدیل ہوا۔
ایک ماہ بعد اگست میں ارشد ندیم نے دوسری مرتبہ کامن ویلتھ گیمز میں حصہ لیا اور گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ قومی ہیرو نے نوے اعشاریہ ایک آٹھ میٹر کی تھرو لگا کر نہ صرف کامن ویلتھ گیمز کا عالمی ریکارڈ بنایا بلکہ پہلے جنوبی ایشین اتھلیٹ بھی بنے جس نے نوے میٹر سے زائد کی تھرو پھینکی۔
پاکستانی ایتھلیٹ نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 2023 میں ورلڈ اتھلیٹکس چمپئن شپ ستاسی اعشاریہ آٹھ دو میٹر کی تھرو لگا کر پہلا سلور میڈل جیتا۔
ایک سال بعد انجری سے صحت یاب ہونے کے بعد قومی اتھلیٹ نے جولائی 2024 میں ڈائمنڈ لیگ میں حصہ لیا جہاں چوراسی اعشاریہ دو ایک میٹر کی تھرو لگائی۔