پاکستان کی نمائندگی سے بڑھ کر کوئی اور چیز نہیں، میرحمزہ ۔
شاہین آفریدی کے ساتھ بولنگ کرکے اچھا لگا ۔ میلبرن ٹیسٹ کی بولنگ یاد رہے گی۔
اسلام آباد 11 اگست ; نوازگوھر
فاسٹ بولر میر حمزہ کا کہنا ہے کہ اگر آپ ملک کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو بار بار پرفارمنس دینی پڑے تو اس کے لیے آپ کو تیار رہنا پڑتا ہے کیونکہ ملک کی نمائندگی سے بڑھ کر کوئی اور چیز نہیں۔
میر حمزہ نے پی سی بی ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہی کوشش کررہے تھے کہ خود کو پرفارمنس کے لحاظ سے پاکستان کے ٹاپ بولرز کے قریب لائیں تاکہ جب بھی پاکستان ٹیم میں جگہ خالی ہو تو وہ اپنی جگہ بناسکیں اس کے لیے کافی وقت لگ گیا۔
میرحمزہ کو آسٹریلیا کا دورہ اس لیے یاد رہتا ہے کہ اس میں انہوں نے میلبرن ٹیسٹ میں بڑی عمدہ بولنگ کی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ بولنگ کرکے انہیں بہت اچھا لگا۔
شاہین انہیں بہت حوصلہ دیتے تھے کہ تم اچھی بولنگ کررہے ہو اسی طرح بولنگ کرو اور وکٹیں لو۔ اس طرح کی پارٹنرشپ بہت ضروری ہوتی ہے اس سے ٹیم کو فائدہ ہوتا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میلبرن میں شاہین نے ابتدا میں دو وکٹیں حاصل کرڈالیں تو وہ بھی وکٹیں لینے کے بارے میں سوچ رہے تھے اور پھر انہوں نےبھی ایک ہی اوور میں دو وکٹیں حاصل کرڈالیں ۔
اسوقت وہ شاہین سے یہی کہہ رہے تھے اس مرحلے سے ہمیں یہ ٹیسٹ جیتنا چاہیے بدقسمتی سے ہم وہ ٹیسٹ نہ جیت سکے لیکن بولنگ یونٹ کے طور پر ہماری کارکردگی بہت اچھی تھی۔
میر حمزہ کہتے ہیں کہ آسٹریلیا کے دورے میں ہمیں نسیم شاہ کی کمی محسوس ہوئی اگر وہ ہوتے تو ہوسکتا ہے نتیجہ مختلف ہوتا ۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے آسٹریلیا کے دورے کی پہلے سے تیاری کررکھی تھی ۔انہیں بتایا گیا تھا کہ آسٹریلوی کھلاڑی آپ کو پہلے فٹنس کے ذریعے مات دیتے ہیں وہاں کے گراؤنڈز نرم اور بڑے ہیں لہذا انہوں نے فٹنس پر کافی کام کیا تھا ۔
ڈومیسٹک میچوں میں خود پر اضافی بوجھ ڈالا تھا تاکہ خود کو ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط کرسکیں۔
میرحمزہ ٹیسٹ ٹیم میں کم بیک کو آسان نہیں سمجھتے جیسا کہ ان کے ساتھ ہوا ہے تاہم مسلسل ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے سے انہیں بہت زیادہ فائدہ رہا ہے اس سے ذہنی مضبوطی اور صبر آجاتا ہے اور آپ کی پرسنلٹی گرومنگ ہوتی ہے جو آپ کے کام آتی ہے۔
میرحمزہ کا کہنا ہے کہ عام طور پر صرف کرکٹ کے نقطہ نظر سے فٹنس پر توجہ دی جاتی ہے لیکن اس کا تعلق آپ کے لائف اسٹائل سے بھی ہے۔
اس کے لیے آپ کو اپنی خوراک کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے اپنی روٹین کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے ۔اگر ہم انٹرنیشنل اسٹارز کو دیکھیں تو ہمیں پتہ چل جائے گا کہ وہ کس طرح اپنی لائف اسٹائل کا خیال رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کنڈیشنز آسٹریلیا سے مختلف ہیں یہاں وکٹوں میں زیادہ باؤنس نہیں ہوتا لیکن انہی وکٹوں پر ہم تمام بولرز کئی برسوں سے کھیلتے آرہے ہیں
یہ ہمارے ہوم گراؤنڈز ہیں لہذا کوئی ایشو نہیں ہونا چاہیے لیکن چونکہ اس سیزن میں میچز زیادہ ہیں لہذا اپنی فٹنس کا بہت زیادہ خیال رکھنا ہوگا۔