یوم آزادی ; فخر پاکستان نے قوم کو سبز ہلالی پرچم تلے متحد کردیا

یوم آزادی ;فخر پاکستان نے قوم کوسبز ہلالی پرچم تلے متحد کردیا

(اصغر علی مبارک)

پاکستانی پرچم قوم کے اتحاد اور یکجہتی کی نمائندگی کرتا ہے، اگست پاکستان کی آزادی کا مہینہ ہے قوم جب جشن آزادی منا رہی ہے اور ہر طرف سبز پرچم لہرا رہے ہیں۔

فخر پاکستان, حقیقی ہیرو ارشد ندیم نےجب کامیابی کے بعدسبز ہلالی پرچم بلند کیا تو اس نے پوری قوم کو ایک پرچم تلے متحد کردیا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ کامیابی یوم آزادی کا تحفہ ہے, یہ یاد رہےکہ جرمنی میں پاکستانی سفارت خانے پر مشتعل مظاہرین کے حملے اور قومی پرچم اتارنے کے واقعے کے خلاف وفاقی کابینہ کے ارکان کی جانب سے ’’حرمت پرچم‘‘ مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔

وفاقی وزراء نے پاکستانی پرچم کے ہمراہ تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کیں جبکہ وزراء نے قومی پرچم سے والہانہ محبت کے پیغامات بھی تحریر کیے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء سردار اویس لغاری، عبدالعلیم خان،

رانا تنویر، عطاءاللہ تارڑ سمیت دیگر وزراء نے بھی قومی پرچم کے ہمراہ تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے سوشل میڈیا پر تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ”چاند روشن چمکتا ستارہ رہے، سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے،

پاکستان کے دشمنوں کو واضح پیغام“ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ سیاسی کارکن، صحافی، دانشور، اساتذہ، وکلا، ڈاکٹر، کسان، مزدور، طالب علم، کاروباری حضرات،

بیرون ملک محب وطن پاکستانی اور پاکستانی نوجوان ”حرمت پرچم مہم“ کا حصہ بنیں۔ پاکستان کا پرچم ہماری قومی شناخت اور خودمختاری کی علامت ہے۔

ڈاکٹر مصدق ملک، علی پرویز ملک اور جام کمال خان نے بھی قومی پرچم اور ’پاکستان زندہ باد‘ کے پیغام کے ساتھ تصاویر جاری کیں۔

عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستانی پرچم قوم کے اتحاد اور یکجہتی کی نمائندگی کرتا ہے، اگست پاکستان کی آزادی کا مہینہ ہے لہٰذا ’’حرمت پرچم‘‘ کی اس مہم کو مسلسل جاری رکھیں ۔ حرمت پرچم قومی ذمہ داری ہے اور ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ اس پر عمل کرے۔

واضح رہے کہ میڈیا پر وفاقی وزراء کی ’’حرمت پرچم‘‘ مہم کو خوب پذیرائی مل رہی ہے۔ ویسے تو پرچم کا مطلب علامت یا نشان ہوتا ہے اور سب سے پہلے اس کا استعمال گروہوں کے مابین جنگوں میں فوجوں کی شناخت کے لیے کیا جاتا تھا

لیکن اب پرچم ہر ملک اور قوم کا شناختی نشان ہے۔ کسی بھی ملک کا پرچم اُس ملک کے نظریے کو بیان کرتا ہے یہ یاد رکھیں کہ پاکستانی پرچم کو پاکستانی آئین ساز اسمبلی نے 11 اگست 1947ء کو آزادی سے 3 دن قبل اپنایا تھا۔

تقسیم ہند کے بعد جب پاکستان ایک آزاد ریاست بنا تبھی اسے پاکستان کا قومی پرچم تسلیم کر لیا گیا۔ پرچم میں سبز رنگ پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت کو ظاہر کرتا ہے جبکہ سفید دھاری اقلیتوں کی نشان دہی کرتی ہے۔

ہلال اسلام کی علامت ہے اور پانچ کونوں والا ستارہ پانچ ارکان اسلام کی علامت ہے۔ پرچم کا سبز رنگ اسلام اور اس اور مذہب کی آزادی کا نشان زد کرتا ہے۔

پرچم پاکستان کی اصل بنیاد آل انڈیا مسلم لیگ کے پرچم پر ہے۔ اور پرچم مسلم لیگ سلطنت دہلی، پرچم سلطنت عثمانیہ اور پرچم مغلیہ سلطنت سے متاثر ہے۔پاکستان کے قومی پرچم کا ڈیزائن امیرالدین قدوائی نے قائد اعظم کی ہدایت پر مرتب کیا تھا۔

یہ گہرے سبز اور سفید رنگ پر مشتمل ہے جس میں تین حصے سبز اور ایک حصہ سفید رنگ کا ہوتا ہے۔ پاکستان کے قومی پرچم کے لہرانے کی تقاریب یوم پاکستان (23 مارچ)، یوم آزادی (14 اگست)، یوم قائد اعظم (25 دسمبر) منائی جاتی ہیں یا پھر حکومت کسی اور موقع پر لہرانے کا اعلان کرے۔

اسی طرح قائد اعظم کے یوم وفات (11 ستمبر)، علامہ اقبال کے یوم وفات (21 اپریل) اور لیاقت علی خان کے یوم وفات (16 اکتوبر) پر قومی پرچم سرنگوں رہتاہے یا پھر کسی اور موقع پر جس کا حکومت اعلان کرے،

پرچم کے سرنگوں ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایسی حالت میں پرچم ڈنڈے کی بلندی سے قدرے نیچے باندھا جاتاہے۔سرکاری دفاتر کے علاوہ قومی پرچم جن رہائشی مکانات پر لگایا جا سکتاہے ان میں صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان،

چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی، صوبوں کے گورنر، وفاقی وزرا یا وہ لوگ جنہیں وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہو، صوبوں کے وزرا اعلیٰ اور صوبائی وزیر، چیف الیکشن کمشنر،

ڈپٹی چیئرمین آف سینٹ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر، دوسرے ممالک میں پاکستانی سفیروں کی رہائش گاہیں شامل ہے۔یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ دوسری جنگ عظیم سے قبل ہندوستان میں ہندو اور مسلم رہتے تھے۔ ہندوستان میں کئی راجے تھے

برطانوی راج میں جب لوگوں میں سیاسی شعور بیدار ہوا اور سیاست کو مذہب کی بنیاد بنا لیا گیا تب ایک طرف آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام ہوا وہیں دوسری کانگریس بھی بنی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد 1947ء میں ہندوستان کو برطانوی سامراج سے آزادی ملی مسلم لیگ نے پاکستان کی قیادت کی ,

یہ یاد رہےکہ ارشد ندیم پاکستان کے لیےفخر کا نشان بن گیا ہے کیونکہ ارشد ندیم نے 40 سال بعد کسی بھی اولمپکس مقابلے میں طلائی تمغہ حاصل کرنے کا کارنامہ سر انجام دیاہے یہی نہیں 32 سال کے بعد پاکستان کوئی بھی تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ پیرس اولمپکس کے جیولین ایونٹ کا ہر کوئی بے چینی سے انتظار کررہا تھا۔

سب کی نگاہیں مرکوز تھیں بھارت کے نیرج چوپڑا اور پاکستان کے ارشد ندیم پر، جو پہلی تھرو نہ کرسکے تھے لیکن جب دوسری تھرو کرنے آئے تو ہر ایک کو چونکائے بغیر نہ رہے۔ ارشد ندیم نے 92.97 میٹر تھرو کی جو اولمپکس کا نیا ریکارڈ ہے۔

اس کے بعد تو اس ایونٹ کے دیگر 11 کھلاڑی ارشد ندیم کے اس ہدف کے قریب تک نہ آسکے۔ یہاں تک کہ نیرج چوپڑا بھی ارشد ندیم کے سامنے بیک فٹ پر رہے۔ اور پھر سب نے دیکھا کہ ارشد ندیم نے وہ کارنامہ سر انجام دیا

جس کا 40 سال سےانتظار ہو رہا تھا۔ پیرس اولمپکس میں پاکستان کا یہ پہلا تمغہ تھا۔ یہ یوم آزادی سے قبل ارشد ندیم کی طرف سے پاکستانی عوام کو بہترین تحفہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کامیابی کے بعد وہ خود سجدہ ریز ہوگئے۔

یاد رہے کہ کامن ویلتھ گیمز 2022 میں ارشد ندیم نے ریکارڈ ساز انداز میں سونے کا تمغہ جیت کر دھوم مچائی تھی۔ پاکستان اپنے قیام کے 77 سال مکمل کررہے ہیں اور یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا

کہ پاکستان اور اس کےکھلاڑیوں نے ہر کھیل میں نام روشن کیا ہے۔ دنیا کا کوئی بھی میدان ہو، سبز ہلالی پرچم جب جب کامیابی اور کامرانی کے ساتھ لہرایا تو ہر پاکستان کا سر فخر سے بلند ہوا۔

یہ بھی اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے کہ کئی ایسے کھیل جو پاکستان میں ناپید ہیں جن کے بارے میں عام پاکستانیوں کی معلومات نہ ہونے کے برابر ہے اگر اس میں پاکستانی کھلاڑیوں نے کامیابی حاصل کی

تو پاکستانی بھی اس کھیل سے جڑ گئے۔ جیسے جیولین تھرو میں ارشد ندیم کے شاندار کارنامے کو ہی لے لیں۔ جس کھیل سے وہ منسلک ہیں اس کے متعلق پاکستان میں بہت کم افراد کو معلومات تھی

لیکن ڈیڑھ برس کے عرصے میں ارشد ندیم نے ناصرف اپنا اور ملک نام روشن کیا بلکہ جیولین تھرو کے کھیل کو پاکستان میں عام کرایا۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ قیام پاکستان کے بعد سے کھیلوں کے سفر میں ناکامی بھی آئی لیکن پھر پاکستان سرخرو بھی ہوا۔

پاکستان نے آخری مرتبہ عالمی کپ 1994 میں جیتا اور اس کے بعد پاکستانی ٹیم کی کارکردگی بری سے بری ہوتی چلی گئی 1952 میں پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھا کرکٹ کے عالمی کپ کا پہلا مقابلہ تو پاکستانی ٹیم کے لیے متاثر کن نہیں رہا۔

لیکن 1975 کے عالمی کپ کے بعد پاکستان ہر بار عالمی کپ کے حصول کے قریب تر ہوتا لیکن قسمت ساتھ نہ دیتی۔ 1986 میں جب شارجہ میں جاوید میاں داد نے آخری گیند پر چھکا مارا تو پاکستان نے آسٹریلشیا کپ ہی نہیں جیتا

بلکہ اس جیت نے پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کو بدل کر رکھ دیا۔ 1987 میں عالمی کپ ہوا تو ہر کسی کو یقین تھا کہ پاکستان ہی کپ اٹھائے گا لیکن سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ہوگئی۔

1992 میں جب پاکستانی ٹیم نے فائنل میں برطانیہ کو ہرایا تو ملیبورن سے لاہور تک جشن کا سماں تھا۔ 2017 میں سرفراز احمد کی قیادت میں چمپیز ٹرافی کا فائنل بھلا کون بھول سکتا جب یک طرفہ مقابلے کے بعد پاکستان نے بھارت کو شکست دی,

کرکٹ اور ہاکی طرح اسکواش بھی ہمارا فخر تھا۔ ہاشم خان ، روشن خان، جہانگیر خان، قمر زماں، رحمت خان اور جان شیر خان کی اسکواش کورٹ میں حکمرانی تھی۔

کیا یہ اعزاز کم تھا کہ جہانگیر خان 10 بار ورلڈ اوپن جیتا۔ جان شیر خان نے یہ کارنامہ 8 بار دہرایا۔1988 میں سیول اولمپکس میں اس وقت پاکستان کا نام روشن ہوا جب حسین شاہ نے باکسنگ میں کانسی کا تمغہ جیتا۔

ہر جانب حسین شاہ کی دھوم مچ گئی۔ 2020 میں ہی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے باکسر محمد وسیم اس وقت شہ سرخیوں میں آئے جب انہوں نے جنوبی کوریا کے شہر سیول میں ورلڈ باکسنگ کونسل میں سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیتا۔

2022 میں کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے 6 پہلوان رنگ میں اترے۔ ان میں سے 5 پہلوانوں تمغے جیتے اور یہیں سے انعام بٹ، زمان انور اور شریف طاہر نے چاندی کے جبکہ علی اسد اور عنایت اللہ نے کانسی کے تمغے حاصل کیے۔

1994 میں اسنوکر میں پہلی دفعہ محمد یوسف نے آئس لینڈ کے جانسن کونو، کو شکست دے کر ورلڈ اسنوکر چیمپئن جیتی۔ جس کے 18 سال بعد محمد آصف نے پاکستان کو دوسری دفعہ اسنوکر کا ورلڈ چمپین بنایا۔

تعارف: News Editor

error: Content is protected !!
bacansport bacansport bacansport bacansport bacan4d bacan4d bacan4d xx1toto Situs Toto Resmi xx1toto link terbaru xx1toto togel xx1 toto login xx1toto xx1toto link alternatif xx1toto link xx1toto terbaru xx1toto xx1toto xx1toto petir x10000 xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto bacansport slot gacor gampang menang xx1toto link xx1toto alternatif xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto xx1toto rtp xx1toto xx1toto xx1toto bacan4d bacan4d bacansport bacansport bacansport bacan4d bacan4d ts77casino ts77casino bacan4d xx1toto xx1toto bacansport bacansport