منکی پاکس;پاکستان کرکٹ بورڈ کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ہیلتھ ایڈوائزری….
راولپنڈی (اصغر علی مبارک)
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بیماریوں سے بچاؤ کے لیے کرکٹ میچوں کے دوران ہیلتھ ایڈوائزری پر سختی سےعمل کی ہدایت کی ہے
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منکی پاکس کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیے جانے کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس سے بچاؤ اور تحفظ کے سخت انتظامات شروع کیے گئےہیں۔
ایشیا میں پاکستان ایسا پہلا ملک ہے، جہاں مہلک منکی پاکس وائرس کی تصدیق کر دی گئی ہےمنکی پاکس کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری قریبی تعلقات سے پھیلتی ہے،
یہ کورونا کی طرح تیزی سے پھیلنے والی وبا نہیں . جس وجہ سے ماہرین سماجی دوری کو یقینی بنانے کی ہدایات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہےکہ پی سی بی اب اس سلسلے میں ہیلتھ ایڈوائزری پر سختی سےعمل کر رہا ہے
یاد رکھیں راولپنڈی میں پاکستان کرکٹ ٹیم آ ج بدھ کو بنگلہ دیش کے خلاف راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پہلے ٹیسٹ میچ کا آعاز کرے گی دوسرا ٹیسٹ میچ اسی اسٹیڈیم میں 30 اگست سے 3 ستمبر تک کھیلا جائے گا۔
اُدھر پنجاب حکومت نے منکی پاکس کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔پنجاب سے تعلق رکھنے والے براستہ بلوچستان ایران جانے والے 3 زائرین میں ایم پاکس کی تصدیق ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بہاولپور سے تعلق رکھنے والے ماں، بیٹا اور بیٹی کو ایران پہنچتے ہی روک دیا گیا۔تینوں افراد دو روز قبل کوئٹہ سے زیارات کے لیے ایران کے راستے عراق کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
پنجاب کمیٹی کی سربراہی سابق نگران وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کریں گے، کمیٹی منکی پاکس کی تشخیص اور علاج معالجہ پر کام کرے گی۔
دوسری جانب محکمہ صحت پنجاب نے وفاقی حکومت سے منکی پاکس کے ٹیسٹ کے لیے 200 کٹس مانگ لی ہیں، محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے ادارے کے پاس اس وقت 95 کٹس سٹاک میں موجود ہیں۔
انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ اور پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کی لیب منتخب کر لی گئی ہیں،ان دونوں لیبارٹریز میں مونکی پاکس کے تشخیصی ٹیسٹ کیے جا ئیں گے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد میں بھی ٹیسٹ کے نمونے بھجوائے جائیں گے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے 15 اگست کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دی گئی وبا ’منکی پاکس‘ کی خطرناک قسم پہلی بار افریقہ سے باہر تشخیص ہونے پر ماہرین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔
یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ بخار کے ظاہر ہونے کے بعد ایک سے تین روز کے اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے،
جو اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔ بیماری کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔
وائرس کے ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر 7 سے 14 روز ہوتی ہے لیکن یہ 5 سے 21 روز تک بھی ہو سکتی ہے اور بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے اس وائرس کی نئی قسم کے حالیہ پھیلاؤ کو بین الاقوامی سطح پر باعث تشویش قرار دیتے ہوئے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔
جنوری 2023 میں موجودہ وباء شروع ہونے کے بعد سے ڈیموکریٹک ری پبلک کانگو میں 27 ہزار سے زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ 11 سو سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔
اس بیماری سے ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر بچے شامل تھے۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق جنوری 2022 سے جون 2024 کے درمیان اس وائرس سے دنیا کے 116 ممالک میں 208 اموات ہوئیں اور 99 ہزار سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔