عرفان خان: پشاور کے نوجوان کرکٹرز کی قسمت بدلنے والا محنتی اور مخلص کوچ
غنی الرحمن
پشاور: پشاور کا حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کرکٹ اکیڈمی صوبہ خیبر پختونخوا میں کرکٹ کی ترقی اور فروغ کے حوالے سے ایک اہم مرکز کی حیثیت رکھتا ہے، جہاں عرفان خان جیسے محنتی اور مخلص کوچ کی خدمات نے اس اکیڈمی کو اور بھی نمایاں کردیا ہے۔
عرفان خان جو کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے کوالیفائڈ کوچ ہیں، جبکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (أئی سی سی)کے لیول ٹو کوچ بھی ہیں نے گراس روٹس لیول پر کرکٹ کے فروغ میں غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے اپنی انتھک محنت اور عزم کے ذریعے کئی باصلاحیت کھلاڑیوں کو پروان چڑھایا، جو نہ صرف مقامی بلکہ قومی سطح پر بھی پشاور کا نام روشن کر رہے ہیں۔
عرفان خان کی تربیتی خدمات کا دائرہ کار نہایت وسیع ہے۔ وہ نوجوان کھلاڑیوں، خصوصاً کم عمر بچوں کی تربیت میں مہارت رکھتے ہیں اور انہیں کھیل کے بنیادی اصولوں سے لے کر جدید کرکٹ کی تکنیکوں تک کی مکمل رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
ان کی کوچنگ کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ وہ نہ صرف جسمانی تربیت پر زور دیتے ہیں بلکہ کھلاڑیوں کے ذہنی اور اخلاقی تربیت کو بھی برابر اہمیت دیتے ہیں۔ ان کی یہ خاصیت انہیں ایک کامیاب اور قابل قدر کوچ کے طور پر منفرد مقام عطا کرتی ہے۔
عرفان خان کا کھیل کی دنیا میں سفر اس وقت شروع ہوا جب انہیں پشاور سپورٹس کمپلیکس میں معاذاللہ خان کرکٹ اکیڈمی میں کوچنگ کی ذمہ داری سونپی گئی۔ یہاں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا
اور جلد ہی ان کا نام نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے حوالے سے مقامی سطح پر مشہور ہوگیا۔ ان کی کامیابیاں اور کاوشیں دیکھتے ہوئے جب حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں نئی کرکٹ اکیڈمی قائم کی گئی، تو عرفان خان کو وہاں منتقل کیا گیا، جہاں وہ کئی سالوں سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
عرفان خان کی ایک اور نمایاں خوبی یہ ہے کہ وہ کھیل کی سیاست سے ہمیشہ خود کو دور رکھتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ کھیل کی دنیا میں کامیابی صرف محنت اور لگن سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔
وہ اپنے کھلاڑیوں کو بھی یہی درس دیتے ہیں کہ وہ اپنی توجہ صرف اور صرف کرکٹ پر مرکوز رکھیں اور غیر ضروری عوامل سے خود کو دور رکھیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تربیت میں پروان چڑھنے والے کھلاڑی نہایت کامیاب اور متوازن شخصیت کے حامل ہوتے ہیں۔
حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں عرفان خان کی کوچنگ کی بدولت کئی نوجوان کھلاڑی ابھرتے ہوئے ستارے بن چکے ہیں۔ ان کا عزم اور محنت اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر کھلاڑیوں کو درست رہنمائی اور ماحول فراہم کیا جائے
تو وہ نہ صرف اپنی بلکہ ملک کی بھی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ عرفان خان جیسے مخلص اور محنتی کوچ کی بدولت پشاور میں کرکٹ کے مستقبل کے روشن ہونے کی امید ہے، اور یہ اکیڈمی آنے والے سالوں میں بھی نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
واضح رہے کہ حیات أباد سپورٹس کمپلیکس کے ایڈمنسٹریٹر عابدأفریدی کمپلیکس میں دیگراکیڈمیوں کی طرح کرکٹ اکیڈمی کےکوچزاوران میں زیرتربیت کھلاڑیوں کی مکمل سرپرستی کررہے ہیں۔