پاکستان ٹیم کے کپتان شان مسعود کی پریس کانفرنس
اپوزیشن کی اپنی کوالٹی ہے دونوں ٹیسٹ میچوں میں نظر آئی
ذہنی پختگی ضروری ہوتی ہے ریڈ بال کرکٹ میں دس ماہ بعد ٹیسٹ کرکٹ کو بھی دیکھنا پڑے گا ۔
فزیکل ٹریننگ پر بہت کام کرنا ہو گا دونوں میچوں پچ مختلف تھی
بیٹگ باؤلنگ میں سٹارٹ اچھا تھا لیکن اسکو کیری نہیں کر سکے ہمیں اپنی کرکٹ کو مزید بہتر کرنا یے
پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے بنگلہ دیشن سے ٹیسٹ کرکٹ سیریز ہارنے کی وجوہات پر بات کرتے ہوئےکہا ہے کہ ہمیں کھلاڑیوں کی ذہنی اور جسمانی فٹنس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ٹیم نے 10 ماہ بعد ریڈ بال کرکٹ کھیلی، ہمیں آخری میچ میں بھی 4 فاسٹ بولر کے ساتھ میدان میں اترنا چاہیے تھا۔
منگل کو بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریزکے دوسرے میچ میں شکست کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شان مسعود نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اگر ہم 10 ماہ بعد ٹیسٹ کرکٹ کھیلیں گے،
درمیان میں ریڈ بال کرکٹ نہیں کھیلی جائے گی تو پھر کھلاڑیوں کی فٹنس کا معاملہ سامنے آئے گا۔ بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ذہنی اور جسمانی فٹنس کے مسائل دیکھنے میں آئے ہیں۔
شان مسعود نے بنگلہ دیش کی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے میچ ہارنا بہت ہی افسوس ناک بات ہے لیکن بنگلہ دیش کی ٹیم کو جیت کا کریڈٹ دینا چاہیے کیونکہ وہ 26 رنز پر 6 کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے باوجود میچ میں واپس آئے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو کریڈٹ ضرور دینا چاہیے لیکن ہماری غلطیاں بھی ہمارے سامنے ہیں، ہمارے لیے یہ انتہائی مایوس کن صورت حال ہے، ریڈ بال میں اگر بنگلہ دیش کی بیٹنگ لائن اَپ کو دیکھا جائے تو ان کے 3 کھلاڑی 80 ، 80 ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے میں 10 مہینے کا وقفہ نہیں آنا چاہیے کیوں کہ ریڈ بال کرکٹ میں وقفہ انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 10 ماہ تک ہم ریڈ بال کرکٹ نہیں کھیلے،
موجودہ ٹیم وہی اسکواڈ تھا جو ہم آسٹریلیا لے گئے تھے، اگر یہ وقفہ نہ ہوتا تو ہم کھلاڑیوں کا چناؤ بہتر طریقے سے کر سکتے تھے، کہ کس کھلاڑی کو کھلانا ہے اور کس کھلاڑی کو آرام کروانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہوم گراؤنڈز پر اچھی کارکردگی کے لیے پرجوش تھے لیکن کہانی آسٹریلیا جیسی ہی رہی ہے، شاہد ہم نے سبق نہیں سیکھا۔ سب نے دیکھا کہ ہم آسٹریلیا میں اچھی کرکٹ کھیل رہے تھے لیکن جیت نہیں رہے تھے، یہ ایک ایسی چیز ہے جسے دیکھنے اور اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری قیادت میں قومی ٹیم کے ساتھ 4 بار ایسا ہوا ہے کہ جب ہم جیت رہے تھے لیکن ہماری ٹیم نے مقابلہ کرتے کرتے چھوڑ دیا اور ہار گئے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ٹیسٹ کرکٹ فٹنس کے حوالے سے کچھ اور چاہتی ہے۔ ہم نے پہلے ٹیسٹ میں 4 فاسٹ بولرز کو کھلایا تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ہم نے سوچا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں بہت لمبے اسپیل کرنا پڑتے ہیں اور بولرز پر بوجھ زیادہ ہوگا اس لیے 3 بولرز کے ساتھ کھیلنا ممکن نہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ بعد میں ایسا ہی ہوا کہ کھیل وقت ثابت ہوا کہ ہم نے ہر اننگز میں ایک فاسٹ بولر کو کھو دیا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس ٹیسٹ میچ میں بھی صرف 3 بولرز اور 2 اسپنرز کی موجودگی کم تھی، ہمیں چوتھے فاسٹ بولر کے ساتھ میدان میں اترنا چاہیے تھا۔