تیراندازی، تاریخ سے عالمی کھیل تک کا سفر اور پاکستان میں اس کی مقبولیت”
غنی الرحمن
تیراندازی (ارچری) کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے اور اس کا آغاز ابتدائی انسانوں سے جڑا ہوا ہے، جو شکار اور جنگ کے دوران تیر اور کمان کا استعمال کرتے تھے
قدیم تہذیبوں میں، خصوصاً مصر، چین، اور ہندوستان میں، تیراندازی کو مہارت اور قوت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ تیراندازی صرف ایک شکار کا طریقہ نہیں رہی بلکہ مختلف جنگوں میں اسے اسلحے کے طور پر استعمال کیا گیا۔
زمانہ قدیم سے ہی تیراندازی کو ایک اہم ہنر سمجھا جاتا تھا، لیکن جیسے جیسے دنیا میں جدید اسلحہ جات آئے، اس کی حیثیت میں کمی ہوئی۔ تاہم، تیراندازی کو کھیل کی حیثیت سے فروغ ملا، خصوصاً انگلینڈ اور یورپ میں، جہاں اسے نوابوں اور اشرافیہ کے درمیان مقبولیت حاصل ہوئی۔
1896 میں جدید اولمپکس کے آغاز کے بعد، تیراندازی کو باقاعدہ طور پر 1900 میں کھیلوں کے مقابلے میں شامل کیا گیا۔ بعد میں، 1972 میں اس کی بحالی ہوئی اور آج یہ ایک مقبول اولمپک کھیل ہے جس میں دنیا بھر کے کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔
تیراندازی کو کھیل کے طور پر عالمی مقبولیت اس وقت ملی جب مختلف ممالک نے اسے اپنی قومی کھیلوں میں شامل کیا۔ ایشیا، یورپ، اور امریکہ میں اس کھیل کے شوقین افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
چین اور کوریا نے تیراندازی میں عالمی معیار کے کھلاڑی پیدا کیے ہیں اور وہ اس کھیل کے بین الاقوامی میدان میں نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔
پاکستان میں تیراندازی نے حالیہ برسوں میں ترقی کی ہے، اور اسے کھیل کے طور پر فروغ دینے کے لیے مختلف کھیلوں کے ادارے اور فیڈریشنز سرگرم ہیں۔ پاکستان ارچری فیڈریشن نے اس کھیل کو مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے،
اور ملک بھر میں نوجوانوں کو تیراندازی کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔ کئی قومی اور بین الاقوامی مقابلے منعقد کیے جا رہے ہیں، جن میں پاکستانی کھلاڑی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
پاکستان کے دیہی علاقوں میں تیراندازی کو روایت کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے، خصوصاً شمالی علاقہ جات میں جہاں یہ شکار کا قدیم طریقہ رہا ہے۔ اس کھیل کے فروغ کے لیے حکومت اور نجی شعبہ دونوں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
اگرہم۔پاکستان میں ارچری کے شروعات اور مقبولیت کی بات کریں،تو یہ زیادتی ہوگی کہ وصال محمدخان کانام نہ لیں۔ پاکستان میں تیراندازی (ارچری) کو بطور کھیل باقاعدہ طور پر خیبرپختونخوا کے معروف سپورٹس شخصیت وصال محمد خان نے متعارف کرایا۔
وصال محمد خان نے نہ صرف پاکستان آرچری فیڈریشن کی بنیاد رکھی، بلکہ انہیں تمام صوبائی ایسوسی ایشنز اور فیڈریشن کے اراکین نے متفقہ طور پرفیڈریشن کا پہلا سیکرٹری جنرل منتخب کیا۔ اس وقت سے انہوں نے اپنی ذاتی محنت اور وسائل کے ذریعے پاکستان بھر میں اس کھیل کو فروغ دیا۔
وصال محمد خان نے بغیر کسی حکومتی سرپرستی کے ملک کے مختلف شہروں اور تعلیمی اداروں میں تربیتی کیمپ لگائے تاکہ نئی نسل کو تیراندازی کی مہارتیں سکھائی جا سکیں۔
یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، اور ان کی انفرادی کوششوں کی بدولت پاکستان میں تیراندازی کو ایک منظم کھیل کے طور پر پہچان ملی۔
خیبرپختونخوا میں اس کھیل کو مزید فروغ دینے میں خیبرپختونخوا آرچری ایسوسی ایشن کے سیکرٹری، کھلاڑی، اور کوالیفائڈ کوچ سرفراز خان نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
سرفراز خان نے صوبے میں تیراندازی کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے اور نوجوان کھلاڑیوں کو تربیت فراہم کی، جس کی بدولت خیبرپختونخوا سے کئی باصلاحیت تیرانداز سامنے آئے ہیں۔
یہ مشترکہ کوششیں پاکستان میں تیراندازی کے فروغ کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوئی ہیں، اور وصال محمد خان کی انتھک محنت کے ساتھ سرفراز خان جیسے افراد کی کاوشیں اس کھیل کی ترقی کی ضامن بنی ہیں.