خیبرپختونخواہ میں والی بال کے کھلاڑی تربیتی مسائل کا شکار
مسرت اللہ جان
بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے کے باوجود، خیبرپختونخوا (کے پی کے) کے والی بال کے کھلاڑیوں کو سپورٹ اور سہولیات کی تشویشناک کمی کا سامنا ہے۔
خیبرپختونخواہ کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں والی بال کے لیے کوئی مخصوص کورٹ نہیں ہے جس کی وجہ سے کھلاڑی سخت حالات میں تربیت پر مجبور ہیں۔ اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ KPK سے تعلق رکھنے والے سات کھلاڑیوں کو، جو اس وقت پاکستان کی قومی والی بال ٹیم کا حصہ ہیں
اس کے باوجود بھی خیبرپختونخواہ کی والی بال کھلاڑیوں کیلئے نہ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے کوئی اقدام اٹھایا ہے اور نہ ہی سہولیات کی فراہمی کی دعویدار پی ایس بی نے کوئی اقدام اٹھایا ہے بلکہ ان کھلاڑیوں پر جو والی بال کی ٹریننگ کررہے ہیں پر ٹریننگ کے دروازے بند کردئیے ہیں
پاکستان سپورٹس بورڈ (PSB) پشاور سنٹر ان کھلاڑیوں سے ماہانہ ممبرشپ کی مد میں ساڑھے سات ہزار روپے ماہانہ اضافی داخلہ فیس کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کھلاڑیوں جن میں سے اکثر مالی طور پر جدوجہد کرنے والے پس منظر سے آتے ہیں۔
ماہانہ ساڑھے ہزار روپے کی یہ فیس ادا کرنے سے قاصر ہیں، انہیں جم کی سہولیات استعمال کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ پہلے، کھلاڑی طارق ودود ہال کے باہر گراﺅنڈ پر پریکٹس کرتے تھے
جہاں پر انہیں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے والی بال کوچ ٹریننگ دیا کرتے تھے لیکن وہاں پر اتھلیٹکس کی ٹریننگ کے بعد اب والی بال کے کھلاڑیوں کیلئے کوئی جگہ میسر نہیں.۔ اس سے والی بال کے کھلاڑی پھنسے ہوئے ہیں، انہیں اپنے کھیل کی مشق کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
صورتحال صرف والی بال تک محدود نہیں ہے۔ جس میں صوبائی اسپورٹس حکام کی جانب سے بہت کم تعاون حاصل ہے۔ قومی ٹیموں میں حصہ ڈالنے کے باوجود، ان کھلاڑیوں کو ان اداروں کی طرف سے نظر انداز کیا جا رہا ہے
جن کا مقصد ان کی صلاحیتوں کو نکھارنا تھا۔اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو کے پی کے والی بال کے قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں اپنی نمائندگی کھو سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب کھلاڑی تربیت کے لیے جگہ نہیں رکھتے تو وہ کارکردگی کیسے جاری رکھ سکتے ہیں؟