خیبرپختونخوا کی روایتی کھیلوں کی بحالی،
ثقافت اور پہچان کو زندہ رکھنے کیلئیے روایتی گیمزکے انعقاد کا فیصلہ
غنی الرحمن
دنیا کے ہر خطے اور قوم کی اپنی ثقافت، رسم و رواج اور طور طریقے ہوتے ہیں جو ان کی پہچان بناتے ہیں۔ لباس، رہن سہن، اور معاشرتی اصولوں کے ساتھ ساتھ، ان قوموں کے کھیل بھی ان کی شناخت کا حصہ ہوتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ وہ قومیں جو اپنی ثقافتی روایات کو بھلا کر دوسروں کے رسم و رواج اپنالیتی ہیں، وہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتی ہیں اور وقت کے ساتھ صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں۔
اسی طرح، خیبرپختونخوا کے عوام بھی اپنے مخصوص ثقافتی رسم و رواج اور روایتی کھیلوں کے حوالے سے ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ یہاں کے نوجوانوں کی کھیل کود کی سرگرمیاں کبھی علاقے کی شناخت کا ایک اہم حصہ تھیں،
لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ روایتی کھیلیں ماضی کا حصہ بن گئیں۔ نوجوانوں کی دلچسپی جدید کھیلوں میں بڑھتی گئی اور روایتی کھیلوں کی اہمیت کم ہوتی چلی گئی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں روایتی کھیلوں کی بحالی کے حوالے سے اقدامات کیے گئے تھے، اور موجودہ حکومت نے بھی اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ان کھیلوں کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا ہے۔
اس ضمن میں خیبرپختونخوا سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے روایتی کھیلوں کے فروغ اور انہیں زندہ رکھنے کے لیے 30 ستمبر سے 6 اکتوبر تک روایتی گیمز کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔
اس اقدام کا مقصد نہ صرف نوجوانوں کو اپنی ثقافتی کھیلوں سے دوبارہ جوڑنا ہے، بلکہ اس سے مقامی ثقافت اور روایات کو بھی فروغ ملے گا۔ حکومت کی کوشش ہے کہ خیبرپختونخوا کے نوجوانوں میں روایتی کھیلوں کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے اور انہیں اپنی ثقافتی وراثت سے جوڑے رکھا جائے۔
خیبرپختونخوا کی تاریخ میں روایتی کھیلوں کا ہمیشہ سے ایک اہم مقام رہا ہے۔ ان کھیلوں کے ذریعے نہ صرف جسمانی صحت بہتر ہوتی تھی، بلکہ نوجوانوں کی ذہنی تربیت اور نظم و ضبط کا بھی مظاہرہ ہوتا تھا۔
ان کھیلوں میں پٹھان ثقافت کی جڑیں پیوست تھیں اور ہر کھیل میں معاشرتی اصولوں اور روایات کی جھلک دکھائی دیتی تھی۔
یہ کھیل محض تفریح کا ذریعہ نہیں تھے، بلکہ ان سے نوجوانوں کی جسمانی مضبوطی، جرأت اور مستقل مزاجی کی تربیت ہوتی تھی۔ ہر قبیلے اور ہر علاقے کے نوجوان اپنی جسمانی صلاحیتوں کا اظہار ان کھیلوں کے ذریعے کرتے تھے، اور ان میں دوستانہ مقابلہ آرائی کا جذبہ پروان چڑھتا تھا۔
بدقسمتی سے، جیسے جیسے وقت گزرتا گیا اور جدید کھیلوں اور ٹیکنالوجی کا رجحان بڑھتا گیا، نوجوانوں کی دلچسپی روایتی کھیلوں سے کم ہوتی چلی گئی۔ ٹی وی، موبائل، اور انٹرنیٹ نے نوجوانوں کو جدید تفریحی ذرائع میں مصروف کر دیا، اور روایتی کھیل ماضی کی یاد بن گئے۔
نوجوان اب زیادہ تر کرکٹ، فٹبال، اور دیگر جدید کھیلوں میں مشغول ہو گئے ہیں، اور ان کی روایتی کھیلوں میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔
اس کے علاوہ، گاؤں اور دیہات میں شہری زندگی کی بڑھتی ہوئی ترقی اور زمینوں کی قلت نے بھی روایتی کھیلوں کے انعقاد میں مشکلات پیدا کی ہیں۔
حکومت خیبرپختونخوا نے اس چیلنج کو سمجھتے ہوئے روایتی کھیلوں کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کیا ہے۔ روایتی کھیلوں کے لیے الگ سے ایونٹس کا انعقاد کیا جا رہا ہے تاکہ نوجوانوں کو دوبارہ ان کھیلوں کی جانب راغب کیا جا سکے۔
خیبرپختونخوا سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے اس سلسلے میں مختلف اضلاع میں روایتی کھیلوں کی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے، اور 30 ستمبر سے 6 اکتوبر تک جاری رہنے والے روایتی گیمز کے لیے بھرپور تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
اس دوران مختلف روایتی کھیلوں کے مقابلے منعقد کیے جائیں گے جن میں نیزہ بازی، کبڈی، مکا بازی، تیراندزی،پھتراٹھانا، چندرو، مخہ،گھوڑسواری،بیل ریس،رسہ کشی اورصوبے کی دیگر روایتی کھیل شامل ہوں گے۔