ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس پشاور 2022 کی سرگرمیوں اور مالیات پر معلومات فراہم کرنے میں ناکام، جانچ پڑتال کی زد میں
پشاور، 4 اکتوبر 2024 – ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس (DSO) پشاور کو غیر شفافیت کے سنگین الزامات کا سامنا ہے، کیونکہ ادارے نے 2022 کے دوران ہونے والی سرگرمیوں اور مالیات سے متعلق معلومات فراہم کرنے میں مسلسل ناکامی کا مظاہرہ کیا ہے۔
متعدد بار درخواستیں دائر کرنے کے باوجود، جن کا مطالبہ حق معلومات ایکٹ (RTI) کے تحت کیا گیا تھا، کسی بھی قسم کی جوابدہی نہیں کی گئی۔
ریکارڈ کے مطابق، 10 جولائی 2023 کو ایک درخواست (ڈائری نمبر 1138) جمع کرائی گئی جس میں مندرجہ ذیل امور کی تفصیلات طلب کی گئیں:
2022 میں ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس پشاور کی جانب سے کتنے ٹورنامنٹ منعقد کیے گئے؟
ان ٹورنامنٹس میں کتنے کھلاڑیوں نے شرکت کی؟
کھلاڑیوں کو دی جانے والی کل ٹی اے ڈی اے (سفری اور یومیہ الاو¿نس) کی رقم کیا تھی؟
ٹورنامنٹس کے انعقاد میں ضلعی انتظامیہ کی کتنی معاونت شامل تھی؟
DSO پشاور میں کام کرنے والے اہلکاروں کی تفصیلات، جن میں ان کی تنخواہیں، عہدے، اور ان کا ملازمت کا درجہ (مستقل یا روزانہ اجرت) شامل ہے۔
2022 میں ضلع پشاور کی سطح پر کتنے کھیلوں کے کلب رجسٹرڈ کیے گئے؟
دوسری درخواست 19 اکتوبر 2023 (ڈائری نمبر 699) کو جمع کرائی گئی، جس میں DSO پشاور کی 2022 کی آمدنی کی رپورٹ سمیت درج ذیل معلومات طلب کی گئیں:
دفترکی جانب سے کی گئی ادائیگیوں کی تفصیلات، مختلف مقابلوں کے لیے کی گئی خریداریوں کی معلومات اور متعلقہ کوٹس، چیک یا نقد ادائیگی کے ذریعے کی گئی اخراجات کی تفصیلات۔
آج 4 اکتوبر 2024 ہو چکی ہے، لیکن نہ تو پہلی درخواست کا جواب آیا ہے اور نہ ہی دوسری درخواست کا، حالانکہ کافی وقت گزر چکا ہے۔
حق معلومات ایکٹ کے تحت یہ ادارے کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی معلومات فراہم کرے، لیکن اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے پبلک انفارمیشن آفیسر (PIO) نے اب تک کوئی جواب نہیں دیا۔
RTI کمیشن کی جانب سے کئی بار نوٹسز جاری کیے گئے، لیکن کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔ اس خاموشی نے ادارے میں ریکارڈ کی درستگی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس بنیادی معلومات فراہم کرنے سے قاصر ہے، تو یہ عوامی فنڈز کے انتظامات اور کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد پر سنجیدہ سوالات کو جنم دیتا ہے۔
پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت، جس نے ہمیشہ شفافیت پر زور دیا ہے، بھی دباو¿ کا شکار ہے کہ وہ اس مسئلے کا حل نکالے۔ کھیلوں کی برادری اور شہری جواب کے منتظر ہیں، جبکہ RTI کمیشن کا اس معاملے میں عدم عملدرآمد مزید پیچیدگیاں پیدا کر رہا ہے۔
فی الحال ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفس پشاوراس معاملے پر خاموش ہیں، اور خیبر پختونخوا کی کھیلوں کی بنیادی ڈھانچے میں مالی بدانتظامی اور نااہلی کے مسائل کے درمیان جوابدہی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے