خیبرپختونخوا کے دستے کی نیشنل گیمز میں شرکت مشکوک
نیشنل گیمز کے لئے فنڈز جاری نہ کئے تو ہزاروں کھلاڑی سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوجائیں گے ‘ سید عاقل شاہ
پشاور(سپورٹس لنک رپورٹ) جنوری 2025 ءکے آخری ہفتے کراچی میں ہونیوالی نیشنل گیمز میں خیبرپختونخوا کے دستے کی شرکت مشکوک ہوگئی ہے
حکومت نے فوری طور پر نیشنل گیمز کے لئے فنڈز جاری نہ کئے تو خیبرپختونخوا اولمپک ایسوسی ایشن سے ملحقہ تمام سپورٹس ایسوسی ایشنز اور ہزاروں کھلاڑی سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوجائیں گے
ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز خیبرپختونخوا اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر سید عاقل شاہ نے پشاور میںصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا ان کے ہمراہ کے پی اولمپک ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر ہارون ظفر‘سیکرٹری جنرل ذوالفقار بٹ‘
سکواش لیجنڈ و نائب صدر قمرزمان‘ ایگزیکٹو ممبر اختر علی شاہ‘باڈی بلڈنگ ایسوسی ایشن کے طارق پرویز‘ الیاس آفریدی ‘رحمت گل آفریدی ‘ بیڈمنٹن کے حاجی امجد خان اور دیگر اراکین کے پی اولمپک ایسوسی ایشن بھی موجود تھے‘
کے پی اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر سید عاقل شاہ نے بتایا کہ بائیس اکتوبر کو نیشنل گیمز کے سلسلے میں خط بھی بھجوایا گیا جس کا تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی نیشنل گیمز میں شرکت کے حوالے سے کے پی اولمپک ایسوسی ایشن نے حکومت کو تمام اخراجات کی تفصیلات بھجوائی ہیں جبکہ کہتے ہیں کہ سمری بھجوائی گئی ہے
جس کا ابھی تک کچھ علم نہیں‘قائداعظم گیمز کے بارے میں بھی ہمیں تاحال کوئی معلومات نہیں کہ صوبے کے کھلاڑی کیسے ان میں شرکت کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں کی حکومتوں نے فنڈز جاری کئے ہیں اور تیاری کے لئے کھلاڑیوں کے کیمپس بھی لگے ہیں جبکہ ہمیں اب تک کچھ پتہ ہی نہیں ایسے میں نیشنل گیمز میں شرکت مشکوک دکھائی دے رہی ہے
انہوں نے کہا کہ جب تک فنڈز جاری نہیں ہونگے اس وقت تک کیسے نیشنل گیمز کی تیاری کی جاسکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ پشاور سپورٹس کمپلیکس میں ایتھلیٹکس ٹریک گزشتہ دو برس سے زیر تعمیر ہے
اس کیساتھ سٹیڈیم میں دیگر کھیلوں کی سہولتوں کی صحیح طریقے سے دیکھ بھال نہیں کی گئی جس کے باعث لالہ رفیق سپورٹس ایرینا سمیت بیڈمن‘ سکواش کورٹس کے فلور اور دیگر چیزیں خراب ہیں‘کئی برس سے پشاور میں ایک انٹرنیشنل کرکٹ میچ تک منعقد نہیں ہوسکا‘
ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم تا حال مکمل نہیں کیا جاسکا‘ لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم کی حالت بھی ٹھیک نہیں‘جب ڈیپارٹمنٹل گیمز پر پابندی لگائی گئی تو مسائل مزید بڑھ گئے کھلاڑی دلبرداشتہ ہوئے
اس کیساتھ کھلاڑیوں کو ان کی کامیابیوں پر بڑے نقد انعامات ملنے چاہئیں تا کہ وہ مستقبل میں ملک و قوم کانام دنیا بھر میں روشن کرسکیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ نیشنل گیمز اور پراونشل گیمز میں ہمارے کھلاڑیوں نے بے شمار میڈل جیتے تاہم سوئمنگ کے باعث ہم پیچھے رہ گئے
اور اب بھی پشاور کا سوئمنگ پول بند ہے ایتھلیٹکس اور سوئمنگ کے نیشنل گیمز میں سب سے زیادہ میڈلز ہوتے ہیں جب یہ سہولتیں ہی بند ہیں تو کھلاڑی کیسے کارکردگی دکھا سکتے ہیں؟
صوبے میں سپورٹس ختم ہوکررہ گئی ہے تیسرا سال ہے ایسوسی ایشنز کی سالانہ گرانٹ بند ہے جس کے باعث ایسوسی ایشنز کوئی مقابلہ کرانے کی پوزیشن میں نہیں‘
جو کراتے ہیں وہ اپنی مدد آپ کے تحت گیمز کو زندہ رکھے ہوئے ہیں‘انہوں نے واضح کیا کہ جلد از جلد نیشنل گیمز کے لئے گرانٹ جاری نہ کی گئی اور ایسوسی ایشنز کو سالانہ گرانٹ نہ ملی تو کھلاڑیوں کیساتھ سڑکوں پر نکلیں گے اور اپنے حق لے کردم لیں گے۔