پاکستانی میڈیا کوکرکٹ سے آگے بڑھ کر دیگر کھیلوں کی بھی پذیرائی کرنی چاہیئے ،
تاکہ نوجوان نسل مثبت راہ پر گامزن ہونے ہوسکے
غنی الرحمن
پاکستان میں کرکٹ کو وہ حیثیت حاصل ہے جو کسی بھی دوسرے کھیل کو میسر نہیں۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا دونوں نے اپنی توجہ کا مرکز کرکٹ کو بنا رکھا ہے، جس کے باعث ہاکی، والی بال، فٹ بال، بیڈمنٹن، اور مارشل آرٹس جیسے کھیل حاشیے میں جا چکے ہیں۔
اس عدم توجہی کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستانی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد وہ مواقع نہیں پا رہی جو ان کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر نام کمانے کا ذریعہ بن سکتے تھے۔
پاکستان میں دیگر کھیلوں میں کرکٹ کے مقابلے میں بہتری کی کئی مثالیں موجود ہیں، جیسے ووشو، کراٹے، تائیکوانڈو، اور دیگر مارشل آرٹس جن میں پاکستانی کھلاڑیوں نے عالمی سطح پر نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔
لیکن ان کھیلوں کی کوریج نہ ہونے کے باعث یہ کامیابیاں اکثر عوام کی نظروں سے اوجھل رہتی ہیں۔ اگر میڈیا ان کھیلوں کو کوریج دے، تو پاکستانی نوجوانوں کے لیے یہ نہ صرف مثبت سرگرمیوں میں مشغول ہونے کا ایک بہترین موقع ہوگا بلکہ معاشرتی ترقی اور مستقبل کی تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
ملک میں ملٹی نیشنل کمپنیاں اور اشتہاری ادارے بھی اپنی توجہ کا مرکز کرکٹ کو بنا چکے ہیں۔ ان کی توجہ دیگر کھیلوں کی جانب مبذول کروانے کے لیے ضروری ہے کہ میڈیا ان کھیلوں کو مناسب کوریج فراہم کرے۔
اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ مختلف کھیلوں کے فروغ کے لیے اسپانسر شپ بڑھے گی اور پاکستانی نوجوانوں کے پاس اپنی صلاحیتوں کو عالمی سطح پر منوانے کے زیادہ مواقع ہوں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی مالی وسائل اور توجہ بھی کرکٹ پر مرکوز ہیں، جس کی وجہ سے دیگر کھیلوں کو سرکاری سطح پر بھی خاطر خواہ مدد نہیں مل پاتی۔
اگر میڈیا ملک میں کھیلے جانے والے دیگر کھیلوں کی کوریج بڑھائے تو اس کے دیگر کھیلوں پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے، اور کمپنیوں اور اداروں کا رجحان بھی ان کھیلوں کی جانب ہوگا۔
اس کے ساتھ ہی وقت آگیا ہے کہ میڈیا اپنی ترجیحات پر نظرثانی کرے اور نوجوان نسل کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کرے۔ اس قدم سے نہ صرف پاکستان میں کھیلوں کے میدان میں وسعت آئے گی بلکہ نوجوانوں کو بے راہ روی سے بچاتے ہوئے انہیں ایک صحت مند اور مضبوط معاشرتی ڈھانچے کا حصہ بنایا جاسکے گا۔