ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس پشاور کے زیر انتظام طہماس خان فٹ بال گراونڈ میں مالی بے ضابطگیوں
اورشفافیت کا فقدان
مسرت اللہ جان
پشاور شہر میں واقع شاہ طہماس فٹ بال گراونڈ کے مالی معاملات میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جنہیں ایک سال بعد جاری کردہ آمدنی اور اخراجات کے بیان سے واضح کیا گیا ہے۔
معلومات تک رسائی قانون میں ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس سے ان کے اخراجات اور انکم کے حوالے سے ایک سال قبل درخواست جمع کروائی گئی ، جس پر رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن نے متعدد بار نوٹسز جاری کئے
اور ایک سال بعد ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس پشاور نے معلومات فراہم کی لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ مالی سال جولائی سے جون تک ہوتا ہے، لیکن اس رپورٹ میں مئی 2022 سے اکتوبر 2023 تک کا عرصہ شامل کیا گیا ہے، جس سے مالی شفافیت پر مزید سوالات اٹھتے ہیں۔
رائٹ ٹو انفارمیشن میں دئیے گئے معلومات میں ایک اور حیران کن پہلو یہ ہے کہ جب آمدنی کم ہوئی، تو اخراجات بھی کم دکھائے گئے، لیکن جیسے ہی آمدنی میں اضافہ ہوا، اخراجات بھی غیر متناسب طور پر بڑھ گئے۔
یہ اعداد و شمار اس حقیقت کو مزید مشتبہ بناتے ہیں کہ اخراجات کی تفصیل کو مناسب طریقے سے ظاہر نہیں کیا گیا، جس سے مالی معاملات کو چھپانے کا امکان پیدا ہوتا ہے۔اسی طرح یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ اخراجات کس چیز پر لگائے گئے .
کھیلوں سے وابستہ کمیونٹی اور مقامی افراد نے فٹ بال گراﺅنڈز کے حوالے سے جاری رپورٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس پورے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک سال بعد مالی تفصیلات فراہم کرنا،
اور وہ بھی اتنی غیر واضح، انتظامیہ کی غیر سنجیدگی اور ممکنہ طور پر فنڈز کے غلط استعمال کی نشاندہی کرتی ہیں۔ اگر ان بے ضابطگیوں کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو اس کا براہ راست اثر اسپورٹس کی ترقی اور مقامی ایتھلیٹس کی سہولیات پر پڑے گا۔
کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے مختص عوامی فنڈز کا موثر اور شفاف استعمال یقینی بنانا حکام کی ذمہ داری ہے، اور اس سلسلے میں فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے معاملات سے بچا جا سکے۔