پشاور سپورٹس کمپلیکس میں آٹو شو، کھلاڑیوں کے تحفظات
خیبرپختونخوا سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے پشاور سپورٹس کمپلیکس میں منعقد ہونے والا آٹو شو ایک بہترین کاوش تھی۔ اس اقدام سے گراونڈ کو متنوع بنانے اور آمدنی حاصل کرنے کا موقع ملا، جو تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو سکتا ہے۔
تاہم، ایسے ایونٹ کے لیے فٹ بال گراونڈ کا استعمال ڈائریکٹوریٹ کی کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے سے وابستگی اور مقامی کھلاڑیوں کی ضروریات پر سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے، کیونکہ گذشتہ دو سالوں سے یہ گراونڈ اتھلیٹکس اور فٹ بال کے لیے مکمل طور پر بند ہے۔
دو برسوں سے پشاور کی اسپورٹس کمیونٹی فٹ بال گراونڈ کی نظراندازی کا شکار ہے، جس کی بحالی کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن تاحال گراونڈ کھلاڑیوں کے لیے ناقابلِ رسائی ہے۔
اب اس گراونڈ کو گاڑیوں کی نمائش کے لیے پارکنگ لاٹ میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جو نہ صرف مقامی فٹ بال کے کھلاڑیوں اور شائقین کی ضروریات کو نظرانداز کر رہا ہے بلکہ مستقبل کے ایونٹس کے لیے بھی خدشات پیدا کر رہا ہے۔
آٹو شو کے منتظمین نے فٹ بال گراﺅنڈ میں عام لوگوں سمیت گاڑیوں کو لے جانے پر پابندی عائد کی تھی لیکن شائقین آٹو نے بھی اس پابندی کو ہوا میں اڑا دیا جبکہ بعض گاڑیوں کے مالکان نے بھی اپنے گاڑیوں کے "پٹاخے”اس گراﺅنڈ میں چلوائے ، جو شو میں آنیوالی گاڑیوں کے مالکان کی غیر اخلاقی اقدام کو ظاہر کرتے ہیں جن کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی.
پشاور سپورٹس کمپلیکس کے اس گراونڈ کی ایک اور بڑی پریشانی ٹارٹن ٹریک کی سست رفتاری سے جاری تعمیر ہے، جس میں گذشتہ چھ ماہ سے کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔ اس سے کھلاڑیوں کو تربیتی سہولت سے محروم رکھا گیا ہے۔
ٹھیکیدار اپنی غلطیوں کی پروا نہیں کرتا اور ڈائریکٹوریٹ کی کمزور منصوبہ بندی کے باعث بلاخوف کام میں تاخیر کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ٹھیکیدار مزید رقم کا مطالبہ کر رہا ہے جبکہ نگران حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
اتھلیٹکس اور فٹ بال سے وابستہ کھلاڑیوں کے مطابق، اسپورٹس کمپلیکس کے غلط استعمال سے انہیں شدید مایوسی ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کھیلوں کی ثقافت کو فروغ دینے کے بجائے،
ڈائریکٹوریٹ مختصر مدت کے مالی فوائد میں زیادہ دلچسپی لے رہا ہے، جس سے نوجوان کھلاڑیوں کے کیریئر اور خطے کا کھیلوں کا منظرنامہ متاثر ہو رہا ہے۔
ضروری ہے کہ حکام فوری ایکشن لیتے ہوئے فٹ بال گراونڈ کو اس کے اصل مقصد کے لیے بحال کریں اور ٹارٹن ٹریک کی تعمیر میں تیزی لائیں۔ ڈائریکٹوریٹ کو مقامی کھلاڑیوں کی ضروریات کو ترجیح دیتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اسپورٹس کمپلیکس کو اس کے مطلوبہ مقصد کے لیے استعمال کیا جائے۔
اگر مناسب سہولیات اور معاونت فراہم نہ کی گئی تو خیبرپختونخوا سپورٹس ڈائریکٹوریٹ نہ صرف اپنی ذمہ داریوں میں ناکام ہو جائے گا بلکہ نوجوان کھلاڑیوں کی امیدوں اور امنگوں کو بھی نقصان پہنچائے گا،