پاکستان کے لیے مکسڈ مارشل آرٹس (ایم ایم اے) اسپورٹس کی دنیا میں ایک اور کامیابی
اسلام آباد – داؤد جان نے سینئر کیٹیگری میں تیسری پوزیشن حاصل کرتے ہوئے 61.2 کلوگرام وزن کی کلاس میں پاکستان کے پہلے نیو ورلڈ نمبر 3 رینک ایتھلیٹ بننے کا اعزاز حاصل کیا
اور ورلڈ ایم ایم اے چیمپئن شپ 2024 میں کانسی کا تمغہ جیت کر قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ یہ ایونٹ 6 سے 14 دسمبر 2024 تک جکارتہ، انڈونیشیا میں گلوبل ایسوسی ایشن آف مکسڈ مارشل آرٹس (GAMMA) کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔
پاکستان مکسڈ مارشل آرٹس فیڈریشن (PMMAF) کے صدر ذوالفقار علی کے مطابق اس بڑے ایونٹ میں 63 ممالک کے 600 سے زائد کھلاڑیوں نے حصہ لیا، جبکہ فنڈز کی کمی کے باعث پاکستان نے صرف 6 کھلاڑیوں کو یوتھ اور سینئر کیٹیگریز میں میدان میں اتارا۔
یوتھ کیٹیگری (18 سال سے کم عمر) میں محمد ثاقب نے 52.2 کلوگرام میں گولڈ میڈل جیتا جبکہ محمود کمال نے -93 کلوگرام اور +93 کلوگرام وزن کیٹیگریز میں دو کانسی کے تمغے اپنے نام کیے۔
انہوں نے کہا کہ PMMAF ان ہونہار کھلاڑیوں کی اس بڑی کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہے جنہوں نے ہر بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ہمیشہ ہمارے وطن کا نام روشن کیا ہے۔
“اللہ تعالیٰ کے فضل سے، ہمارے کھلاڑیوں نے اس اعلیٰ سطح کے ایونٹ میں میڈلز جیتے۔ ان کی محنت اور لگن نے رنگ دکھایا اور انہوں نے اپنی مہارتوں کو ثابت کرتے ہوئے یہ تمغے حاصل کیے۔”
ذوالفقار علی نے PMMAF کے کوچز کی محنت اور عزم کو بھی سراہا جنہوں نے ٹیم کو تربیت دی اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارا۔ انہوں نے مزید کہا، “ہمارے چیمپئنز نے ایک بار پھر ہمیں فخر کا موقع دیا۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے ان کیٹیگریز میں دنیا کی بہترین ٹیموں کو شکست دی اور اپنی برتری ثابت کی۔”
انہوں نے کراچی میں قومی کھلاڑیوں کے لیے منعقدہ تربیتی کیمپ کا ذکر کرتے ہوئے کوچز اور آفیشلز کا شکریہ ادا کیا، جس نے اس بڑے ایونٹ کے لیے تیاریوں میں اہم کردار ادا کیا۔
ذوالفقار علی نے مزید بتایا کہ بھارت نے اس چیمپئن شپ میں 30 کھلاڑی بھیجے، جبکہ قازقستان اور یوکرین نے بالترتیب 40 اور 50 انٹریز کیں۔ ان ممالک کی ٹیموں کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں،
جبکہ پاکستان کے کھلاڑی محدود وسائل اور سہولیات کے باوجود ہر ایونٹ میں میڈلز جیت رہے ہیں، جو کہ واقعی قابلِ ستائش ہے۔
اسپورٹس کے حلقے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ان کھلاڑیوں اور کھیلوں کو فروغ دیا جائے جو قوم کے لیے میڈلز اور اعزازات لا رہے ہیں۔ اگر ان کو مناسب سہولیات اور انفراسٹرکچر فراہم کیا جائے تو یہ کھلاڑی پاکستان کو میڈل اسٹینڈ کے سب سے اوپر لے جا سکتے ہیں۔