پاکستان مکسڈ مارشل آرٹس فیڈریشن (PMMAF) نے تاریخ رقم کر دی
کراچی: پاکستان مکسڈ مارشل آرٹس فیڈریشن (PMMAF) نے اپنے صدر ذوالفقار علی کی وژنری قیادت میں مکسڈ مارشل آرٹس (MMA) کے میدان میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔
عالمی معیار کے فائٹرز تیار کرنے، تکنیکی مہارت کو فروغ دینے اور کھیل میں جدت لانے کے مشن کے ساتھ، PMMAF نے اس سال غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
پی ایم ایم اے ایف کی سرپرستی میں محمد ثاقب نے 63 ممالک کے درمیان ہونے والے مقابلوں میں گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کے پہلے ورلڈ ایم ایم اے چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا
اور ڈاکٹر اسرا وسیم ملک کی پہلی خاتون بن گئی ہیں جنہیں بین الاقوامی سطح پر ایم ایم اے ریفری اور جج کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر اسرا وسیم کی شمولیت GAMMA انٹرنیشنل ٹیکنیکل ٹیم میں پاکستان کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف ان کی محنت اور لگن کا ثبوت ہے بلکہ یہ PMMAF کی کھیلوں میں جدت اور شمولیت کی پالیسی کی عکاسی بھی کرتی ہے۔
PMMAF نے پاکستان میں خواتین کی شمولیت اور پیشہ ورانہ مواقع کو فروغ دیتے ہوئے ڈاکٹر اسرا وسیم کو ملک کی پہلی خاتون ایم ایم اے ریفری کے طور پر سرٹیفائیڈ کیا۔ یہ تاریخی کارنامہ خواتین کے کھیلوں میں شمولیت کے عزم کا مظہر ہے۔
یاد رہے کہ دلاور خان سنان 2023 میں پاکستان کے پہلے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایم ایم اے ریفری اور جج بنے تھے۔ ان کی GAMMA انٹرنیشنل ٹیکنیکل آفیشل (ITO) ٹیم میں شمولیت نے پاکستان کو عالمی ایم ایم اے کے منظرنامے میں ایک اہم مقام دلایا۔
ذوالفقار علی کی وژنری قیادت نے نہ صرف کھلاڑیوں کو عالمی معیار تک پہنچایا بلکہ تکنیکی تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، اور عالمی سطح پر پاکستان کے نمائندوں کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔
ذوالفقار علی کہا کہ یہ کامیابیاں ہمارے یقین، محنت، اور پاکستان کے نوجوانوں میں موجود بے پناہ صلاحیتوں کا نتیجہ ہیں۔ محمد ثاقب کا ورلڈ چیمپئن بننا، دلاور خان سنان اور ڈاکٹر اسرا وسیم کی کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہم اپنے ملک کے لیے کیا کچھ حاصل کر سکتے ہیں
اور PMMAF کی غیر معمولی کامیابیاں دیگر کھیلوں کی فیڈریشنز کے لیے ایک روشن مثال ہیں۔ پیشہ ورانہ مہارت، جدت، اور عالمی سطح پر شناخت کو اہمیت دے کر PMMAF نے یہ ثابت کیا ہے
کہ کھیل قومی ترقی اور بین الاقوامی فخر کا ذریعہ بن سکتے ہیں اور انھوں نے حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ وہ فیڈریشن کی مزید ترقی اور پاکستانی نوجوانوں کو عالمی سطح پر نمایاں کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔