چیمپئنز ٹی20 کپ کا ٹائٹل اے بی ایل اسٹالینز نے جیت لیا۔
فائنل میں اسٹالیئنز نے یو ایم ٹی مارخورز کو 75 رنز سے ہرادیا ۔
اسٹالیئنز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے20 اوورز میں 5 وکٹوں پر 199 رنز بنائے۔
یاسر خان کی 7 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے سنچری ۔
مارخورز جواب میں 124 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔
محمد علی نے عمدہ بولنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں حاصل کیں۔
یاسر خان پلیئر آف دی فائنل اور محمد علی پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار پائے۔
محمد حارث ٹورنامنٹ کے بہترین وکٹ کیپر ۔
حسین طلعت بہترین بیٹر اور محمد علی بہترین بولر قرار پائے۔
وزیراطلاعات عطا تارڑ فائنل کے مہمان خصوصی تھے۔
راولپنڈی 25 دسمبر۔ نوازگوھر
بدھ کو راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میں اس نے یو ایم ٹی مارخورز کو 75 رنز سے شکست دے دی۔
فائنل کی خاص بات اسٹالیئنز کے یاسر خان کی سنچری تھی۔
اسٹالیئنز نے ٹورنامنٹ جیتنے پر ڈیڑھ کروڑ روپے کی انعامی رقم بھی حاصل کی۔ مارخورز کو ایک کروڑ روپے کی رقم ملی۔
اسٹالیئز کے کپتان محمد حارث نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور 20 اوورز میں 5 وکٹوں پر199 رنز بنائے۔
یاسر خان اور معاذ صداقت نے اسٹالیئنز کو پندرہ گیندوں میں 28 رنز کا تیز آغاز فراہم کیا تاہم معاذ صداقت دو چھکوں کی مدد سے 15 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔
جب کپتان محمد حارث21 اور حسین طلعت9 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو اسٹالیئز کا اسکور تین وکٹوں پر85 رنز تھا اس موقع پر یاسر خان نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 57 گیندوں پر 5 چوکوں اور 7 چھکوں کی مدد سے100 رنز بنائے یہ ٹی ٹوئنٹی میں ان کی دوسری سنچری ہے۔
انہوں نے طیب طاہر کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں 74 رنز کا اضافہ کیا جس میں طیب طاہر کا حصہ 17 رنز رہا۔جہانداد خان دو چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے22 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔شعیب ملک ایک چوکے کی مدد سے6 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ عاکف جاوید نے دو وکٹیں حاصل کیں۔
مارخورز کو 200 رنز کے ہدف تک پہنچنے کے لیے ایک بڑی اننگز اور بڑی پارٹنرشپ کی ضرورت تھی لیکن محمد علی اور جہانداد خان نے اسے یہ موقع نہیں دیا ۔
خواجہ نافع 6 اور فخرزمان 20 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو مجموعی اسکور صرف 41 رنز تھا جس کے بعد عثمان طارق اور ابرار احمد کی عمدہ بولنگ کی وجہ سے یہ اسکور 5 وکٹوں پر85 رنز ہوگیا۔
عثمان طارق نے محمد عمران اور سعد مسعود کو آؤٹ کیا تو دوسری جانب ابرار احمد نے 43 رنز بنانے والے محمد فیضان کی وکٹ حاصل کرڈالی۔
عبدالصمد بغیر کوئی رن بنائے رن آؤٹ ہوئے تو کپتان افتخار احمد کے لیے میچ میں واپس آنے کے امکانات ِختم ہوچکے تھے۔وہ خود22 رنز بناکر محمد علی کی گیند پر آؤٹ ہوگئے جس کے بعد محض رسمی کارروائی باقی رہ گئی تھی۔
محمد علی نے19 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے ٹورنامنٹ کا اختتام 22 وکٹوں کی شاندار پرفارمنس پر کیا۔
عثمان طارق اور جہانداد خان نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔
یاسر خان پلیئر آف دی میچ قرار پائے۔
محمد علی نے پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ حاصل کیا۔اس کے علاوہ وہ ٹورنامنٹ کے بہترین بولر کے ایوارڈ کے بھی حقدار ٹھہرے۔ محمد حارث وکٹوں کے پیچھے 9 کیچز اور3 اسٹمپڈ پر ٹورنامنٹ کے بہترین وکٹ کیپر قرار پائے۔
انہوں نے 269 رنز بھی اسکور کیے۔ حسین طلعت ایک سنچری اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے319 رنز پر ٹورنامنٹ کے بہترین بیٹر قرار پائے۔
فائنل کے مہمان خصوصی وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ تھے جنہوں نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اسٹالینز اور مارخور نے بہترین کھیل پیش کیا،پاکستان کرکٹ بورڈ بہترین انداز میں ذمہ داریاں ادا کررہا ہے۔
محسن نقوی اور پوری ٹیم کو ایونٹ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،چیمپئنز ٹی 20کپ کی طرح اور بھی ٹورنامنٹ کاانعقاد کرنا چاہیے۔ چیمپئنز ٹی 20کپ کے انعقاد سے ملک میں کرکٹ کو فروغ ملے گا،اس طرح کے ٹورنامنٹ کے انعقاد سے مزید ٹیلنٹ سامنے آئےگا۔