جنوبی افریقہ کو ٹیسٹ میچز میں پاکستان پر واضح برتری
…. . .(اصغر علی مبارک).. ..
پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقہ کی برتری حاصل ہےدونوں ممالک کے درمیان اب تک 28 ٹیسٹ میچز کھیلے جاچکے ہیں جن میں جنوبی افریقہ کو پاکستان پر واضح برتری حاصل ہے۔
اس نے 15 ٹیسٹ میں پاکستان کو شکست سے دو چار کیا جبکہ پاکستان اسے صرف 6 ٹیسٹ میں شکست دے سکا۔ بقیہ 7 میچز ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔ پروٹیز کی کامیابی کا تناسب 71.42 فیصد اور گرین شرٹس کا 28.57 فیصد رہا۔
پہلا ٹیسٹ سنچورین میں 26 تا 30 دسمبر اور دوسرا کیپ ٹاؤن میں سال نو 2025ء کے آغاز پر 3 تا 7 جنوری کھیلا جائے گا۔جنوبی افریقہ نے اب تک 470 ٹیسٹ کھیلے ہیں۔
ان میں سے 183 میچز جیتے اور 161 ہارے جبکہ 126 ٹیسٹ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔ اس کی کامیابی کا تناسب 53.19 فیصد رہا۔ اس کے مقابلے میں پاکستان نے 461 میچز کھیلے یعنی صرف نو ٹیسٹ میچز کم کھیلے ہیں۔
ان میں سے 150 میچز میں وہ کامیاب اور 145 میں ناکام ہوا جبکہ 166 ٹیسٹ ڈرا ہوئے جبکہ کامیابی کا تناسب 50.84 فیصد رہا۔پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 19 جنوری 1995ء کو ہوا
جب دونوں ممالک کے درمیان دورے کا واحد ٹیسٹ میچ جوہانسبرگ میں کھیلا گیا۔ پاکستان کو جنوبی افریقہ کے خلاف اپنے اولین ٹیسٹ میں 324 رنز کے بھاری مارجن سے شکست ہوئی۔ اس کے بعد سے دونوں کے درمیان اب تک 11 ٹیسٹ سیریز کھیلی جاچکی ہیں۔ ان میں سے 6 سیریز میں پروٹیز کامیاب رہے جبکہ گرین شرٹس صرف دو سیریز جیت سکے بقیہ تین سیریز برابر رہیں۔
ان 11 سیریز میں سے 5 سیریز، 3 ٹیسٹ میچز اور 6 دو ٹیسٹ پر مشتمل تھیں۔ جنوبی افریقہ نے تین ٹیسٹ کی چار اور دو ٹیسٹ کی دو سیریز جیتیں جبکہ پاکستان نے صرف دو ٹیسٹ کی دو سیریز میں کامیابی حاصل کی۔
تین ٹیسٹ کی ایک اور دو ٹیسٹ کی دو سیریز ڈرا رہیں۔جنوبی افریقہ نے 6 مرتبہ پاکستان کی میز بانی کے فرائض انجام دیے۔ پہلی مرتبہ صرف ایک ٹیسٹ میچ کے لیے پھر چار بار تین ٹیسٹ اور ایک دفعہ دو ٹیسٹ کی سیریز کے لیے پاکستان کی میزبانی کی۔
پاکستان میں جنوبی افریقہ نے صرف ایک مرتبہ تین ٹیسٹ کی اور تین بار دو ٹیسٹ کی سیریز کھیلیں۔ جنوبی افریقہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیلی گئیں تمام ٹیسٹ سیریز میں کامیاب رہا
جبکہ پاکستان میں کھیلی جانے والی چار سیریز میں دو پروٹیز نے اور اتنی ہی سیریز گرین شرٹس نے جیتیں۔ ان کے علاوہ دو ٹیسٹ میچز کی دو سیریز متحدہ عرب امارات کے نیوٹرل مقام پر بھی کھیلی گئیں جو ڈرا رہیں۔
جنوبی افریقہ ایک مرتبہ دو ٹیسٹ کی اور دو بار تین ٹیسٹ کی سیریز میں پاکستان کو کلین سویپ کرچکا ہے۔ یہ تینوں اس کی ہوم سیریز تھیں جبکہ پاکستان صرف ایک بار دو ٹیسٹ کی ہوم سیریز میں جنوبی افریقہ کو وائٹ واش کرچکا ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ کے ریکارڈز میںجنوبی افریقہ نے کیپ ٹاؤن میں جنوری 2003ء میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 620 رنز بناکر اننگز ختم کرنے کا اعلان کیا۔ یہ پاکستان کے خلاف کسی بھی ٹیسٹ اننگز میں اس کا سب سے بڑا اسکور ہے
جبکہ پاکستان کا اس کے خلاف سب سے زیادہ اسکور 456 رنز ہے۔ یہ اسکور اس نے راولپنڈی میں اکتوبر 1997ء میں کیا تھا۔پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ کا اننگز میں سب سے کم اسکور 124 رنز ہے
جو اس نے جنوری 2007ء میں کبیھا کے مقام پر کیا جبکہ فروری 2013ء میں جوہانسبرگ میں پاکستان کی پوری ٹیم صرف 49 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔
یہ نہ صرف اس کا جنوبی افریقہ بلکہ کسی بھی ملک کے خلاف ٹیسٹ اننگز میں کم سے کم اسکور کا ریکارڈ ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان میچ میں سب سے زیادہ مجموعی اسکور کا ریکارڈ 27 وکٹوں کے نقصان پر 1374رنز ہے جو نومبر 2010ء میں ابوظبی میں قائم ہوا۔
سب سے کم مجموعی اسکور کا یہ ریکارڈ 35 وکٹوں کے نقصان پر 687 رنز کا ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان کیپ ٹاؤن میں جنوری 2007ء میں قائم ہوا۔پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ نے ٹیسٹ میچ میں سب سے بڑی کامیابی اننگز کے اعتبار سے جنوری 2003ء میں کیپ ٹاؤن میں حاصل کی
جب اس نے ایک اننگز اور 142 رنز سے میچ جیتا جبکہ پاکستان اسے کبھی بھی اننگز کی شکست سے دوچار نہیں کرسکا۔ رنز کے اعتبار سے جنوبی افریقہ نے پاکستان کے خلاف سب سے بڑی فتح 324 رنز سے حاصل کی۔
اس نے یہ ریکارڈ جنوری 1995ء میں جوہانسبرگ کے مقام پر قائم کیا۔ پاکستان کی جنوبی افریقہ کے خلاف رنز کے اعتبار سے بڑی سے بڑی کامیابی 95 رنز کی ہے جو اس نے فروری 2021ء میں راولپنڈی میں حاصل کی۔
وکٹوں کے اعتبار سے جنوبی افریقہ نے پاکستان کے خلاف سب سے بڑی فتح 10 وکٹوں سے ڈربن میں دسمبر 2002ء میں حاصل کی جبکہ پاکستان کی اس کے خلاف سب سے بڑی جیت لاہور میں اکتوبر 2003ء میں 8 وکٹوں کی ہے۔
جنوبی افریقہ کی پاکستان کے خلاف رنز کے اعتبار سے سب سے چھوٹی کامیابی 53 رنز کی ہے جو اس نے فیصل آباد میں اکتوبر 1997ء میں حاصل کی۔ پاکستان کی جنوبی افریقہ کے خلاف یہ کامیابی 29 رنز کی ہے
جو اس نے ڈربن میں مارچ 1998ء میں حاصل کی۔ وکٹوں کے اعتبار سے پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ کی سب سے چھوٹی فتح چار وکٹوں کی ہے۔ اس نے یہ کامیابی کیپ ٹاؤن میں فروری 2013ء میں حاصل کی
جبکہ پاکستان کی جنوبی افریقہ کے خلاف سب سے چھوٹی فتح 5 وکٹوں کی ہے جو اس نے کبیھا میں جنوری 2007ء میں حاصل کی۔انفرادی طور پر ایک دوسرے کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلےبازوں میں جنوبی افریقہ کی جانب سے جیکس کیلس نے 19 ٹیسٹ میں 53.93 کی اوسط سے 1564 رنز اور پاکستان کی جانب سے یونس خان نے 14 ٹیسٹ میں 39.60 کی اوسط سے 990 رنز اسکور کیے۔
جنوبی افریقہ کی طرف سے پاکستان کے خلاف اننگز میں سب سے بڑا اسکور 278 ناٹ آؤٹ اے بی ڈی ویلیئرز نے نومبر 2010ء میں ابوظبی میں کیا جبکہ پاکستان کی جانب سے جنوبی افریقہ کے خلاف سب سے بڑی انفرادی اننگز 146 رنز کی تھی جو خرم منظور نے ابوظبی ہی میں اکتوبر 2013ء میں کھیلی۔
پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ کے 12 بلے باز نے 25 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کیں۔ سب سے زیادہ سنچریاں جیکس کیلس نے بنائیں جن کی تعداد 6 ہے جبکہ اے بی ڈی ویلئیرز اور گریم اسمتھ نے 4، 4 اور ہاشم آملہ اور گیری کرسٹن نے دو، دو سنچریاں اسکور کیں۔ دیگر 7 کھلاڑیوں نے ایک، ایک سنچری بنائی۔
پاکستان کی جانب سے جنوبی افریقہ کے خلاف 11 کھلاڑیوں نے 18 سنچریاں اسکور کیں۔ یونس خان سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے بلے باز ہیں۔ انہوں نے چار سنچریاں اسکور کیں۔
اظہر محمود نے تین اور توفیق عمر اور اسد شفیق نے دو، دو سنچریاں بنائیں۔ ایک سنچری بنانے والے کھلاڑیوں کی تعداد 7 ہے۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف 50 یا زائد رنز کی اننگز سب سے زیادہ مرتبہ کھیلنے کا ریکارڈ بھی جیکس کیلس کےنام ہے۔ انہوں نے 14 مرتبہ 50 یا زائد رنز بنائے جن میں 6 سنچریاں اور 8 نصف سنچریاں شامل تھیں۔
پاکستان کی جانب سے جنوبی افریقہ کے خلاف یہ ریکارڈ اسد شفیق نے قائم کیا۔ انہوں نے 7 مرتبہ 50 یا زائد رنز کی اننگز کھیلیں۔ ان میں دو سنچریاں اور 5 نصف سنچریاں شامل تھیں۔ یہ ریکارڈ بھی
جنوبی افریقہ کی طرف سے پاکستان کے خلاف جیکس کیلس نے قائم کیا۔ انہوں نے 2008-2007ء میں پاکستان میں دو ٹیسٹ کی سیریز میں 210.50 کی اوسط سے تین سنچریاں اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 421 رنز اسکور کیے۔
پاکستان کی جانب سے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی اظہر محمود ہیں جنہوں نے 1998-1997ء میں پروٹیز کے دیس میں تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کے دوران 65.40 اوسط سے 327 رنز بنائے۔
ان میں دو سنچریاں شامل تھیں۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر ڈیل اسٹین ہیں جنہوں نے 13 ٹیسٹ کھیل کر 23.28 کی اوسط سے 59 وکٹیں حاصل کیں۔
انہوں نے تین مرتبہ اننگز میں پانچ یا زائد اور ایک بار میچ میں 10 یا زائد وکٹیں لیں۔ پاکستان کی طرف سے جنوبی افریقہ کے خلاف یہ ریکارڈ دانش کنیریا نے قائم کیا۔ انہوں نے 7 ٹیسٹ میں 30.44 کی اوسط سے 36 وکٹیں لیں۔
انہوں نے ایک دفعہ اننگز میں 5 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ کی طرف سے اننگز میں بہترین باؤلنگ فاسٹ باؤلر کائل ایبٹ نے کی جب انہوں نے فروری 2013ء میں سنچورین میں صرف 29 رنز کے عوض 7 وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان کی طرف سے جنوبی افریقہ کے خلاف یہ ریکارڈ 78 رنز کے بدلے 7 وکٹوں کا ہے۔ اس ریکارڈ میں دو باؤلر لیگ اسپنر مشتاق احمد اور فاسٹ باؤلر وقار یونس شریک ہیں۔
مشتاق نے فروری 1998ء میں ڈربن اور وقار نے مارچ 1998 میں کبیھا میں یہ کارنامہ انجام دیا۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف میچ میں بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ ڈیل اسٹین نے قائم کیا۔
انہوں نے فروری 2013ء میں جوہانسبرگ میں صرف 60 رنز دے کر 11 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان کی جانب سے جنوبی افریقہ کے خلاف یہ ریکارڈ فاسٹ باؤلر حسن علی نے فروری 2021ء میں راولپنڈی میں 114 رنز کے عوض 10 وکٹیں لے کر قائم کیا۔
پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ کی طرف سے اس ریکارڈ میں تین باؤلرز، ڈوانے اولیویئر، شان پولاک اور ڈیل اسٹین شریک ہیں۔ تینوں نے تین، تین مرتبہ اننگز میں 5 یا زائد وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا۔
پاکستان کی جانب سے بھی اس ریکارڈ میں تین باؤلر شریک ہیں مگر انہوں نے یہ کارنامہ دو، دو بار انجام دیا۔ یہ باؤلر حسن علی، محمد آصف اور سعید اجمل ہیں۔ دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف تین باؤلرز نے ایک، ایک بار میچ میں 10 یا زائد وکٹیں حاصل کیں۔
جنوبی افریقہ کی طرف سے ڈوانے اولیویئر، فینی ڈی ویلیئرز اور ڈیل اسٹین نے اور پاکستان سے حسن علی، وقار یونس اور سعید اجمل نے یہ کارنامہ انجام دیا۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے پاکستان کے خلاف سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر ڈوانے اولیویئر ہیں۔
انہوں نے 2018-2017ء ہوم سیریز کے تینوں ٹیسٹ کھیل کر 14.70 کی اوسط سے 24 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان کی جانب سے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ محمد آصف کے پاس ہے۔
انہوں نے 2007-2006ء میں جنوبی افریقہ میں کھیلی گئی سیریز کے تینوں ٹیسٹ کھیل کر 18.47 کی اوسط سے 19 وکٹیں لیں۔ پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے وکٹوں کے پیچھے سے سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپر مارک باؤچر ہیں۔ انہوں نے 15 ٹیسٹ کھیل کر 55 شکار کیے جن میں48 کیچ اور 7 اسٹمپ شامل ہیں۔
پاکستان کی جانب سے جنوبی افریقہ کے خلاف یہ ریکارڈ سرفراز احمد نے قائم کیا۔ انہوں نے 6 ٹیسٹ میچز میں 27 شکار (26 کیچ اور ایک اسٹمپ) کیے۔
جنوبی افریقہ کی طرف سے پاکستان کے خلاف اننگز میں سب سے زیادہ شکار کا ریکارڈ دو وکٹ کیپرز، مارک باؤچر نے مارچ 1998ء میں کبیھا میں اور اے بی ڈی ویلیئرز نے فروری 2013ء میں جوہانسبرگ میں قائم کیا۔
دونوں نے اننگز میں چھ شکار کیے جو سب کے سب کیچ تھے۔ پاکستان کی جانب سے جنوبی افریقہ کے خلاف یہ ریکارڈ سرفراز احمد نے قائم کیا۔ انہوں نے جنوری 2019ء میں اننگز میں 5 شکار کیے جو تمام کیچز تھے۔
پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے میچ میں سب سے زیادہ شکار اے بی ڈی ویلیئرز نے کیے جن کی تعداد 11 ہے اور یہ بھی سب کیچ تھے۔ انہوں نے یہ کارنامہ جوہانسبرگ میں فروری 2013ء کو انجام دیا۔
پاکستان کی جانب سے جنوبی افریقہ کے خلاف یہ ریکارڈ بھی سرفراز احمد کے نام ہے۔ انہوں نے جوہانسبرگ ہی میں جنوری 2019ء میں 10 کیچ لیے۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے پاکستان کے خلاف سیریز میں سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپر مارک باؤچر ہیں۔
انہوں نے 1998-1997ء کی ہوم سیریز کے تینوں ٹیسٹ کھیل کر 18 شکار کیے جن میں 17 کیچ اور ایک اسٹمپ شامل تھے۔ پاکستان کے لیے جنوبی افریقہ کے خلاف اس ریکارڈ کے مالک بھی سرفراز ہی ہیں۔ انہوں نے 2019-2018ء میں جنوبی افریقہ میں سیریز کے تینوں ٹیسٹ میچز کھیل کر 19 شکار کیے۔ ان میں 18 کیچ او ر ایک اسٹمپ شامل تھے۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ کیچ لینے والے فیلڈر گریم اسمتھ ہیں۔ انہوں نے 16 ٹیسٹ کھیل کر 23 کیچ لیے جبکہ پاکستان کی طرف سے جنوبی افریقہ کے خلاف سب سے زیادہ کیچ یونس خان نے لیے۔
انہوں نے 14 ٹیسٹ میچز میں 21 کیچ لیے۔ پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ کی طرف سے یہ ریکارڈ تین کیچ کا ہے جس میں چار فیلڈرز شریک ہیں۔ ہرشلے گبز نے دو مرتبہ اننگز میں تین کیچ لیے۔
ایک بار اکتوبر 2003ء میں فیصل آباد اور دوسری دفعہ جنوری 2007 ء میں سنچورین میں جبکہ دو فیلڈرز اے بی ڈی ویلیئرز اور ایشویل پرنس نے جنوری 2007ء میں کیپ ٹاؤن میں،
اور ہاشم آملہ نے نومبر 2010ء میں ابو ظبی میں تین، تین کیچ لے چکے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے جنوبی افریقہ کے خلاف اننگز میں سب سے زیادہ کیچ لینے والے فیلڈر توفیق عمر ہیں جنہوں نے اکتوبر 2003ء میں فیصل آباد میں چار کیچ لیے۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف میچ میں سب سے زیادہ کیچ لینے والے فیلڈر ہرشلے گبز اور ایشویل پرنس ہیں۔ دونوں نے ایک ہی سیریز جو جنوری 2007ء کی ہوم سیریز تھی،
چار کیچ لیے۔ مگر گبز نے سنچورین میں اور پرنس نے کیپ ٹاؤن میں یہ کارنامہ انجام دیا۔ پاکستان کی جانب سے یہ ریکارڈ بھی توفیق عمر ہی نے قائم کیا۔ انہوں نے اکتوبر 2003ء میں فیصل آباد ٹیسٹ میں چھ کیچ لیے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف توفیق عمر نے متعدد منفرد ریکارڈ اپنے نام کیے
پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے سیریز میں سب سے زیادہ کیچ لینے والے فیلڈر گریم اسمتھ ہیں۔ انہوں نے 2013-2012ء کی ہوم سیریز کے تین ٹیسٹ میں آٹھ کیچ لیے۔
پاکستان کی جانب سے یہ ریکارڈ نو کیچ کا ہے جسے د و فیلڈرز، توفیق عمر نے 2004-2003ء کی ہوم سیریز میں جبکہ یونس خان نے جنوبی افریقہ میں کھیلی گئی 2007-2006ءکی سیریز میں قائم کیا۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ ٹیسٹ کھیلنے والے کرکٹر جیکس کیلس ہیں۔
انہوں نے 19 ٹیسٹ میچز میں حصہ لیا جبکہ جنوبی افریقہ کے خلاف سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑی یونس خان ہیں جنہوں نے 14 ٹیسٹ کھیلے۔ گریم اسمتھ نے پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز میں جنوبی افریقہ کی قیادت کی ہے۔ وہ 14 ٹیسٹ میں کپتان رہے۔
ان میں سے سات میں کامیابی اور تین میں ناکامی ملی جبکہ چار ٹیسٹ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔ ان کی کامیابی کا تناسب 70 فیصد رہا۔
جنوبی افریقہ کے خلاف سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی کپتانی مصباح الحق نے کی جن کی تعداد 7 تھی۔ ان میں سے پاکستان صرف ایک ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کو شکست دے سکا جبکہ اسے چار میچز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان کے خلاف اب تک 7 کھلاڑی جنوبی افریقہ کے کپتان رہے جبکہ 11 کرکٹرز جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کی قیادت کرچکے ہیں۔ اب 26 دسمبر سے شروع ہونے والی دو ٹیسٹ کی سیریز میں پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ کے کپتان پہلی مرتبہ ٹیمبا باووما ہوں گے
جبکہ شان مسعود بھی پہلی بار جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کی قیادت کریں گے۔ دونوں ٹیموں کے کپتان تجربہ کار کرکٹرز ہیں او ر اپنے ممالک کی قیادت کرچکے ہیں۔ ٹیمبا باووما ایک کامیاب کپتان ہیں۔
ان کی قیادت میں جنوبی افریقہ نے سات ٹیسٹ کھیلے ہیں جن میں سے چھ میں فتح حاصل کی اور ایک ٹیسٹ ڈرا ہوا۔ ان کی کامیابی کا تناسب 100 فیصد ہے۔ دوسری جانب شان مسعود آٹھ ٹیسٹ میں پاکستان کے کپتان رہ چکے ہیں۔
ان میں سے پاکستان نے صرف دو ٹیسٹ جیتے او ر 6 میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ان کی کامیابی کا تناسب 25 فیصد رہا۔یہ سیریز پاکستان اور شان کے لیے بڑی آزمائش ہے