خیبرپختونخواہ کے کھلاڑیوں کے اعزاز میں تقریب ، من ترا حاجی بگویم تو مرا ملا بگو
مسرت اللہ جان
قائد اعظم گیمز میں نمایاں کارکردگی دکھانے اور خیبرپختونخواہ کی دوسری پوزیشن آنے پر خیبرپختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں تقریب منعقد کی گئی
ٹیبل ٹینس ایرینا ہال میں منعقد ہونیوالی تقریب میں صوبائی وزیر کھیل سیدفخر جہاں ، ڈائریکٹر جنرل سپورٹس عبدالناصر خان اور سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے دیگر عملے سمیت خیبرپختونخواہ اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر سابق وزیر کھیل سید عاقل شاہ سمیت کے پی اوی اولمپک ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور دیگر کھیلوں سے وابستہ عہدیداروں سمیت کھلاڑیوں اور ان کے والدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی ،
تقریب کا بنیادی مقصد کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی اور ان کیلئے اعلان کردہ انعامات دینے سمیت نیشنل گیمز کیلئے تیاری کے حوالے سے بات بھی کرنا تھی اس تقریب کیلئے دو بجے کا وقت دیا گیا تھا تاہم سوا تین بجے کے قریب تقریب شروع کی گئی – یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اتنی جلدی کھلاڑیوں کے اعزاز میں اور انہیں انعامات دینے کیلئے تقریب منعقد کی گئی جو کہ خوش آئند اقدام ہے.
تلاوت کلام پاک اور قومی ترانے سے شروع ہونیوالی تقریب میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے کوچز و مقابلوں میں جانے والے مینجر بھی شریک ہوئے -سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ڈائریکٹر اسٹبلشمنٹ عزیز اللہ ، آپریشن نعمت اللہ ، خاتون ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل رشیدہ غزنوی ،
چیف کوچ و ایڈمنسٹریٹر جعفر شاہ ، ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبرپختونخواہ ، وزیر کھیل سید فخر جہاں ، خیبرپختونخواہ اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر سید عاقل شاہ و چیف ڈی مشن الیاس آفریدی کی سٹیج آمد پر
اور خیبرپختونخواہ کے کھیلوں کے وفد کی بہترین کارکردگی پر تقریب میں میزبانی کے فرائض انجام دینے والے جمشید بلوچ اور محمد عمران نے ان کی کارکردگی کو سراہا ، بعدازاں انہیں روایتی پگڑیاں بھی پہنائی گئی ، صوبائی وزیر کھیل نے چیف کوچ و ایڈمنسٹریٹر جعفر شاہ کو اپنی پگڑی پہنائی . جس کی بعد میں انہوں نے وضاحت بھی کردی.
ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبرپختونخواہ عبدالناصر خان نے تقریب سے خطاب میں کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ابتداءمیں انہیں پریشانی تھی کیونکہ تیاریاں بالکل نہیں تھی
انہوں نے اس بات پر عاقل شاہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو سپورٹ کیا ڈی جی سپورٹس نے صرف خیبر پختونخواہ کے چھ دن کی کیمپ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب نے ستر دن ، سندھ نے پینتیس دن کیمپ لگایا لیکن اس صورتحال کے باوجود کے پی کی ٹیم کی کارکردگی بہتر رہی ،
انہوں نے کبڈی اور فٹ بال کی ٹیم کو مبارکباد دی اسی طرح ہاکی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم فائنل میں ہارے لیکن یہ بھی بڑی بات ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ کہا جاتا رہا تھا کہ سوئمنگ ویٹ لفٹنگ اور ریسلنگ میں ہم پنجاب سے نہیں جیت سکتے لیکن الحمد اللہ ہماری کھلاڑیوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا
ڈی جی سپورٹس خیبرپختونخواہ کا کہنا تھا کہ سکواش کے کھیل میں مرد کھلاڑیوں کی کارکردگی سے ہم سب ڈس اپوائنٹ ہوئے ہیں ، کیونکہ یہ ہمارے صوبے کا کھیل ہے ،
انہوںنے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس معاملے پر کوچز کیساتھ ضرور بیٹھیں گے ڈی جی سپورٹس نے سلیکشن میں کوتاہیوں کا بھی اقرار کیا اور کہاکہ اس پر ہم نے کام کرنا ہے اسی طرح سوئمنگ پر بھی محنت کرنی ہوگی کیونکہ ہمارے ہاں گرم پانی کی سہولت میسر نہیں جس کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں.
سابق وزیر کھیل و کے پی اولمپک ایسوسی ایشن کے صد ر سید عاقل شاہ نے تقریب سے خطاب میں تمام ٹیموں کو مبارکباد دی اور کہا کہ پی ایس بی کیساتھ ہونیوالے میٹنگ میںانہیںآگاہ نہیں کیا گیا ہمارے پاس ٹینس کے اچھے کھلاڑی ہیں اور ہم اس گیمز میں بھی میڈل لیکر آسکتے ہیں ،
انہوں نے قائد اعظم گیمز میں ٹیکنیکل آفیشل کے حوالے سے بھی پی ایس بی پر تنقید کی اور کہا کہ کھیلوں میں ٹیکنیکل آفیشل کو برابر کا کوٹہ دوسرے صوبوں کو دیاجاتا ہے لیکن ان کھیلو ں میں ایسا نہیں ہوا اور متعدد کھیلوں میں جانبداری کے حوالے سے انہیں شکایات آئی ہیں ، انہوں نے میڈیا کے کردار کو بھی سراہا ،
سید عاقل شاہ نے اتھلیٹکس میں چیف کوچ جعفر شاہ کی تعریف کی بیڈمنٹن ، مارشل آرٹ گیمز ، جوڈو کراٹے ، تائیکوانڈو ، والی بال سمیت دیگر کھیلوں کی کارکردگی کو آﺅٹ سٹینڈنگ قرار دیا اور انہیں مبارکباد پیش کی سید عاقل شاہ کی تقریر کے دوران مہمان خصوصی کے پیچھے بیٹھے کھلاڑیوں نے نعرہ بازی کی ،
والی بال کے کوچ محمد واصف نے کھلاڑیوں کو خاموش رہنے کی ہدایت کی لیکن پھر بھی بعض کھلاڑیوں کی جانب سے آوازیں آتی رہی .خیبرپختونخواہ اولمپک ایسوسی ایشن کے صدرنے وزیر کھیل و ڈی جی سپورٹس کی تعریف کی اور کہا کہ یہ وزارت میں پہلے آتے تو اچھا ہوتا ،کیونکہ پہلی مرتبہ انہوں نے کھلاڑیوں کیلئے جلدی انعامات کا بندوبست کیا ، حالانکہ میری وزارت کے دوران بھی ایسا نہیں ہوا.
خیبرپختونخواہ کے وزیر کھیل سید فخر جہاں نے تقریب سے خطاب میں کھلاڑیوں کو وی آئی پی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ کھلاڑیوں نے صوبے کا نام بلند کیا ہے انہوں نے سوئمنگ کے کھیل میں غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ کھلاڑیوں کی زیادہ تعداد باہر جانے کیلئے ان سے ملنے کیلئے آتی ہیں
اور سب سے زیادہ سکواش کے کھلاڑی باہر جاتے ہیں لیکن انہوں نے سکواش میں لڑکوں کی کارکردگی پر بات کی اور گلہ کرتے ہوئے کہاکہ ان کی کارکردگی پر دکھ ہورہا ہے ،
جبکہ سکواش کے کھیل میں لڑکیوں کی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا فخر جہاں کا کہنا تھا کہ میرا کوئی بندہ نہیں ، میرا وہی بند ہے جو گولڈ لیکر آئے ، اس موقع پر انہوں نے بعض کھلاڑیوں کی جانب سے کی جانیوالی نعرے بازی پر غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ سید عاقل شاہ کی تقریر کے دوران انہوں نے نعرے بازی کی جو غلط اقدام ہے ،
انہوں نے گولڈ میڈل حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کیلئے اگلے ماہ سے پچیس ہزار روپے دینے کا اعلان کیا جبکہ سلور میڈل حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کو کھڑا کرکے کہہ دیا کہ اگر کوئی ان کیساتھ مقابلہ کرنا چاہے تو یہ حاضر ہے ورنہ اگلے ماہ ان کی بھی تنخواہیں شروع ہو جائینگی ،
فخر جہاں نے ڈپٹی چیف ڈی مشین الیاس آفریدی کاشکریہ ادا کیا ساتھ میں جعفر شاہ کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہاکہ میرے ذہن میں تھا کہ جعفر شاہ کام چور ہے ، او ر مجھے کام چور لوگ اچھے نہیں لگتے لیکن اتھلیٹکس میں کارکردگی سے پتہ چل گیا کہ یہ کام چور نہیں ،
جس پر تقریب میں تمام افراد ہنس پڑے جبکہ جعفر شاہ نے سٹیج کے نیچے سے آواز دی کہ شائد کسی نے "فیڈنگ "کی ہو گی جس پر وزیر کھیل نے کہا کہ ایسا نہیں لیکن بہتر کارکردگی کی وجہ سے میں نے اپنی پگڑی آپ کو پہنائی ، انہوں نے مستقبل میں خیبرپختونخواہ اولمپک ایسوسی ایشن کیساتھ نیشنل گیمز کیلئے مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے کا بھی کہا
اور ساتھ ہی اعلان کیا کہ کھیلوں کی ایسوسی ایشنز کو 63ملین کا گرانٹ اینڈ ایڈ جلدہی مل جائیگا.وزیر کھیل کی تقریر کے بعد صوبائی وزیر کھیل و دیگر مہمانان کے ہمراہ کھلاڑیوں نے گروپ تصاویر نکالی ،جبکہ قائد اعظم گیمز میں صوبے کو ملنے والی ٹرافی بھی سید عاقل شاہ سمیت وزیر کھیل اور ڈی جی نے مشترکہ طور پر اٹھائی.
خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے کھلاڑیو ں کیلئے انعامات اور ماہانہ وظیفہ دینے کا اعلان خوش آئند ہے اور اس سلسلے کو برقرار رکھا جانا چاہیے تاکہ جو کھلاڑی روزانہ کی بنیاد پر کھیلوں کیلئے آتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہوئی اور وہ کھیلوں میں مزید اچھی کاکردگی کا مظاہرہ کرے
لیکن صوبائی حکومت و ڈائریکٹریٹ کو انڈر 21 کے کھیلوں کے گولڈ میڈلسٹ و انعام یافتگان کیلئے اعلان کردہ رقم بھی دینی چاہئیے جس کا اعلان کیا گیا تھا اور آدھے کھلاڑیوں کو مل چکی ہے اور آدھے کھلاڑی تاحال منتظر ہیں کہ انہیں ان کا اعلان کردہ ماہانہ وظیفہ جو ایک سال تک کا تھا مل جائے ، اب یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ یہ سابق حکومت کا کام تھا ،
سابق حکمران بھی پی ٹی آئی کے تھے اور موجودہ بھی اسی پارٹی کے ہیں -یہ الگ بات کہ ڈیپارٹمنٹ میں آنیوالے کچھ بیورو کریٹ کی غلطیوں کی وجہ سے انڈر 21کے کھلاڑیوں کو دی جانیوالی رقم پر تاحال عمل نہیں ہوسکا ،
اور امید و دعا بھی یہی ہے کہ کھلاڑیوں کیلئے اعلان کردہ تنخواہیں جو پچیس ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے ان کے ساتھ انڈر 21 کے کھلاڑیوں جیسا سلسلہ نہیں ہوگا.