امریکہ اورناروے میں سٹریٹ چائلڈ کپ کیلئے پشاور میں انڈر16-17 فٹبالرز کےٹرائلز کاانعقاد، مسلم ہینڈز کے زیراہتمام ٹرائلز میں 300 سے زائدکھلاڑیوں شریک رہے۔
غریب اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو ترجیح، قومی ٹیم کے سابق کھلاڑیوں کی شفاف انتخابی عمل کی یقین دہانی
رپورٹ: غنی الرحمن
پشاور: پاکستان میں کھیلوں کی ترقی اور خاص طور پر فٹبال کے فروغ کے لیے اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں امریکہ میں کھیلے جانے والے سٹریٹ چائلڈ فٹبال ورلڈ کپ اور ناروے میں ہونے والے سٹریٹ چائلڈ فٹبال کپ کے لیے پاکستانی ٹیموں کے انتخاب کا عمل جاری ہے۔
ملک کے مختلف شہروں کی طرح پشاور میں بھی انڈر 16 اور انڈر 17 کے کھلاڑیوں کے ٹرائلز کا انعقاد کیا گیا، جس میں 300 سے زائد نوجوان کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
یہ ٹرائلز مسلم ہینڈز کے زیراہتمام حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں منعقد کیے گئے۔ ٹرائلز میں قومی فٹبال ٹیم کے سابق کھلاڑی و کوچ محمد رشید اور سابق کپتان محمد ارشد خان نے کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر خیبرپختونخوا میں فٹبال کے معروف شخصیت ملک ہدایت الحق اور حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کے ایڈمنسٹریٹر عابد آفریدی بھی موجود تھے۔
مسلم ہینڈز کے کنٹری ڈائریکٹر سید ضیاء النور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان ٹرائلز کا مقصد صرف اور صرف میرٹ پر باصلاحیت کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری ترجیح ایسے کھلاڑی ہیں جو غریب اور محنتی ہوں۔ ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ کسی بھی کھلاڑی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملک کے تمام شہروں میں شیڈول کے مطابق ٹرائلز ہو رہے ہیں۔ پشاور کے بعد کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، چارسدہ، سوات، اور دیگر اضلاع میں بھی ٹرائلز ہوں گے۔
ان ٹرائلز کے دوران منتخب کھلاڑیوں کا مکمل ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا، جس کے بعد انہیں تربیتی کیمپ میں بلا کر اعلیٰ تربیت دی جائے گی۔ تربیت کے دوران ان کھلاڑیوں کو ماہر اور کوالیفائیڈ کوچز کی نگرانی میں تیار کیا جائے گا، اور دو ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی، جو امریکہ اور ناروے کے مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کریں گی۔
ٹرائلز کے کوآرڈینیٹر اور قومی ٹیم کے سابق کپتان محمد ارشد خان نے مسلم ہینڈز کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ مسلم ہینڈز نے پاکستان میں فٹبال کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہی کی بدولت غریب اور نادار کھلاڑی آج بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں اور ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔
ارشد خان نے قیوم فٹبال اسٹیڈیم کی بندش کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیا، جس نے نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کو شدید متاثر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قیوم فٹبال اسٹیڈیم کی بندش کے باعث باصلاحیت کھلاڑی منظر سے غائب ہو رہے ہیں۔ اگر یہ تربیت جاری رہتی تو آج ان ہی کھلاڑیوں میں سے زیادہ تر بچے ٹیم میں منتخب ہوتے۔
ارشد خان نے قیوم اسٹیڈیم سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت کھلاڑی ظفیل شنواری کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان سٹریٹ چائلڈ ٹیم میں شامل ہو کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں اور آج وہ ایک کامیاب کھلاڑی کے طور پر ابھرے ہیں۔ اسی طرح خیبرپختونخوا کے دیگر نوجوان کھلاڑیوں نے بھی قومی اور بین الاقوامی سطح پر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
مسلم ہینڈز کے زیراہتمام ہونے والے یہ ٹرائلز صرف کھیل کے میدان تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک معاشرتی تبدیلی کا حصہ ہیں۔ غریب اور نادار کھلاڑیوں کو بین الاقوامی پلیٹ فارم مہیا کرنا ان کے خوابوں کی تعبیر اور پاکستان کے لیے فخر کا باعث ہے۔
پشاور میں ہونے والے ان ٹرائلز نے نوجوان کھلاڑیوں کو ایک نیا موقع فراہم کیا ہے۔ یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ان کھلاڑیوں میں سے منتخب ٹیمیں نہ صرف امریکہ اور ناروے میں پاکستان کی نمائندگی کریں گی بلکہ خیبرپختونخواپاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کریں گی۔