پاکستان باکسنگ فیڈریشن میں قیادت کا بحران، باکسرز کے رجسٹریشن پر سوالیہ نشان
پاکستان کی باکسنگ کمیونٹی ان دنوں قیادت اور انتظامی بحران کا شکار ہے جس کی وجہ سے باکسرز، کوچز، اور آفیشلز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ریفریز اور ججز کمیشن کے سیکرٹری جنرل، سید کمال خان نے انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن (IBA) کو ای میل کے ذریعے خالد محمود اور ناصر اعجاز تنگ پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں،
سید کمال خان کے مطابق، پاکستانی باکسرز کی رجسٹریشن کے لیے ضروری IBA ڈیٹا بیس کے یوزرنیم اور پاسورڈ ان افراد کے قبضے میں ہیں، جو اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے باکسرز اور آفیشلز کو بلیک میل کر رہے ہیں۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) نے ان افراد کو اپنے ڈیٹا بیس سے نکال دیا ہے، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ان کے نام اب بھی IBA کے ڈیٹا بیس میں موجود ہیں، جو شفافیت اور نگرانی پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔
قیادت کے بحران نے پاکستان باکسنگ فیڈریشن میں مزید الجھن پیدا کر دی ہے۔ 14 دسمبر 2024 کو خالد محمود کو پاکستان باکسنگ فیڈریشن (PBF) کا صدر منتخب کیا گیا جبکہ ناصر تنگ کو سیکرٹری جنرل مقرر کیا گیا۔
لیکن صرف 23 دن بعد، 7 جنوری 2025 کو ناصر تنگ کو صدر اور خالد محمود کو تاحیات صدر قرار دے دیا گیا۔ اس عجیب و غریب صورتحال نے باکسنگ کمیونٹی کو مزید پریشان کر دیا ہے۔
کمال خان نے اپنی ای میل میں سوشل میڈیا پوسٹس کے لنکس فراہم کیے ہیں جن میں مزید معلومات اور شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے IBA سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ پاکستانی باکسرز کی رجسٹریشن کا مسئلہ حل ہو اور شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔
جاری بحران نے پاکستانی باکسرز کے لیے بین الاقوامی ایونٹس میں شرکت کو ناممکن بنا دیا ہے، کیونکہ رجسٹریشن کے عمل میں شفافیت کا فقدان ہے۔ اس صورتحال نے عالمی باکسنگ کمیونٹی میں پاکستان کی ساکھ کو بھی متاثر کیا ہے۔
باکسنگ کمیونٹی اور متعلقہ فریقین IBA سے فوری مداخلت کی اپیل کر رہے ہیں تاکہ قیادت کے بحران کو حل کیا جائے، مبینہ بدعنوان افراد کو ڈیٹا بیس سے ہٹایا جائے،
اور باکسرز کی رجسٹریشن کا عمل منصفانہ بنایا جائے۔ شفافیت اور جوابدہی پاکستانی باکسنگ کی ساکھ کی بحالی کے لیے نہایت ضروری ہیں۔