چشتیاں کی گلیوں سے لاہور قلندرز تک کا خوابوں کا سفر ؛ محمد عازب کی کہانی

چشتیاں کی گلیوں سے لاہور قلندرز تک کا خوابوں کا سفر ۔محمد عازب کی کہانی


ضلع بہاولنگر کے شہر چشتیاں کی گلیوں سے لے کر لاہور قلندرز کے بڑے سٹیج تک محمد عازب کی کہانی جذبے اور محنت کی مثال ہے۔ لیفٹ آرم فاسٹ بولر کو بچپن میں ہی کرکٹ سے لگاو ہو گیا لیکن اُن کا خاندان چاہتا تھا کہ وہ کرکٹ کی بجائے تعلیم پر دھیان دیں.

تاہم عازب نے اپنے خواب ٹوٹنے نہیں دئیے سکول کا میدان ہو یا محلے کی تنگ گلی وہ کہیں نہ کہیں کھیلنے کا موقع ڈھونڈ لیتے تھے۔ 2018 میں ان کے سفر نے نیا موڑ لیا جب انھوں نے کالج میں ہارڈ بال کے ساتھ بولنگ شروع کی۔

ان کا ٹیلنٹ اب نکھر کر سامنے آ رہا تھا انھیں سپورٹس کی سیٹ پر یونیورسٹی میں داخلہ مل گیا جو پروفیشنل کرکٹ کی طرف جانے کا راستہ بنا۔

جیسے ہی ستاروں کی چال اُن کے حق میں نظر آنے لگی تو تقدیر کا ایک نیا امتحان سامنے آیا۔ عازب نے ایچ ای سی کے ٹرائل تو پاس کر لیے لیکن وہ ریجنل فرسٹ کلاس کرکٹ کے معیار تک پہنچنے میں ناکام رہے۔

عازب اس کے بعد مایوس تو تھے مگر اُنھوں نے شکست کو تسلیم نہیں کیا اور لاہور قلندرز جیسی بڑی ٹیم میں جگہ بنانے کا عزم کیا۔ لاہور قلندرز کے اوپن ٹرائلز کے بارے میں سنتے ہی عازب نے اپنی قسمت کو آزمانے کا فیصلہ کیا۔ طویل انتظار کے ساتھ ساتھ یہ ٹرائل ٹف بھی تھے۔

جیسے ہی عازب کی باری آئی اُنھوں نے جارحانہ انداز سے تیز بولنگ کی جس کو دیکھنے کے بعد حارث رؤف فخر زمان اور شاہین شاہ آفریدی جیسے نامور منجھے کھلاڑی بھی حیران رہ گئے۔ صرف دو ہی گیندوں میں عازب نے ان کھلاڑیوں کی توجہ حاصل کر لی۔

محمد عازب کی بے پناہ صلاحیتوں کو پہچانتے ہوئے، لاہور قلندرز نے انہیں اپنے پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام میں شامل کر لیا۔ یہ ایک ایسا پروگرام ہے جس نے پاکستان بھر سے کئی اُبھرتے ہوئے کرکٹرز کی زندگیاں بدل دیں ہیں۔

ماہر کوچز اور مینٹورز کی نگرانی میں ازیب نے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو نکھارا بلکہ میدان میں بھی زبردست کھیل پیش کیا۔

پی ڈی پی، جو حارث رؤف جیسے ہیرے تلاش کرنے کے لیے جانا جاتا ہے اسی پروگرام نے ازیب کو نہ صرف پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم بھی دیا جہاں وہ قومی سطح پر اپنا ٹیلنٹ دکھا سکیں۔

پی ڈی پی کیمپ کے دوران عازب کی شاندار کارکردگی نے انہیں 2025 کے لیے لاہور قلندرز سکواڈ میں جگہ دلائی۔ وہ پہلے ہی سے جاری فرسٹ کلاس ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں ایچ ای سی کی نمائندگی کرتے ہوئے دھوم مچا رہے ہیں۔

عازب کے لیے شاہین، حارث اور فخر جیسے ہیروز کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنا صرف ایک خواب نہیں بلکہ ان کے عزم اور لاہور قلندرز کے وژن کی کامیابی کا ثبوت ہے۔

اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے عازب کا کہنا ہے کہ ’شاہین آفریدی میرے رول ماڈل ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ ان کے نقشِ قدم پر چلوں اور حارث سمیت تمام سینئر کھلاڑیوں سے کچھ سیکھوں۔ یہ ایک خواب پورا ہونے کے ساتھ ایک ذمہ داری بھی ہے جسے میں پوری لگن سے نبھانا چاہتا ہوں۔‘

لاہور قلندرز پی ڈی پی کے ذریعے نا صرف نئے ٹیلنٹ کی تربیت کر رہیں ہیں بلکے وہ پاکستان میں کرکٹ کو ایک نئی شکل بھی دے رہیں ہیں۔محمد عازب کی کہانی اس بات کی ایک روشن مثال ہے کہ یہ فرنچائز صرف ایک ٹیم نہیں بلکہ پورے ملک کے اُبھرتے ہوئے کرکٹرز کے لیے امید کی کرن اور موقع کا ذریعہ ہے۔

تعارف: News Editor