پاکستان کی شاندار جیت، مگر باؤلنگ پر کام کرنا ہوگا ; تحریر: عبدالغفار
پاکستان کرکٹ ٹیم نے جنوبی افریقہ کے خلاف شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے فائنل میں جگہ بنا لی، مگر جیت کے ساتھ ہی کچھ کمزوریاں بھی سامنے آئیں، جن پر کام کرنا ضروری ہے۔
پاکستانی اننگز کا آغاز انتہائی زبردست انداز میں ہوا، جہاں بابر اعظم اور فخر زمان نے بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے پراعتماد شاٹس کھیلے اور جنوبی افریقی باؤلرز کو دباؤ میں رکھا۔
فخر زمان نے اپنی روایتی جارحانہ بیٹنگ سے ٹیم کو تیز آغاز فراہم کیا، جبکہ بابر اعظم نے اپنی کلاسک بیٹنگ سے اننگز کو سنبھالے رکھا۔ ان کی شراکت نے پاکستان کو مضبوط بنیاد فراہم کی، جس پر باقی بلے بازوں نے اچھی اننگز کھیلی۔
افتتاحی بلے بازوں کے آؤٹ ہونے کے بعد کپتان محمد رضوان اور نائب کپتان سلمان علی اغا نے اننگز کو مستحکم کیا۔ دونوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہدف کے تعاقب میں ٹیم کو اعتماد دیا۔ خاص طور پر سلمان علی اغا نے اپنی تیز رفتار اننگز سے جیت کو آسان بنا دیا۔
اگرچہ بیٹنگ میں پاکستانی کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی دکھائی، مگر باؤلنگ میں کچھ کمزوریاں نمایاں ہوئیں۔ فاسٹ باؤلرز ابتدا میں وکٹیں حاصل کرنے میں ناکام رہے، جبکہ اسپنرز بھی زیادہ مؤثر ثابت نہ ہو سکے۔
جنوبی افریقی بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے کے مواقع ملے، جس کی وجہ سے پاکستان کو دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر فائنل میں پاکستان کو جیتنا ہے تو باؤلنگ کے شعبے میں بہتری لانا ہوگی، خاص طور پر پاور پلے اور آخری اوورز میں نپی تلی باؤلنگ کرنا ضروری ہوگا۔
باؤلنگ کے ساتھ ساتھ فیلڈنگ میں بھی کچھ کمزوریاں نظر آئیں۔ آسان کیچ چھوڑنے اور کچھ غلط فیلڈنگ کی وجہ سے جنوبی افریقہ کو اضافی رنز ملے، جو کسی بڑے میچ میں مہنگے ثابت ہو سکتے ہیں۔
پاکستانی ٹیم کو فیلڈنگ میں بھی مزید بہتری کی ضرورت ہے تاکہ مخالف ٹیم کو کم سے کم اسکور پر روکا جا سکے۔
پاکستانی ٹیم کو فائنل سے پہلے باؤلنگ اور فیلڈنگ پر خاص توجہ دینی ہوگی۔
بابر اعظم اور فخر زمان جیسا زبردست آغاز، رضوان اور سلمان علی اغا جیسی ذمہ دارانہ بیٹنگ، اور ایک مضبوط باؤلنگ اٹیک ہی پاکستان کو فائنل جتوانے میں مدد دے سکتا ہے۔
اگر یہ کمزوریاں دور کر لی جائیں تو کوئی شک نہیں کہ پاکستان سی ملکی ٹرافی جیت کر قوم کو ایک اور یادگار فتح کا تحفہ دے سکتا ہے۔ ,,,,,, آگے بڑھو گرین شرٹس، فائنل ہمارا ہے!