کرکٹ

چیمپئنز ٹرافی میں روایتی حریفوں کا ٹاکرا: پاکستان کی شکست، بھارت کی فتح اور تاریخ کا تسلسل

چیمپئنز ٹرافی میں روایتی حریفوں کا ٹاکرا: پاکستان کی شکست، بھارت کی فتح اور تاریخ کا تسلسل

                رپورٹ ;  غنی الرحمن

کرکٹ کی دنیا میں کچھ مقابلے محض کھیل نہیں بلکہ جذبات، تاریخ اور توقعات کا سنگم ہوتے ہیں۔ جب بھی پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں کسی بین الاقوامی ایونٹ میں آمنے سامنے آتی ہیں،

تو یہ محض ایک میچ نہیں بلکہ دو ممالک کے کروڑوں شائقین کے لیے ایک جذباتی معرکہ بن جاتا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں بھی دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والے مقابلے ہمیشہ یادگار رہے ہیں، جہاں کبھی پاکستان نے اپنی جیت سے تاریخ رقم کی تو کبھی بھارت نے برتری قائم رکھی۔

دوبئی کے میدان میں ایک اور ایسا ہی یادگار معرکہ دیکھنے کو ملا جہاں بھارت نے پاکستان کو چھ وکٹوں سے شکست دے کر چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ میں ایک اور کامیابی اپنے نام کر لی۔

یہ میچ پاکستانی ٹیم کے لیے انتہائی اہم تھا، کیونکہ اسے اگلے مرحلے میں پہنچنے کے لیے ہر حال میں جیت درکار تھی، مگر بھارتی بلے بازوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، لیکن بھارتی باؤلرز کے خلاف ایک بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہا۔ پوری ٹیم 241 رنز پر ڈھیر ہو گئی، جو کہ جدید کرکٹ کے تناظر میں ایک نسبتاً کمزور ہدف تھا۔

سعود شکیل 62 رنز بنا کر نمایاں رہے، جبکہ محمد رضوان نے 46 اور خوش دل شاہ نے دو چھکوں کی مدد سے 38 رنز جوڑے۔ بابر اعظم ایک بار پھر بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے اور 23 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔

بھارت کی جانب سے کلدیپ یادیو نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں حاصل کیں، جبکہ ہاردک پانڈیا نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

جواب میں بھارتی بلے بازوں نے سنبھلی ہوئی بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ ورات کوہلی نے ایک شاندار سنچری سکور کی، انہوں نے 111 گیندوں پر 100 رنز بنائے اور اپنی ٹیم کو کامیابی کی دہلیز تک پہنچایا۔

شہریاس ایئر نے بھی 56 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی جبکہ شبھمن گل نے 46 رنز بنا کر ٹیم کو مستحکم آغاز فراہم کیا۔ پاکستان کے شاہین شاہ آفریدی نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جبکہ ابرار احمد اور خوش دل شاہ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ میں پاکستان اور بھارت پانچ بار آمنے سامنے آ چکے ہیں۔ اس سے قبل 2004 اور 2009 میں پاکستان نے بھارت کو شکست دی تھی، جبکہ 2013 اور 2017 کے لیگ میچ میں بھارت نے کامیابی حاصل کی۔

لیکن سب سے یادگار مقابلہ 2017 کے فائنل کا تھا، جہاں پاکستان نے تاریخی فتح حاصل کرتے ہوئے پہلی بار چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کی تھی۔

مجموعی طور پر ایک روزہ کرکٹ میں دونوں ٹیموں کے درمیان 135 مقابلے ہو چکے ہیں، جن میں پاکستان نے 73 جبکہ بھارت نے 57 میچ جیتے ہیں، جبکہ 5 میچ بے نتیجہ رہے۔ اگرچہ مجموعی ریکارڈ پاکستان کے حق میں ہے،

لیکن حالیہ برسوں میں بھارت نے کئی اہم مقابلوں میں برتری حاصل کی ہے، جو اس کی کرکٹ میں مضبوطی اور تسلسل کا ثبوت ہے۔

پاکستان کی اس شکست کے بعد اس کا اگلے مرحلے میں پہنچنا مزید مشکل ہو گیا ہے، جبکہ بھارت اپنی پوزیشن مستحکم کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔

اس میچ سے یہ بھی واضح ہوا کہ پاکستان کو اپنی بیٹنگ لائن اپ میں بہتری کی ضرورت ہے، کیونکہ بڑے ٹورنامنٹس میں کامیابی کے لیے صرف باؤلنگ پر انحصار کافی نہیں ہوتا۔ دوسری جانب بھارت نے اپنی بیٹنگ کی مضبوطی ثابت کر دی، خاص طور پر وراٹ کوہلی کی فارم ٹیم کے لئے ایک مثبت اشارہ ہے۔

پاکستانی شائقین کے لئے یہ شکست مایوس کن ضرور ہے، لیکن کرکٹ میں ہر شکست کے ساتھ سیکھنے کے مواقع بھی ہوتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم اگلے مقابلوں میں کس طرح اپنی غلطیوں کو درست کرتی ہے اور مستقبل میں اپنے حریفوں کو کس طرح جواب دیتی ہے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!