چیمپئنز ٹرافی ; پاکستان کو شکست ؛ سیمی فائنل میں رسائی اب مشکل!
بھارت نے پاکستان کو چھ وکٹوں سے شکست دے دی پاکستان کی سیمی فائنل میں رسائی اب مشکل ۔
تحریر: عبدالغفار خان
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے ہائی وولٹیج مقابلے میں بھارت نے پاکستان کو با آسانی شکست دے دی۔ پاکستانی بلے باز ایک بار پھر دباؤ میں نظر آئے اور ڈاٹ گیندیں کھیل کر اپنی ٹیم کے لیے مشکلات کھڑی کیں۔
سعود شکیل اور خوشدل شاہ نے کچھ مزاحمت ضرور دکھائی، مگر مجموعی طور پر پاکستانی بیٹنگ لائن فلاپ رہی۔ دوسری جانب، ویرات کوہلی کی شاندار سنچری اور بھارتی باؤلرز کی نپی تلی باؤلنگ کی بدولت بھارت نے ہدف باآسانی حاصل کر لیا۔ اس شکست کے بعد پاکستان کے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات اب تقریباً معدوم ہو چکے ہیں۔
پاکستانی اننگز کا آغاز ہی سست روی کا شکار رہا۔ محمد رضوان اور امام الحق نے محتاط انداز میں بیٹنگ کی، مگر اسٹرائیک ریٹ انتہائی کم رہا۔ بابر اعظم بھی روایتی انداز میں کھیلے، لیکن بھارتی باؤلرز نے ان پر دباؤ برقرار رکھا، جس کی وجہ سے وہ کھل کر اسٹروک نہیں کھیل سکے۔
جبکہ مڈل آرڈر میں سعود شکیل نے ذمہ دارانہ اننگز کھیلی اور خوشدل شاہ نے کچھ جارحانہ شاٹس کھیلے، مگر ان دونوں کی کوششیں بھی ٹیم کو بڑا اسکور دینے میں ناکام رہیں۔
بھارتی باؤلرز نے اس میچ میں شاندار حکمت عملی اپنائی اور پاکستانی بیٹنگ لائن کو جکڑ کر رکھا۔ محمد سراج نے نئی گیند سے عمدہ باؤلنگ کرتے ہوئے ابتدائی وکٹیں حاصل کیں، ان کی تیز اور سوئنگ باؤلنگ نے پاکستانی بلے بازوں کو پریشان کیے رکھا۔
ہردیک پانڈیا اور کلدیپ یادیو نے شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کیا
جبکہ رویندر جدیجا نے مڈل اوورز میں زبردست اسپن باؤلنگ کی اور نہ صرف رنز روکنے میں کامیاب رہے بلکہ اہم وکٹیں بھی حاصل کیں۔ ان کی گیند بازی نے پاکستانی مڈل آرڈر کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دیا، جس کا فائدہ بھارت کو ہوا۔
پاکستان کے 242انتہائ کم ٹوٹل اسکور کا دفاع کرنا مشکل تھا، اور جب بھارت نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو پاکستانی باؤلرز کے پاس زیادہ مواقع نہیں تھے۔
روہت شرما اور شبمن گل گل کو جلدی آؤٹ کرکے کسی حد تک میچ میں واپس آنے کی کوشش کی لیکن ویرات کوہلی نے اپنی کلاس دکھاتے ہوئے ایک اور شاندار سنچری اسکور کی اور اپنی ٹیم کو آسانی سے ہدف تک پہنچا دیا۔
ان کے ساتھ روہت شرما اور شبمن گل نے بھی عمدہ بیٹنگ کی اور بھارتی ٹیم کو جیت کے قریب لے آئے۔
پاکستان کے فاسٹ باؤلرز اس میچ میں بالکل بے اثر نظر آئے۔ شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور نسیم شاہ کسی بھی موقع پر بھارتی بلے بازوں کو دباؤ میں نہ لا سکے۔ ان کی لائن اور لینتھ بے ترتیب رہی، اور بھارتی بلے بازوں نے ان کے خلاف باآسانی رنز بنائے۔
البتہ، ابرار احمد نے کچھ بہتر باؤلنگ کی اور اپنی اسپن سے بھارتی بلے بازوں کو قدرے مشکلات میں ڈالا، مگر ان کی حصے میں صرف ایک وکٹ آئیں اور اپنے کوٹی میں صرف 28رنز دیئے ۔
اس شکست کے بعد پاکستان کے ٹورنامنٹ میں آگے پہنچنے کے امکانات تقریباً ختم ہوچکے ہیں۔ اب پاکستان کو اپنے باقی تمام میچ نہ صرف جیتنے ہوں گے بلکہ دیگر ٹیموں کے نتائج بھی اپنے حق میں لانے کی امید رکھنی ہوگی، جو کہ ایک مشکل کام ہے۔
یہ شکست پاکستانی ٹیم مینجمنٹ کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ بھارت جیسے حریف کے خلاف دفاعی حکمت عملی کیوں اپنائی گئی؟ بیٹنگ آرڈر میں بہتری کیوں نہ کی گئی؟ فاسٹ باؤلرز کی ناقص کارکردگی پر توجہ کیوں نہ دی گئی؟
محمد رضوان کی کپتانی پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ کیا وہ واقعی بڑے میچز میں ٹیم کو دباؤ سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ ان کی دفاعی حکمت عملی ٹیم کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات مستقبل میں پاکستان کرکٹ کی سمت کا تعین کریں گے۔
بھارت کے خلاف اس شکست نے پاکستان کے سیمی فائنل کے خواب کو تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔ ناقص بیٹنگ، غیر مؤثر باؤلنگ، اور دفاعی حکمت عملی اس شکست کے بنیادی عوامل تھے۔
بھارتی باؤلرز کی شاندار کارکردگی نے پاکستانی بلے بازوں کو جمنے کا کوئی موقع نہیں دیا، جس کا نتیجہ بھارت کی آسان فتح کی صورت میں نکلا۔
اب ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں کو اپنی غلطیوں کا جائزہ لے کر فوری بہتری کی ضرورت ہے، ورنہ مستقبل میں بھی ایسی شکستیں ٹیم کے حوصلے کو مزید پست کر سکتی ہیں۔ پاکستانی شائقین کے لیے یہ ایک مایوس کن دن تھا،
لیکن کرکٹ میں کچھ بھی ناممکن نہیں۔ اگر ٹیم اگلے میچز میں غیر معمولی کارکردگی دکھائے اور کچھ معجزاتی نتائج سامنے آئیں تو شاید پاکستان کی چیمپئنز ٹرافی میں واپسی ہو سکے، مگر فی الحال یہ راستہ انتہائی دشوار دکھائی دے رہا ہے۔