بٹگرام اسپورٹس: حکومتی بے حسی، مالی بے ضابطگیاں اور کھیلوں کا تاریک مستقبل!
بٹگرام اسپورٹس: حکومتی بے حسی، مالی بے ضابطگیاں اور کھیلوں کا تاریک مستقبل!
خیبرپختونخواہ کے ضلع بٹگرام میں صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کا واحد دفتر ایک آٹھ مرلہ کرایہ کی عمارت میں قائم ہے، جو پورے ضلع میں کھیلوں کے حوالے سے کام کررہاہے ۔
وسائل کی شدید کمی اور حکومتی عدم توجہی کے باوجود، یہاں کھیلوں کی سرگرمیاں محدود پیمانے پر جاری ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا دستیاب وسائل شفاف انداز میں خرچ ہو رہے ہیں؟
سال 2023-24 کی کارکردگی:
حیران کن طور پر 28 کھیلوں کے ایونٹس منعقد کیے گئے، جبکہ اس کے لیے 11 لاکھ 34 ہزار 950 روپے خرچ کیے گئے۔
ڈی ایس او بٹگرام کے دفتر کے مجموعی اخراجات 11 لاکھ 29 ہزار 275 روپے رہے۔
سال 2024-25 کی صورتحال:
صرف 6 ماہ میں 13 کھیلوں کے ایونٹس کروائے گئے، مگر بجٹ میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔
کھیلوں کے فروغ کے لیے محض 1 لاکھ 97 ہزار 200 روپے خرچ کیے گئے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔
ڈی ایس او بٹگرام کے دفتر کے اخراجات 1 لاکھ 85 ہزار روپے رہے، یعنی کھیلوں کی ترقی پر کم اور دیگر اخراجات پر زیادہ توجہ دی گئی۔
حکومتی غفلت اور وسائل کی ناقص تقسیم:
پورے ضلع میں کھیلوں کی سہولیات کی عدم دستیابی کے باوجود، بٹگرام میں صرف ایک گراونڈ موجود ہے۔
تین کلب ایسوسی ایشنز رجسٹرڈ کی جا چکی ہیں، مگر ان کی سرگرمیاں اور عملی افادیت پر سوالیہ نشان ہے۔
13 مستقل ملازمین کھیلوں کی ترقی کے لیے کیا کردار ادا کر رہے ہیں؟
سال 2023-24 میں 28 ایونٹس کے لیے 11 لاکھ 34 ہزار 950 روپے خرچ کیے گئے، جبکہ سال 2024-25 کے پہلے چھ ماہ میں 13 ایونٹس کے لیے صرف 1 لاکھ 97 ہزار 200 روپے خرچ کیے گئے۔
اگر بجٹ کم ہوا تو 2024-25 میں 13 ایونٹس کیسے ممکن ہوئے؟ کیا یہ کاغذی کاروائی ہے؟ کیا بٹگرام کی اسپورٹس پالیسی صرف خانہ پری ہے؟
یہ اعداد و شمار نہ صرف بٹگرام بلکہ پورے خیبر پختونخواہ میں کھیلوں کی ترقی کے حوالے سے ایک سنگین سوالیہ نشان ہیں۔