کرکٹ کی اجارہ داری ختم کرکے کھیلوں میں توازن بحال کریں
کرکٹ کی اجارہ داری ختم کرکے کھیلوں میں توازن بحال کریں
کرکٹ کا جنون یا دیگر کھیلوں کی قربانی؟
قوم کے سرمائے اور توجہ کا ضیاع یا درست سرمایہ کاری کا سوال
تحریر: غنی الرحمن
پاکستان میں کرکٹ کو دی جانے والی غیر معمولی توجہ اب سوالیہ نشان بن چکی ہے۔ ایک طرف قومی سطح پر صحت مند کھیلوں کے فروغ کا چرچا ہے،
تو دوسری جانب دیگر اہم کھیل جیسے والی بال، فٹبال، ہاکی اور مارشل آرٹس مسلسل نظرانداز ہو رہے ہیں۔ میڈیا، اسپانسرشپ اور سرمایہ کاری کا رخ یکطرفہ طور پر صرف کرکٹ کی جانب موڑ دیا گیا ہے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دیگر کھیلوں کے کھلاڑی اور ان کے شائقین محرومی کا شکار ہو رہے ہیں۔
یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان میں کرکٹ ایک جنون بن چکا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا اس جنون نے دیگر کھیلوں کا حق مار لیا ہے؟ جب ایک کھیل کو حد سے زیادہ بڑھاوا دیا جائے
تو اس کے نتیجے میں باقی کھیلوں کا دم گھٹ جاتا ہے۔ موجودہ حالات یہی بتاتے ہیں کہ ملک میں کرکٹ کے نام پر ہونے والے بڑے ایونٹس، لیگ سسٹم، اسپانسر شپ ڈیلز اور میڈیا کوریج کا مرکز و محور صرف ایک کھیل ہے، حالانکہ والی بال، فٹبال اور مارشل آرٹس جیسے کھیل عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
آج کھیل بھی ایک صنعت بن چکی ہے، جہاں سرمایہ دارانہ سوچ اور منافع کی دوڑ نے کھیلوں کے اصل مقاصد کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ اسپانسرز اور میڈیا ہاؤسز صرف اس کھیل میں دلچسپی لیتے ہیں جہاں زیادہ اشتہار ملے،
زیادہ ریٹنگ آئے اور زیادہ پیسہ کمایا جا سکے۔ کرکٹ اس وقت ایک منافع بخش پروڈکٹ ہے، لیکن اس کی آڑ میں دیگر کھیلوں کو نظرانداز کرنا کسی صورت بھی قوم کے نوجوانوں کے ساتھ انصاف نہیں۔
اگر ہم تاریخ کا جائزہ لیں تو پاکستان نے ماضی میں والی بال اور فٹبال کے میدان میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کیں۔ ہمارے کھلاڑیوں نے ایشین گیمز اور بین الاقوامی مقابلوں میں تمغے جیتے۔
مارشل آرٹس میں بھی پاکستان کے نوجوان عالمی مقابلوں میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوا چکے ہیں۔ بدقسمتی سے ان کھیلوں کو حکومتی سرپرستی، میڈیا کی توجہ اور کارپوریٹ اسپانسرشپ اس طرح نہیں مل سکی، جس طرح کرکٹ کو ملی۔
مارشل آرٹس کے شعبے میں پاکستان کے نوجوان نہ صرف تربیت حاصل کر رہے ہیں بلکہ عالمی سطح پر میڈلز بھی جیت رہے ہیں۔ کراٹے، جوڈو، جوجٹسو اور تائیکوانڈو میں پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی قابلِ فخر ہے۔
ان کھیلوں میں نظم و ضبط، جسمانی صحت اور اخلاقی تربیت کا عنصر نمایاں ہوتا ہے، جو کسی بھی قوم کی تعمیر میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
اب وقت آ چکا ہے کہ حکومت، میڈیا اور سرمایہ دار ادارے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں۔ ضروری ہے کہ کھیلوں کے شعبے میں توازن پیدا کیا جائے۔ صرف کرکٹ پر اربوں روپے خرچ کرنے کے بجائے دیگر کھیلوں پر بھی توجہ دی جائے تاکہ پاکستان عالمی کھیلوں میں حقیقی معنوں میں سرخرو ہو سکے۔
اسکول، کالجز اور یونیورسٹی سطح پر فٹبال، والی بال، بیذمنٹن، ارچری، ہاکی،سکواش، جنناسٹک اور مارشل آرٹس کو فروغ دینا ہوگا تاکہ کھیلوں کا کلچر بحال ہو اور نوجوان نسل کو مثبت سرگرمیاں میسر آئیں۔
کھیل کسی ایک شعبے کا نام نہیں، یہ ایک مکمل نظام ہے جو قوم کی صحت، ترقی اور وقار سے جڑا ہوا ہے۔ کرکٹ کو اس کا جائز مقام دینا ضروری ہے
لیکن دیگر کھیلوں کو نظرانداز کرنا کسی بھی طور ملک و ملت کے لیے سودمند نہیں۔ ہمیں اپنی ترجیحات پر نظر ثانی کرنی ہوگی، تاکہ پاکستان ایک مکمل اسپورٹس نیشن کے طور پر دنیا کے سامنے آ سکے۔