مضامین

شریف النفس مگر جارحانہ کرکٹر۔۔۔ "سعادت علی” تحریر ; خالد نیازی

شریف النفس مگر جارحانہ کرکٹر۔۔۔ سعادت علی۔۔۔ تحریر ; خالد نیازی

پاکستان کی جانب سے 8 ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلنے والے سعادت علی 3 فروری 1955 کو لاھور میں پیدا ھوئے۔۔۔فرسٹ کلاس کرکٹ تو 1974 سے کھیل رھے تھے

لیکن پاکستان کی کیپ پہننے کا موقع 1983_84 میں ملا جہاں قذافی اسٹیڈیم پر اپنا پہلا میچ انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔۔۔ جس میں برق رفتار 44 رنز بنائے۔۔۔

اسی سال انہوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں پہلی دفعہ "بیٹ کیری” کیا اور پورے اوررز ناٹ آؤٹ رھے۔۔۔۔نیوزی لینڈ کے خلاف ھوم سیریز میں آخری میچ کھیلا اور اس کے بعد نامعلوم وجوہات پر ٹیم سے باہر کر دیئے گئے۔۔۔ ڈومیسٹک کرکٹ البتہ وہ 1989 تک کھیلتے رھے۔۔۔

سعادت کو میں نے 1978 میں پہلی دفعہ دیکھا۔۔۔ جب ھم نے سرگودھا سے لاھور آ کر گورنمنٹ کالج سے کرکٹ کھیلنا شروع کی۔۔۔اس زمانے میں کلب کرکٹ بہت تگڑی ھوتی تھی۔۔۔۔

تمام نیشنل اور انٹرنیشنل کرکٹر آف سیزن میں اپنی کلبوں کی طرف سے کھیلتے تھے۔۔۔ پی اینڈ ٹی جمخانہ کا شمار لاھور کی بہترین کلبوں میں ھوتا تھا۔۔۔ جس کی اوپننگ جوڑی جو سعادت علی اور ذکی احمد پر مشتمل تھی۔۔۔

اس کی بہت دھوم تھی۔۔۔ یہ دونوں نئی گیند پر باؤلروں کی خوب دھلائی کیا کرتے تھے۔۔۔ خاص طور ان کے"کٹ شاٹ” بہت مشہور تھے۔۔۔۔اسی سال میری خوش قسمتی کے مجھے لاھور کی اس ٹیم میں سلیکٹ کر لیا گیا

جس نے پینٹگولر کپ میں حصہ لیا۔۔۔اس ٹیم کے کپتان سعادت علی تھے۔۔۔ جو بہت فائٹر لیڈر تھے۔۔۔۔ھمارے مینجر لاھور کی ایک بہت معتبر شخصیت کچلو صاحب۔۔۔ اور اسسٹنٹ مینجر نواب منصور حیات تھے جو ماشاءاللہ آج بھی لاھور کرکٹ میں بہت متحرک ھیں۔۔۔

اس ٹورنامنٹ کے بعد 1980 میں ھم 5 کھلاڑی سعادت، اشرف علی، اعجاز ساھیوال اور عبدالسمیع خان نے پاکستان ریلویز کی جانب سے 2 سیزن کھیلے۔۔۔ اس کے بعد سعادت علی یونائیٹڈ بنک چلے گئے۔۔۔ اور کامیابیوں کی ایک لمبی فہرست مرتب کی۔۔۔

اپنے طویل فرسٹ کلاس کیرئر میں انہوں نے انکم ٹیکس۔ لاھور، ھاوس بلڈنگ فنانس، پاکستان ریلویز اور UBL کی جانب سے 148 میچز کھیلے اور 10000 ھزار سے اوپر رنز، 21 سنچریوں اور 43 نصف سنچریوں کی مدد سے بنائے۔

277 ان کا بہترین سکور رھا۔۔۔۔ باؤلنگ میں آف اسپنر کے طور پر 82 وکٹیں حاصل کیں۔۔۔بہترین چاق و چوبند فیلڈر تھے۔۔۔ اس لئے 136 کیچز بھی دبوچے۔۔۔

ون ڈے انٹرنیشنل کی 7 اننگز میں 184 رنز 30 کی اوسط سے بنائے۔۔۔ 78* بہترین سکور رھا۔۔۔

کرکٹ چھوڑنے کے بعد ریگولر کلب کرکٹ اور ویٹرن کرکٹ کھیلتے رھے ۔۔۔اپنی کلب کے ساتھ بہت loyal تھے۔۔۔ ھر چھوٹے بڑے میچوں میں شرکت کرتے رھے۔۔۔۔ اس کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اولین پینل آف ریفریز میں سے تھے۔۔۔۔

1915 میں اپنی ریٹائرمنٹ تک ایلیٹ پینل ریفری کے طور پر 110 فرسٹ کلاس، 63 لسٹ اے اور 34 ٹی _20 میچوں میں بطور میچ ریفری فرائض انجام دیئے۔۔۔

لاھور کی ایک کاروباری شیخ فیملی سے تعلق رکھنے والے سعادت علی بہت نیک سیرت اور حافظ قرآن ھیں۔۔۔ جن کی صحبت اور قربت میں رھنا ھمارے لئے بہت باعٹ فخر ھے۔۔۔ریٹائرمنٹ کے بعد گوشہ نشین ھیں اور اللہ کے دین کی راہ میں وقت گزار رھے ھیں۔۔

کچھ عرصہ پہلے طاھر شاہ مرحوم کے جنازہ پر مجھے ایک سفید باریش آدمی آگے بڑھ کر پر جوش انداز میں ملے۔۔۔ وہ سعادت علی تھے۔۔۔مجھے بہت شرمندگی ھوئی ۔۔۔کہ میں پہلی نظر میں سعادت بھائی کو نہیں پہچان سکا۔۔۔۔ جس پر ان سے معزرت کی۔۔۔

دعا ھے اللہ پاک ھمارے اس سینئر کرکٹر کو صحت و تندرستی والی لمبی زندگی عطا فرمائے۔۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!