کرکٹ

کرکٹ اولمپکس 2028: ویسٹ انڈیز نے آئی سی سی فیصلوں کو ناانصافی قرار دیدیا

کرکٹ اولمپکس 2028: ویسٹ انڈیز نے آئی سی سی فیصلوں کو ناانصافی قرار دیدیا

کرکٹ کی دنیا میں اس وقت ایک نیا تنازع جنم لے چکا ہے، جب ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے خلاف غیر معمولی انداز میں اپنی ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق کرکٹ ویسٹ انڈیز کے سربراہ جانی گریو نے حالیہ بیانات میں آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کرکٹ کے عالمی امور کو یکطرفہ اور سیاسی بنیادوں پر چلا رہے ہیں، جس سے چھوٹے ممالک کے مفادات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2028 کے لاس اینجلس اولمپکس کے لیے کوالیفکیشن کے طریقہ کار میں ویسٹ انڈیز کے ساتھ ناانصافی برتی جا رہی ہے، جو کسی طور قبول نہیں۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب آئی سی سی نے 2028 اولمپکس میں کرکٹ کی واپسی کے بعد کوالیفکیشن کا ابتدائی خاکہ پیش کیا۔ اس منصوبے کے تحت صرف 6 ٹیمیں مردوں اور 6 خواتین ٹیمیں کرکٹ ایونٹ میں شرکت کریں گی،مگر تاحال کوالیفکیشن کی حتمی ڈیڈ لائن، اصول و ضوابط یا تفصیلات واضح نہیں کی گئیں۔

ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کو خدشہ ہے کہ اس غیر واضح پالیسی کی بنیاد پر ان کی مردوں اور خواتین دونوں ٹیموں کو خارج کیا جا سکتا ہے، حالانکہ دونوں ٹیمیں اس وقت عالمی رینکنگ میں ٹاپ 6 میں شامل ہیں۔

ویسٹ انڈیز کے سی ای او جانی گریو نے کہا ہے کہ آئی سی سی چھوٹے بورڈز کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے اور فیصلوں کا مرکز صرف بڑے بورڈز، بالخصوص بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا جیسے ممالک بن چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ طرزِعمل نہ صرف کھیل کی روح کے خلاف ہے بلکہ ان ممالک کے لیے بھی نقصان دہ ہے جو دہائیوں سے عالمی کرکٹ میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اولمپکس میں کرکٹ کی شمولیت ایک تاریخی موقع ہے، کیونکہ 128 سال کے بعد کرکٹ کو دوبارہ اولمپکس میں شامل کیا جا رہا ہے۔ 1900 میں پیرس اولمپکس کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا

کہ کرکٹ کو دنیا کے سب سے بڑے اسپورٹس میلے میں دیکھا جائے گا،تاہم اس تاریخی لمحے کو اگر چند طاقتور ممالک کی اجارہ داری میں دے دیا گیا تو یہ نہ صرف کھیل بلکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ساکھ کے لیے بھی شدید دھچکا ہوگا۔

ویسٹ انڈیز کے تحفظات اس لیے بھی قابل غور ہیں کہ ان کی مردوں کی ٹیم فی الوقت ٹی20 رینکنگ میں پانچویں نمبر پر موجود ہے، جب کہ خواتین ٹیم بھی چھٹے نمبر پر براجمان ہے۔

اس کے باوجود اولمپکس میں ان کی شمولیت مشکوک بنا دی گئی ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ رینکنگ کے اصولوں کو سیاسی اثر و رسوخ کے تحت نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

جانی گریو نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اگر رینکنگ کی بنیاد پر انتخاب نہیں ہونا تو پھر کس بنیاد پر ٹیموں کو شامل کیا جا رہا ہے؟

دوسری طرف آئی سی سی چیئرمین جے شاہ، جو بھارتی کرکٹ بورڈ کے نمائندے ہیں، کی جانب سے تاحال کسی قسم کا باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا،مگر کرکٹ ماہرین کا ماننا ہے

کہ جانی گریو کے ان بیانات کے بعد ویسٹ انڈیز اور بھارت کے کرکٹ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ یہ تناؤ نہ صرف باہمی سیریز کو متاثر کر سکتا ہے بلکہ مستقبل میں آئی سی سی کے فیصلوں پر بھی سوالات اٹھ سکتے ہیں۔

کرکٹ تجزیہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر آئی سی سی واقعی کھیل کے فروغ اور عالمی وسعت کی بات کرتی ہے تو اسے چھوٹے اور ابھرتے ہوئے بورڈز کو بھی برابر کا موقع دینا چاہیے۔ بصورت دیگر یہ اولمپکس جیسے عالمی پلیٹ فارم پر کرکٹ کی نمائندگی کو محدود کرنے کے مترادف ہوگا۔

ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اس معاملے کو نظر انداز نہیں کرے گا اور اگر ضرورت پڑی تو آئی سی سی کے اندر ایک سخت موقف اختیار کرے گا۔

اس وقت بہت سے دیگر چھوٹے بورڈز بھی خاموشی سے صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور اگر ویسٹ انڈیز نے باضابطہ احتجاج کیا تو ممکن ہے کئی دیگر بورڈز بھی اس کی حمایت میں کھڑے ہوں۔

یاد رہے کہ آئی سی سی کی موجودہ قیادت، خاص طور پر جے شاہ کی سربراہی میں کئی تنازعات کی زد میں رہی ہے۔ ان پر یہ الزام بھی لگتا رہا ہے کہ وہ بھارت کے مفادات کو ہر فیصلہ سازی میں فوقیت دیتے ہیں۔

ویسٹ انڈیز کے حالیہ اعتراضات نے ان الزامات کو مزید تقویت دی ہے اور کرکٹ کی عالمی سیاست میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا آئی سی سی واقعی تمام ممبر ممالک کے ساتھ مساوی سلوک کر رہی ہے یا نہیں۔

جیسے جیسے اولمپکس قریب آ رہے ہیں ویسٹ انڈیز کی اس بغاوت کو عالمی کرکٹ کمیونٹی میں سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ اگر آئی سی سی نے اس پر فوری اور شفاف اقدامات نہ کیے

تو ممکن ہے کہ یہ تنازع مزید شدت اختیار کر جائے جو نہ صرف اولمپکس کی تیاریوں پر اثر ڈالے گا بلکہ آئی سی سی کی قیادت کو بھی کٹہرے میں لا کھڑا کرے گا۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!