فٹ بالمضامین

پاکستان فٹبال: نئی صبح، نئی امید ; تحریر : طاہر لطیف

پاکستان فٹبال: نئی صبح، نئی امید ; تحریر : طاہر لطیف

فٹبال… ایک کھیل نہیں، ایک جذبہ، ایک جنون۔ لیکن جب یہ جنون نظام کی زنجیروں میں جکڑ جائے، تو خواب ماند پڑ جاتے ہیں، میدان ویران ہو جاتے ہیں، اور ہجوم سناٹوں میں بدل جاتے ہیں۔ مگر 27 مئی 2025، ایک ایسی تاریخ ہے جو ان ویران میدانوں میں زندگی کی نئی رمق لے کر آئی ہے۔

پاکستان فٹبال فیڈریشن (PFF) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے انتخابات ایک نئے دور کا پیش خیمہ ثابت ہوئے۔ صدارتی دوڑ میں طٰہٰ علیزئی اور سید محسن گیلانی آمنے سامنے تھے۔ لمحہ بہ لمحہ بدلتی گنتی،

بے یقینی کی فضا، اور پھر وہ فیصلہ کن لمحہ جب محسن گیلانی نے 13 ووٹ حاصل کر کے یہ مقابلہ جیت لیا، جبکہ طٰہٰ علیزئی نے 11 ووٹ لے کر غیر معمولی مزاحمت اور عزم کا مظاہرہ کیا۔

اس الیکشن پر پورے پاکستان کی نظریں تھیں اور کیوں نہ ہوتی ۔۔اس کفر کو ٹوٹنے میں 10سال جو لگ گئے تھے ۔۔۔یہ صرف ایک انتخاب نہیں تھا، یہ فٹبال کے ان چاہنے والوں کی جیت تھی جو برسوں سے ایک منظم، شفاف اور فعال نظام کی آرزو میں تھے۔

اسی الیکشن میں ملتان سے سابق انٹرنیشنل فٹبالر عابد حسین کا ایگزیکٹو ممبر منتخب ہونا جنوبی پنجاب کے نوجوانوں کے لیے امید کی نئی کرن ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ اب فیصلہ میدانوں کے سپاہی کریں گے، نہ کہ بند کمروں کے مشیر۔

پاکستان فٹبال فیڈریشن کا قیام 5 دسمبر 1947 کو عمل میں آیا، اور 1948 میں یہ فیفا کا باقاعدہ رکن بن گیا۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اس کے پہلے سرپرست اعلیٰ تھے۔ مگر اس روشن آغاز کے بعد کئی دہائیاں بدانتظامی، سیاسی مداخلت اور نااہلی کی بھینٹ چڑھ گئیں۔

فیفا کی بار بار معطلیاں، قومی ٹیموں کی عالمی سطح پر تنزلی، اور فٹبال کے انفراسٹرکچر کا زوال ، یہ سب پاکستانی فٹبال کے زخم ہیں جنہیں بھرنے کے لیے صرف اصلاحات نہیں، بلکہ جذبے اور وژن کی ضرورت ہے۔

محسن گیلانی کا انتخاب محض ایک انتظامی تبدیلی نہیں، بلکہ ایک سوچ کی تبدیلی ہے۔ ایک ایسے شخص کا سامنے آنا جسے فیفا کے نظام، بین الاقوامی اسٹیج، اور گورننس کے پیچیدہ رموز کا ادراک ہے۔ ان کے پاس نہ صرف وژن ہے بلکہ وہ تجربہ بھی ہے جس کی فیڈریشن کو شدت سے ضرورت تھی۔

اب نظریں محسن گیلانی اور ان کی ٹیم پر مرکوز ہیں۔ اور دماغ میں آتے کچھ سوالات

کیا وہ پاکستان میں نیشنل فٹبال لیگ کو بحال کر پائیں گے؟

کیا وہ نوجوان ٹیلنٹ کے لیے ریجنل فٹبال اسٹرکچر متعارف کر پائیں گے؟

کیا ہم دوبارہ "جیو سپر لیگ” جیسے ماڈلز دیکھ سکیں گے جہاں ہر شہر، ہر بستی، اپنی ٹیم، اپنی پہچان رکھے گی؟

ان اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والا حالیہ معاہدہ بھی قابلِ توجہ ہے، جو پاکستانی کھلاڑیوں کو بیرونِ ملک کھیلنے، سیکھنے اور ترقی کرنے کے مواقع فراہم کر سکتا ہے۔

یہ لمحہ پاکستان فٹبال کی تاریخ میں فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتا ہےاگر نیت سچی ہو، حکمت عملی واضح ہو، اور ٹیم ورک مضبوط ہو۔ فیڈریشن کو شفافیت، میرٹ اور وژن کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔

تربیت یافتہ کوچز، جدید اسٹیڈیمز، اور گراس روٹ لیول پر سرمایہ کاری ہی وہ راستے ہیں جو ہمیں فٹبال کی دنیا میں دوبارہ کھڑا کر سکتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!