سابق انگلش فاسٹ باؤلر ڈیوڈ لارنس 61 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
سابق انگلش فاسٹ باؤلر ڈیوڈ لارنس 61 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
انگلینڈ کے سابق فاسٹ باؤلر اور گلوچیسٹر شائر کے معروف کرکٹر ڈیوڈ سڈ لارنس 61 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
لارنس کے اہلخانہ نے برطانیہ کی نیوز ایجنسی کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ یہ انتہائی افسوس کے ساتھ ہم اطلاع دیتے ہیں کہ ڈیو لارنس MBE موٹر نیورون بیماری کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے انتقال کر گئے ہیں۔”
خیال رہے کہ تقریباً ایک سال قبل انکشاف ہوا تھا کہ لارنس ایک لاعلاج اعصابی بیماری موٹر نیورون ڈیزیز کا شکار ہو چکے ہیں جو آہستہ آہستہ انسان کے اعصابی نظام کو نقصان پہنچاتی ہے۔
لارنس نے 1988 سے 1992 کے درمیان انگلینڈ کے لیے 5 ٹیسٹ میچز کھیلے اور 18 وکٹیں حاصل کیں،وہ انگلینڈ کی نمائندگی کرنے والے پہلے برطانوی نژاد سیاہ فام کرکٹر تھے۔
ان کا سب سے یادگار لمحہ 1991 میں اوول میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 5وکٹوں کی شاندار کارکردگی تھی جس میں انہوں نے ویوین رچرڈز اور ڈیسمنڈ ہینز جیسے لیجنڈری بلے بازوں کو آؤٹ کیا اور میچ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔
1992 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ویلنگٹن ٹیسٹ کے دوران ان کا گھٹنا بری طرح ٹوٹ گیا جس کے بعد ان کا بین الاقوامی کیریئر ختم ہو گیا تاہم انہوں نے 1997 میں گلوچیسٹرشائر کے لیے 4 فرسٹ کلاس میچز کھیل کر ایک مختصر واپسی کی اور مجموعی طور پر 625 وکٹوں کے ساتھ ریٹائرمنٹ اختیار کی۔
بعد ازاں وہ گلوچیسٹر شائر کرکٹ کلب کے صدر بھی بنے، گزشتہ سال ٹی20 بلاسٹ کی فتح کے موقع پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے جب ٹیم کے کپتان جیمز بریسی نے ٹرافی لارنس کو پیش کی،موٹر نیورون بیماری کے باعث خدشہ تھا کہ لارنس اپنی آواز کھو بیٹھیں گے
جس کے پیش نظر انہوں نے اپنی سوانح عمری "In Syd’s Voice” لکھی، جو رواں ماہ شائع ہوئی ہے۔ انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رچرڈ تھامسن نے لارنس کو "ایک سچا سرخیل” قرار دیا اور کہا کہ وہ کرکٹ میں شمولیت اور نمائندگی کے لیے ایک توانا آواز بنے،
اتوار کے روز لیڈز میں انگلینڈ اور بھارت کے درمیان پہلے ٹیسٹ کے تیسرے دن کھیل کے آغاز سے قبل ڈیوڈ لارنس کی یاد میں ایک منٹ کی تالیوں کا اہتمام کیا گیا جبکہ کھلاڑیوں اور آفیشلز نے سیاہ پٹیاں بھی باندھ رکھی تھیں۔