ذیابیطس کے مرض سے نبرد آزما پاکستانی نژاد برطانوی انٹرنیشنل باکسر کی میڈیا سے گفتگو
لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)ذیابیطس کے مرض سے نبرد آزما پاکستانی نژاد برطانوی باکسر محمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان پُر امن ملک ہے یہاں کے لوگ کھیلوں اور کھلاڑیوں سے بے پناہ محبت کرتے ہیں لہٰذاغیر ملکی کھلاڑیوں کو پاکستان آکر کھیلنا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا کے نمائندوںسے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔برطانوی باکسر محمد علی نے بتایا کہ چار سال کی عمر میں مجھے ٹائپ ون ذیابیطس مرض لاحق ہونے کی تصدیق ہوئی جبکہ میں نے 13 برس کی عمر میں پیشہ ور باکسر بن کر ذیابیطس کی بیماری کو شکست دینے کی ٹھان لی ،جب میں نے برٹش باکسنگ بورڈ میں پروفیشنل باکسر بننے کی درخواست دی تووہ یہ کہہ کر مسترد کی گئی کہ برٹش باکسنگ بورڈ ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ڈائبٹیز کو لائسنس نہیں دیتا، اسی سال 2015ء میں میرے مخلص دوستوں ڈاکٹر ایان گیلین، اسد شمیم جو اب میرے مینجر بھی ہیں اورمیرے ٹرینر ایلیکس میٹویینکو نے ٹرینرز اور ڈاکٹرز پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی، جنہوں نے مجھے بطور پروفیشنل باکسنگ کیلئے تیار کیا،میں نے اپنی اس ٹیم کی مدد سے برٹش باکسنگ بورڈ کو چیلنج کیا اور تقریباً تین سال کی مسلسل محنت و کوشش کے بعد مئی 2018ء میں پرفیشنل باکسنگ لائسنس حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔برطانوی باکسر محمد علی نے کہا کہ میں دُنیا کا پہلا ڈائبیٹک باکسنگ چمپئن بننا چاہتا ہوں ، ورلڈ ٹائٹل کیلئے 2020ء تک مشکل حریف کو چیلنج دوں گا،میں نے رواں برس مئی میں باکسنگ کی اجازت ملنے کے بعد سے تین فائٹس لڑی ہیں اور تینوں میں حریف باکسرز کو شکست دے چکا ہوں،میں نے 15 ستمبر کو اپنے کیریئر کی پہلی فائٹ میں لتھوانیا کے باکسر آندریج سیپر کو ہرایا، 17 نومبر کو دوسری فائٹ میں ڈینی لٹل کو شکست دی جبکہ 8 دسمبر کو ہونے والی تیسری فائٹ میں برطانوی حریف بین فیلڈز کو بھی مات دے چکا ہوں،ابھی میرے کیریئر کی شروعات ہیںمیں اپنی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھوں گا ۔ برطانیہ کے عالمی شہرت یافتہ باکسر محمد علی نے کہا کہ پاکستان میں صرف باکسنگ ہی نہیں بلکہ دیگر کھیلوں سمیت ہر شعبے میں ٹیلنٹ موجودہے لیکن اقربا پروری اور پسند نا پسند کے باعث یہ ٹیلنٹ ضائع ہو رہا ہے اگر پاکستانی کھیلوں سے سیاسی مداخلت اور پسند نا پسند کے کلچر کا خاتمہ ہو جائے تو پاکستان باکسنگ سمیت دیگر کھیلوں میں عالمی سطح پر کامیابیاں حاصل کرسکتا ہے۔انٹر نیشنل باکسر محمد علی نے کہا کہ میںپاکستان میں باکسنگ کے فروغ کیلئے کردار ادا کرنا چاہتا ہوں، پاکستان کے نوجوانوں میں باکسنگ کے کھیل کا بے پناہ ٹیلنٹ ہے، نوجوان باکسرز کی صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے کیلئے مستقبل میں کراچی ،لاہور اور کوئٹہ میں باکسنگ اکیڈمیاں بنائوں گا۔ پاکستانی نژاد برطانوی باکسر محمد علی نے کہا کہ باکسنگ کے کھیل کوعروج دینے کیلئے پاکستانی حکومت کو کراچی کے معروف علاقے لیاری سمیت ملک بھر میں جدید طرز کی باکسنگ اکیڈمیاں بنانا ہوں گی اور نوجوان باکسرز کی تربیت کیلئے دُنیا کے نامور باکسرز کی خدمات حاصل کرنا ہوں گی ، باکسنگ کا کھیل تسلسل کے ساتھ سخت محنت اور تربیت کا تقاضہ کرتا ہے اس کھیل میں لاپرواہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نوجوان نسل کو منشیات کی لت میں مبتلا ہورہی ہے لہٰذا سپورٹس مین وزیر اعظم عمران خان کو چاہئے کہ وہ پاکستان کی نوجوان نسل کو منشیات سمیت دیگر سماجی برائیوں سے بچانے کیلئے کھیلوں کے میدان آباد کریں اور نوجوان نسل کو باکسنگ سمیت دیگر کھیلوں کی جانب راغب کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں، اس سلسلے میں ملک بھر میں سپورٹس کمپلیکس تعمیر کئے جائیں جبکہ سکول ،کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر مختلف اکیڈمیاں بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسپورٹس مین وزیر اعظم عمران خان کھیل کے میدانوں میں پاکستان کا پرچم بلند دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر انہیں اسپورٹس کے بنیادی انفرا سٹریکچر کی بحالی کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے، نوجوان کھلاڑیوں کو پروفیشنل کوچز کی زیرنگرانی جدید معیار کی سہولیات فراہم کرکے گروم کرنا ہوگااور کھلاڑیوں کو فکرمعاش سے آزاد کرنے کیلئے مختلف اداروں میں مستقل نوکریاں فراہم کرنا ہوں گی جبکہ بین الاقوامی مقابلوں میں میڈلز کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے کھیلوں کے شعبے سے سیاسی مداخلت ، اقراباپروری اور پسند نا پسند جیسی قباحتوں کو ختم کرکے کھلاڑیوں کی سلیکشن صرف میرٹ پر کرنے کی روایت کو فروغ دینا ہوگا۔