پشاور(سپورٹس لنک رپورٹ).قومی آرچری ٹیم کے کوچ سرفرازخان نے وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کرکٹ،سکواش،بیڈمنٹن ،ہاکی اور دیگر کھیلوں کی طرح آرچری کھیل پر خصوصی توجہ دیکراس روایتی کھیل کی فروغ میں کلیدی رول اداکرے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان خود ایک کھلاڑی رہ چکے ہیں اور کھلاڑیوں کے تمام مسائل اچھی طرح جانتے ہیں،یہ کھیل گالف کے بعد دورسرا مہنگاترین کھیل ہے جو آرچری کے ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ،آرچری فیڈریشن اپنی مددآپ کے تحت خیبر پختونخواسمیت ملک بھر میں نچلی سطح پر کام کررہی ہے اور اب تک سکول،کالجز اور یونیورسٹیوں سمیت کئی صوبائی اور نیشنل مقابلے منعقد کراچکی ہیں،تاہم اسکے باوجود بھی حکومتی گرانٹ سے محروم ہیں۔ ایک خصوصی ملاقات میںآرچری کوچ سرفرازخان نے کہاکہ پاکستان آرچری فیڈریشن کے صدر لیفٹیننٹ جنرل(ر)عارف حسن اور سیکرٹری جنرل وصال محمد خان فندزکی عدم دستیابی کے بغیر فیڈریشن کے تمام معاملات انتہائی احسن طریقے سے چلا رہے ہیں،جبکہ حکومت کی طرف سے ابھی تک فیڈریشن کو کوئی گرانٹ نہیں ملی ۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ حکومت دیگر کھیلوں کی طرح آرچری کے کھیل پر توجہ دے کر کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ یہ کھیل بھی ملک میں مقبول ہو سکے۔انکاکہناتھاکہ خیبر پختونخوامیں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے سابق ڈائریکٹر جنرل جنیدخان کی کاوشوں سے صوبے میں شعبہ سپورٹس کو صحیح معنوں میں فروغ ملاہے
انہوں نے جنیدخان کی جانب سے خیبر پختونخوامیں کھیلوں کی ترقی کیلئے کئے جانے والے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں جتنی صوبے میں گراس روٹ سطح پر کھیلوں میں ترقی ہوئی ہے اس کی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی اور اس سے کھلاڑیوں کے حوصلہ بلند ہوئے ہیںامید ہے کہ انشا اللہ آرچری کھیل کو مزیدمقبولیت دینے کیلئے اقدامات اٹھائینگے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ خود مارشل آرٹس کے بھی ایک باصلاحیت کھلاڑی رہ چکے ہیںاور کئی قومی اعزازات اپنے نا م کرچکاہوں،کراٹے کھلاڑیوں کی کاکردگی کو مزید اجاگر کرنے کیلئے بحیثیت سیکرٹری جس طریقے خدمات انجام دی ہے اسکے ثمرات آج بھی کھلاڑیوں کو مل رہے ہیں،اسکے ساتھ ہی آرچری کھیل کو بھی جاری رکھاہواہے کیونکہ وہ بچپن سے اس کھیل سے لگائو رکھتے ہیں اور عہد کیاکہ کراٹے کی طرح اس روایتی کھیل کو بھی بام عروج پر پہچانے اور نئے ٹیلنٹ کے تلاش کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کردیاہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان آرچری فیڈریشن کے زیر اہتمام منعقدہ متعددکوچنگ کورس میں حصہ لیا بلکہ مختلف ممالک میں ہونیوالے کوچنگ کورس میں باقاعدگی سے شرکت کرکے سرٹیفکیٹس حاصل کرچکے ہیں،2016میں پاکستان فیڈریشن کے زیر اہتمام پشاور میں منعقدہ اسکے بعد 2017کو ملائشیا میں ہونیوالے آرچری کے انٹر نیشنل کوچنگ کورس میں حصہ لیا،اور ورلڈ آرچری فیڈریشن کے تحت تائیوان میں منعقدہ کوچنگ کورس میں شرکت کی،اور سپورٹس میڈیسن سے متعلق اسلام آباد میں ہونیوالے سیمینار میں شرکت کے بعد اگست 2018لیول ٹو کوچنگ کورس کیلئے ایک مرتبہ پھر تھائی لینڈ چلایاگیااور کورس میں نمایاں پوزیشن حاصل کی۔سرفرازکا کہناتھاکہ اس سے قبل قیوم سٹیڈیم میں پہلاآرچری کلب کی بنیاد رکھ لی ہے جبکہ اسکے علاوہ پشاورشہر،صدر کینٹ ،یونیورسٹی ٹائون اور حیات آباد سمیت مختلف مضافاتی علاقوں میں قائم نجی وسرکاری سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو آرچری کی ٹریننگ دی جسکے بعد انکے مابین مقابلے بھی منعقد کروائے گئے ۔اسکے ساتھ ہی یونیورسٹیزکی سطح پر بھی طلبہ وطالبات کیلئے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان،ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ،دیر بالاکے علاقہ شرینگل کے شہید نظیر بھٹویونیورسٹی سمیت کئی دیگر یونیورسٹیوں میں تربیتی کیمپ لگایاجس میں نہ صرف طالب علموں بلکہ اساتذہ نے بھی بہت دلچسپی کا اظہار کیا۔اسکے علاوہ سوات میں آرچری کے کھلاڑی مصطفے کمال کو ٹریننگ دینے کے بعد اپنی مددآپ کے تحت مکمل سامان بھی مہیاکیاہے جو اپنے علاقے میں بچوں کو آرچری سیکھانے میں مصروف ہیں،انشا اللہ اسطرح دیگر اضلاع میں بھی آرچری سامان فراہم کیاجائیگاتاکہ مختلف اضلاع سے باصلاحیت کھلاڑیوں کو تلاش کرکے سامنے لایا جاسکے۔انہوںنے کہاکہ ہماری خواہش ہے کہ لڑکوں کیساتھ ساتھ خواتین آرچرزبھی پیداکرسکے کیونکہ ہمار ی خواتین بھی کسی کم نہیں بلکہ اکثر کھیلوں میں خواتین مردوں سے بھی میڈلزجیتنے کے دوڑ میں آگے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آچری کھیل ہماراروایتی کھیل ضرور ہے تاہم اب یہ کھیل گالف کے بعد دوسری مہنگاترین کھیل بن چکاہے کیونکہ اس کا سامان انتہائی مہنگاہے ہر کوئی اسکے خریدنے کا استطاعت نہیں رکھتا،حالانکہ ٹیلنٹ غریب گھرانوں کے بچوں میں ہوتاہے اس کا سامان اسکے قوت خریدسے باہر ہے اور یہی آرچری کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔