لاہور(سپورٹس لنک رپورٹ)کرکٹ کرپشن میں سزا یافتہ ٹیسٹ اوپنر شرجیل خان پاکستانی ٹیم میں واپسی کیلئے مراحل طے کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ کے ری ہیب پروگرام میں شرجیل خان نے دوسری کوشش میں ٹیسٹ پاس کیا جس کے بعد اب انہیں بہاولپور، شیخوپورہ اور کراچی میں کھلاڑیوں کو لیکچرز دینا ہوں گے۔محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف کی طرح لیکچرز میں وہ کھلاڑیوں کے سامنے ندامت کا اظہار کریں گے اور انہیں بتائیں گے کرپشن انہیں نشان عبرت بناسکتی ہے، جس کی سب سے بڑی مثال میں ہوں۔پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تصدیق کی کہ شرجیل خان ری ہیب پروگرام کے بعد کلب کرکٹ کھیلنے کے اہل ہوگئے ہیں، لیکچرز ان کی زندگی کا سب سے تلخ تجربہ ہوگا جس میں وہ جونیئر کھلاڑیوں کو بتائیں گے میرا کرکٹ سے کتنا نقصان ہوا ہے اور اس گھناؤنے دھندے کے اثرات کس قدر بھیانک ہیں۔انہیں پاکستانی ٹیم کے ساتھ ملاقات کرنی ہوگی اور سماجی خدمات کے طور پر یتیم خانے کا دورہ بھی کرنا ہوگا۔
توقع ہے کہ وہ اپنے شہر حیدرآباد میں کلب میچ میں ایکشن میں دکھائی دیں گے، اس وقت شرجیل خان حیدرآباد کی پریکٹس پچوں پر گھنٹوں بیٹنگ پریکٹس کررہے ہیں اور اپنی فٹنس بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔فروری میں پاکستان سپر لیگ کے بڑے اسٹیج میں ان کی شرکت کے امکانات روشن ہیں، البتہ وہ اگلے فرسٹ کلاس سیزن میں قائد اعظم ٹرافی میں شرکت کرسکیں گے جبکہ پی ایس ایل میں اچھی کارکر دگی کے بعد امکان ہے کہ شرجیل خان ہالینڈ، آئرلینڈ اور انگلینڈ کے دورے میں پاکستان ٹیم میں جگہ بناسکیں گے۔اگست کے تیسرے ہفتے میں ا سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث پاکستان کے اوپننگ بیٹسمین شرجیل خان نے اپنے کیے پر شرمندگی ظاہر کرتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگی تھی۔شرجیل خان اپنے اوپر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ اس ملاقات کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ اور شرجیل خان کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں شرجیل خان نے کہا تھا کہ ان کے ایک غیر ذمہ دارانہ عمل کی وجہ سے انھیں سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جس پر وہ پاکستان کرکٹ بورڈ، پاکستانی ٹیم، کرکٹ شائقین اور اپنے اہل خانہ سے غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔شرجیل خان ساتھی کرکٹر خالد لطیف کے ساتھ 2017 کی پاکستان سپر لیگ کے موقع پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے اور اُس وقت یہ دونوں کرکٹرز اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کر رہے تھے۔ دونوں پر الزام تھا کہ انھوں نے سابق ٹیسٹ کرکٹر ناصرجمشید کے توسط سے ایک مشکوک شخص یوسف انور سے دبئی کے ایک ریسٹورنٹ میں ملاقات کی تھی جس میں مبینہ طور پر ا سپاٹ فکسنگ کے معاملات طے پائے تھے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے پہلے مرحلے میں شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کر دیا تھا جس کے بعد پی سی بی کے ٹریبونل نے شرجیل خان پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے ان پر پانچ سال کی پابندی عائد کی تھی جس میں سے ڈھائی سالہ معطلی شامل تھی۔ 29 سالہ شرجیل خان ایک ٹیسٹ، 25 ون ڈے انٹرنیشنل اور 15 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں جبکہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے شرجیل خان کو انگلش کاؤنٹی لیسٹر شائر کے معاہدے سے محروم ہونا پڑا تھا جس نے ان سے ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کا معاہدہ کیا تھا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ستمبر 2016 میں جب لیسٹر شائر نے شرجیل خان سے یہ معاہدہ کیا تھا تو اُس وقت کاؤنٹی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان تھے جو اب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں۔