شکاگو: کھیلوں کی تاریخ کے بدترین جنسی اسکینڈل میں ملوث امریکی ڈاکٹر لیری نصر کو ریاست مشی گن کی ایک عدالت نے نشان عبرت بناتے ہوئے مجموعی طور پر 175 برس قید کی سزا سنادی۔
54 سالہ ڈاکٹر لیری نصر نے 1968 میں یو ایس اے جمناسٹکس نیشنل ٹیم کے میڈیکل اسٹاف میں شمولیت اختیار کی اور 10 سال بعد نیشنل میڈیکل کوآرڈینیٹر تعینات ہوئے۔
1997 میں ڈاکٹر لیری نے مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کی فیکلٹی جوائن کی اور وہاں اسپورٹس کلینک میں بحیثت فزیشن کام کرنے لگے۔
ڈاکٹر لیری جمناسٹ سمیت دیگر بچیوں اور نوجوان خواتین کو اُس وقت بھی جنسی ہوس کا نشانہ بناتا جب انہیں زخمی حالت میں فوری مدد کی ضرورت ہوتی اور اس کا موقف یہ ہوتا تھا کہ ‘وہ جسمانی اور ذہنی طور پر ایتھلیٹس کا تحفظ کر رہا ہے’۔
مشی گن کی عدالت میں ڈاکٹر لیری کے خلاف ہونے والی 7 روزہ سماعت میں 150 سے زائد متاثرہ لڑکیاں یا ان کے خاندان کے افراد پیش ہوئے، جنہوں نے لیری کی درندگی کی شرمناک داستانیں پیش کیں۔
ڈاکٹر لیری نے عدالت کے سامنے 10 واقعات میں اقرار جرم کیا۔
مجرم کے متاثرین سے اظہارِ ندامت پر خاتون جج نے کہا کہ ‘یہ اس لیے ہے کہ تم پکڑے گئے، تم ان خواتین کی حرمت اور لڑکپن نہیں لوٹا سکتے’۔
ڈاکٹر لیری نصر کے پاس سے بچوں کی قابل اعتراض تصاویر کا ڈیٹا ملنے پر انہیں پہلے ہی 60 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ڈاکٹر لیری نصر شادی شدہ اور 3 بچیوں کا باپ ہے، جس نے اچھی شہرت قائم کر رکھی تھی جبکہ انہیں ‘ایتھلیٹس کے لیے خدمات’ سرانجام دینے پر متعدد ریاستی، علاقائی اور قومی ایوارڈز سے بھی نوازا جاچکا ہے۔
1997 میں ایک جمناسٹ کے والد نے اسٹار کوچ اور ٹوئسٹارز ایتھلیٹک کلب کے مالک جون گیڈرٹ کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا کہ ڈاکٹر لیری نصر جمناسٹس کے جنسی استحصال میں ملوث ہے۔
بعدازاں مشی گن یونیورسٹی کی ایک ایتھلیٹ نے بھی ٹرینرز کے سامنے ڈاکٹر لیری پر جنسی استحصال کا الزام عائد کیا، تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے اس کی بات نہیں سنی۔
2014 میں ایک مریض نے ڈاکٹر لیری کے خلاف باقاعدہ درخواست دی، جس پر تحقیقات کا آغاز ہوا تاہم انہیں کلیئر قرار دے دیا گیا تھا۔