لاہور (سپورٹس لنک رپورٹ) سابق قومی بیٹسمین باسط علی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے ساتھ زندگی گزارنے کی عادت ڈالنا ہوگی اور انٹر نیشنل کرکٹ کو بحال کرنا ہوگا ۔ اگر کسی گراؤنڈ میں 30ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور وہاں تین ہزار شائقین کی موجودگی میں میچ ہو جائے تو یہ کرکٹ کی جیت ہوگی۔ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ بغیر شائقین کھیل کا مزہ نہیں آئے گا ، بالکل غلط بات ہے کیونکہ اب حالات کے مطابق خود کو ڈھالنا ہوگا۔اگر ایسا نہیں کیا گیا تو شائقین کرکٹ دیکھنے کو ترس جائیں گے ۔ باسط علی نے بین سٹوکس کے ورلڈ کپ میں انگلینڈ اور بھارت کے میچ سے متعلق دعوے پر کہا کہ جب دس ٹیمیں لیگ کی بنیاد پر کھیلتی ہیں تو ایسا ہوتا ہے اور یہ چیز دو بارہ بھی ہو سکتی ہے ، یہ سلسلہ رکنے والا نہیں ہے کیونکہ لیگ سسٹم پر ہونے والے ٹورنامنٹ میں ٹیمیں مضبوط حریفوں کے خلاف مقابلے سے بچنے کیلئے یہ طریقہ اپناتی ہیں
اس حوالے سے آئی سی سی کو کوئی فیصلہ لینا پڑے گا جبکہ اینٹی کرپشن یونٹ میں کھیل کو سمجھنے والے کھلاڑیوں کی موجودگی بھی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی سی سی آئی ایک طاقت ور بورڈ ہے اس سے ٹکرانے کی ہر کوئی ہمت نہیں کر سکتا ،انگلینڈ اور آسٹریلیا بھی مالی مفادات کے پیش نظر بھارت کیخلاف سیریزکھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ بین اسٹوکس نے بھی اپنی کتاب بیچنے کیلئے مصالحہ ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ مصباح الحق بورڈ میں بیک وقت تین عہدوں پر کام کر رہے ہیں تاہم انہیں چیف سلیکٹر کی ذمہ داری سنبھالنانہیں چاہئے تھی ۔ انہوں نے کہا کہ مصباح الحق پاکستان کرکٹ کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کسی ایک عہدے کو چھوڑ دیں ۔ باسط علی نے کہا کہ ندیم خان کی بورڈ میں شمولیت خوش آئند ہے تاہم ان سے نتائج حاصل کرنے کیلئے انہیں چھ ماہ سے ایک سال کا وقت دینا ہوگا جبکہ ثقلین مشتاق کی تقرری سے بھی پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہوگا کیونکہ وہ اسپنرز اور کھلاڑیوں کی صلاحیت کو پالش کرنا جانتے ہیں۔