تحریر: ابراہیم بادیس
پشاور کے نواحی علاقے مشتر زئی سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ نوجوان محمد حارث نے ایچ بی ایل پی ایس ایل میں اپنے دوسرے میچ میں70 رنزکی دھواں دھاراننگز کھیلنے کے بعد”بی دا بیسٹ” بینڈ دکھا کر دنیائے کرکٹ کو اپنے عزائم سے آگاہ کیا۔ نوجوان کھلاڑی ایج گروپ، ڈومیسٹک اور فرنچائز سمیت ہر طرز کی کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرکےبین الاقوامی کرکٹ کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں۔
محمد حارث کا اعتماد ہی ان کی پہچان ہے۔ وہ کہتے ہیں ” والدین نے ہمیشہ نڈر رہنا سکھایا ۔ سخت محنت کو اپنا شعار بنانا چاہتا ہوں تاکہ زندگی میں آگے بڑھ سکوں۔ بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنا پہلا ہدف اور پھردنیا کے بہترین وکٹ کیپر بیٹر کا اعزاز حاصل کرنا ان کا خواب ہے”۔
نوجوان وکٹ کیپر بیٹر محمد حارث کو ریجنل انڈر 19 کی سطح پر اپنے کیرئیر کے ابتدائی دو ٹرائلز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑاتاہم انہوں نے ہمت نہ ہاری اور تیسری مرتبہ پھر قسمت آزمائی کی ۔ اس مرتبہ انہیں نہ صرف ریجنل انڈر 19 اسکواڈ میں منتخب کیا گیا بلکہ اسی سال عمدہ کارکردگی کی بدولت آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈکپ میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزازبھی دیا گیا۔
جنوبی افریقہ میں کھیلے گئے آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈکپ میں محمد حارث نے پانچ میچز میں 65.5 کی اوسط سے 131 رنز بنائے اور پھر ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار کارکردگی کی بدولت انہیں نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز کے لیے پاکستان اسکواڈ کا حصہ بنالیا گیا۔ مہمان ٹیم کا دورہ تو مکمل نہ ہوسکا، لہٰذا شائقین کرکٹ کو نوجوان کھلاڑی کو ایکشن میں دیکھنے کے لیے ایچ بی ایل پی ایس ایل کا انتظا رکرنا پڑا۔
ایچ بی ایل پی ایس ایل میں انہوں نے پشاور زلمی کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے ڈیبیو میں کراچی کنگز کے خلاف 49 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی اور پھر دوسرے میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف 32 گیندوں پر 70 رنز کی جارحانہ اننگز داغ دی۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ خود اعتمادی پر یقین رکھتے ہیں۔ پشاور زلمی کی منیجمنٹ نے بھی ایونٹ کے دوران بہت حوصلہ افزائی کی ۔
پی سی بی ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے نوجوان وکٹ کیپر بیٹر نے کہا کہ وہ مسٹر 360 بننا چاہتے ہیں اور تب ہی ممکن ہے کہ جب وہ ہر طرح کی بیٹنگ شاٹ کھیلنے کے ماہر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہرطرز کی کرکٹ اور ہر بیٹنگ آرڈر پر کھیلنے کے لئے دستیاب ہوں۔
قومی کرکٹ ٹیم کے فیلڈنگ کوچ عبدالمجید بھی محمد حارث کے اس مؤقف کی تائید کرتے کہ نوجوان وکٹ کیپر بہت چست اور پھرتیلےکرکٹر ہیں ۔
"وہ نیٹ پریکٹس میں ہمیشہ اضافی وقت صرف کرتے ہیں۔ وہ صرف وکٹ کیپنگ کی پریکٹس تک محدود رہنے کی بجائے آؤٹ فیلڈ کی بھی بھرپور پریکٹس کرتے ہیں۔”
تین ون ڈے اور 11 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے محمد وسیم جونیئر بھی محمد حارث کے اعتماد اور حوصلے سے بہت متاثر ہیں۔
محمد وسیم جونیئر نے کہا”محمد حارث کے ساتھ انڈر 19 اور ڈومیسٹک کرکٹ کھیل چکا ہوں۔ وہ ہمیشہ خود کو مشکل حالات میں پیش کرتے ہیں۔ ان جیسا اعتماد بہت کم کرکٹرز میں دیکھا ہے۔ وہ ہر نمبر پر بیٹنگ کے لیے تیار رہتے ہیں۔”